نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

وقت کا بے رحم پہیہ۔۔۔ اشفاق نمیر

وقت کا بے رحم پہیہ چلتا رہے گا اور جب سو سال گزر جائیں گے اور ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں ہو گا تاریخ ہمیں روندتی ہوئی آگے نکل جائے گی

اشفاق نمیر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایتھنز کے حکمرانوں نے جب سقراط کو زہر کا پیالہ دیا ہوگا اور سقراط کے وہ پیالہ پینے کے بعد ان حکمرانوں نے خوشی کا اظہار کیا ہو گا اور ایک دوسرے کو یہ کہہ کر خوشخبری دی ہو گی کہ اُن کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے والی آواز کو ہمیشہ کے لیے خاموش کرا دیا اس دن یونان کی اشرافیہ نے سقراط کی دانش کو ہرانے پر جیت کا جشن بھی منایا ہو گا وقت کا بے رحم پہیہ رکا نہیں بلکہ وہ اپنی رفتار سے چلتا رہا

اسکاٹ لینڈ کے لیے جنگ کی آزادی لڑنے والوں میں ولیم والس کا نام قابل ذکر ہے جب انگلینڈ کے بادشاہ ایڈورڈ اوّل نے ولیم والس کو گرفتار کیا تو اس وقت کی حکومت نے اُس پر غداری کا مقدمہ قائم کیا اس کی پاداش میں ولیم والس کو ننگا کرکے گھوڑوں کے سموں کے ساتھ باندھ کر لندن کی گلیوں میں گھسیٹا اور اس کے بعد ان پر بہت شدید تشدد کیا گیا تشدد کے بعد اُسے پھانسی دے دی گئی پھانسی کے بعد لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے گئے ایسا کرنے کے بعد بادشاہ سمجھتا تھا اُس نے ولیم والس کے جذبے کو ختم کر دیا اور وقت کے بادشاہ کو فتح ہوئی ولیم والس ہار گیا لیکن وقت کا بے رحم پہیہ رکا نہیں بلکہ وہ اپنی رفتار سے چلتا رہا

گلیلیو یہ چیخ چیخ کر کہتا رہا کہ زمین اور دیگر سیارے سورج کے گرد گھومتے ہیں لیکن چونکہ یہ بات اس وقت کے کیتھولک مذہب کے عقائد کے خلاف تھی تو اس لیے اس وقت کے مذہبی رہنماؤں نے فتوی دیا کہ گلیلیو نے ہمارے مذہبی عقائد کی خلاف بات کی ہے اس خلاف ورزی پر چرچ کے لوگوں نے گلیلیو پر کفر کا فتوی لگا دیا اور گلیلیو کو تا حکم ثانی جیل میں ڈال دیا گلیلیو اپنے گھر میں ہی بند رہا اور 1642 میں وہیں اس کے گھر میں اُس کی وفات ہوئی یوں پادری جیت گئے اور سائنس آخر کار ہار گئی وقت کا بے رحم پہیہ رکا نہیں بلکہ اپنی رفتار سے چلتا رہا

جیورڈانو برونو پر چرچ کے لوگوں نے الزام لگایا کہ برونو چرچ کے عقائد سے پھر گیا ہے اس پر مقدمہ چلایا گیا برونو نے اپنے دفاع میں کہا کہ اس کی تحقیق عیسائیت کے عقیدہ خدا اور اُس کی تخلیق سے متصادم نہیں ہے مگر اُس کی بات نہیں سنی گئی اور اسے کہا گیا کہ اپنے نظریات سے مکمل طور پر تائب ہو جاؤ لیکن برونو نے انکار کر دیا پوپ نے برونو کو کافر قرار دے دیا، 8 فروری 1600 کو برونو کو فیصلہ پڑھ کر سنایا گیا جس پر برونو نے ایک تاریخی جملہ کہا ’’میں یہ فیصلہ سنتے ہوئے اتنا خوفزدہ نہیں ہوں جتنا تم یہ فیصلہ سناتے ہوئے خوفزدہ ہو۔‘‘ برونو کی زبان کاٹ دی گئی اور اسے زندہ جلا دیا گیا۔ پوپ جیت گیا، برونو ہار گیا۔ وقت کا بے رحم پہیہ رکا نہیں بلکہ وہ اپنی رفتار سے چلتا رہا

یونان کی اشرافیہ سقراط سے زیادہ طاقتور تھی مگر وقت نے ثابت کیا کہ سقراط کا سچ زیادہ طاقتور تھا جس طرح ولیم والس کو بے دردی سے مارا گیا ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس کی موت کے بعد ولیم والس کا نام لیوا بھی کوئی نہ ہوتا مگر ہم دیکھتے ہیں کہ آج ابیرڈین سے لے کر ایڈنبرا تک ولیم والس کے مجسمے اور یادگاریں موجود ہیں اور اس کو مارنے والوں کا نام لینے والا کوئی نہیں تاریخ نے ولیم والس کو امر کر دیا گلیلیو پر کفر کے فتوے لگانے والی رومن کیتھولک چرچ نے ساڑھے تین سو سال بعد اس بات کو مانا کہ گلیلیو درست تھا اور اُس وقت کے پادری غلط تھے برونو کو زندہ جلانے والے آج اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ برونو کا نظریہ ٹھیک تھا اور اس کو درد ناک موت دینے والے وقت کے غلط دوراہے پر کھڑے تھے

وقت کا بے رحم پہیہ چلتا رہے گا اور جب سو سال گزر جائیں گے اور ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں ہو گا تاریخ ہمیں روندتی ہوئی آگے نکل جائے گی اب ہمیں یہ فیصلہ کرنے میں مشکل ہوتی ہے کہ ہم ٹھیک ہیں یا ہم غلط ہیں ہم جس سے بھی پوچھیں تو اس کا یہی جوب ہوتا ہے کہ وہ حق سچ کا راہی ہے مگر ہم جانتے ہیں کہ سچ اس کے بر عکس ہے کیونکہ اگر ہر شخص حق پر ہے تو پھر اس دنیا سے ظلم اور ناانصافی کو ختم ہو جانا چاہئے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے

برسوں بعد جب کوئی مورخ ہمارے بارے لکھے گا تو وہ ایک ہی کسوٹی پر ہم سب کو پرکھے گا مگر افسوس کہ اُس وقت بے رحم فیصلہ سننے کے لئے ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں ہوگا سو یہی بہتر ہے کہ آج ہم خود کو دیکھ لیں کہ کہ ہم کس کے ساتھ کھڑے ہیں کہیں ہم ان کے ساتھ تو نہیں کھڑے جنہوں نے سقراط کو زہر کا پیالہ پلایا تھا، کہیں ہم برونو کو زندہ جلانے والے پادریوں کے ساتھ تو نہیں کھڑے ہیں کہیں ہم غلطی پر تو نہیں ہیں اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کریں خود کو غلط تسلیم کرنا بہت مشکل کام ہے لیکن بقا اسی میں ہے اس سے پہلے کہ وقت کا بے رحم پہیہ چلے اور ہمیں روندتا ہوا چلا جاۓ اور تاریخ ہمیں غلط ثابت کرے ہمیں اپنا محاسبہ کرنا چاہیے اور خود کی سمت درست کر لینی چاہیے کیونکہ وقت کا بے رحم پہیہ رکا ہوا نہیں ہے بلکہ وہ اپنی رفتار سے چل رہا ہے یہ وقت بھی گزر ہی جاۓ گا باقی صرف ہمارا کردار رہے گا

About The Author