نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

صدیوں پرانا بوڑھا , قلعہ مروٹ

یہ قلعہ جام سومرا نے 1491 ء میں اپنے دور حکومت میں از سر نو تعمیر کرایا تھا

صدیوں پرانا بوڑھا , قلعہ مروٹ

بہاولپور سے فاصلہ 120 کلومیٹر

کلمنعلیہا_فان

رہے نام اللہ کا

زبیر کھنڈ

سینکڑوں سال پہلے چتوڑ کے راجہ مہروٹ نے راجستھان میں راجہ چچ سے جنگ لڑی اور فتح یا شکست کا فیصلہ کمزور تاریخی حوالوں کے ملبے تلے دبا کر دریائے

ہاکڑہ کے کنارے اور ملتان تا دہلی مصروف ترین تجارتی راستے پر ایک بہت اونچے مٹی کے ٹیلے پر قلعہ مہروٹ کی بنیاد رکھی

وقت گزرا اور اختصار کا سہارا لیتے لیتے قلعہ کا نام مہروٹ سے مروٹ پکارا جانا لگے
قلعہ کے صدر دروازے کے آثار کے پاس کچھ سال پہلے

تک ایک پتھر کی سل پر درج زیل تحریر کندہ ہوئ مل جاتی تھی

"سمبت 1548 پرکھی , پوہ سودی 2 , مروٹ پاتھا, ملک جام سومرا, کوٹ پکی کھیل پھرائ ”
اس سے مورخ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ

یہ قلعہ جام سومرا نے 1491 ء میں اپنے دور حکومت میں از سر نو تعمیر کرایا تھا اور کچے قلعے کی دیواریں اور برج پختہ چورس اینٹوں سے ڈھانپ دیے گئے

قلعہ کے اندر اس وقت قائم واحد قدیم عمارت قلعہ کی #مسجدشاہمردان ہے جس پر ایک تحریر کندہ ہے کہ

"تبا شد ایں مسجد مبارک در, دور جلال الدین محمد اکبر بادشاہ غازی , شاہ محمود الملک , حاکم محمد طاہر, اہل فرمائش, سید نصراللہ 974 ھ تمام شد


بیکانیر کے راجاوں کی 200 سال تک رہائش کا اعزاز رکھنے والا یہ قلعہ اب بربادی اور تباہی کا منہہ بولتا ثبوت ہے

فلک بوس برج زمیں بوس ہو چکے , حفاظت کی غرض سے بنائ گئی دیواریں وقت کے ہاتھوں خود محفوظ نا رہ سکیں ,

جاہ و جلال کا امین صدر دروازہ اپنا وجود کھو چکا, چہار دیواری کے مشرقی سمت, ابھرتی ہوئ عظمت کا نشان محل برباد ہو چکا ہے

عظمت نے موت کی چادر تان لی اور رفعت دھول ہو گئی, اب ایک اونچا میدان ہے جس پر ہر قدم عبرت ڈھول پیٹ رہی ہے اور ہر شکستہ اینٹ زبان حال سے پکار رہی ہے۔

About The Author