نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

فوج سے مذاکرات: مریم نواز اور بلاول بھٹو کے نظریات۔۔۔ شکیل نتکانی

نواز شریف نے دو بڑے حملے کر کے ایسٹبلشمنٹ اور ن لیگ میں اس کے حامی عناصر کو سکتے میں ڈال دیا اور انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ نواز شریف کو کیا جواب دیں۔

شکیل نتکانی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مریم نواز کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان نہ ہو تو وہ فوج سے بات کرنے کو تیار ہیں کریز کے اندر رہ کر بات ہو گی چھپ چھپا کر بات نہیں ہو گی اس کے برعکس بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ فوج سے بات نہیں ہو گی کیونکہ وہ کسی سیاسی معاملے میں سٹیک ہولڈر نہیں ہے۔ یہ بات ان سے باقاعدہ طور پر پوچھی گئی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ فوج سے کیوں بات کریں ان کا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ان کا حلف ان کو اس بات کی اجازت دیتا ہے۔
اب کیا واقعی مریم نواز فوج سے بات کریں گی یہ ایک الگ بات ہے جس طرح سے ن لیگ فرنٹ پر آ کر کھیل رہی ہے اس لئے اس پر یہ پریشر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ فوج کے بطور ادارہ خلاف ہے اس پر اس لئے بھی پریشر ہے کہ وہ ایسٹبلشمنٹ کی مدد سے ایسٹبلش ہوئی ہے اور اس میں بہت سارے لوگ ایسٹبلشمنٹ کے ساتھ بگاڑ نہیں چاہتے کیونکہ ان کی سیاست ایسٹبلشمنٹ کی مرہون منت ہے یہاں تک کہ شریف فیملی خود ایسٹبلشمنٹ سے کس طریقے سے پیش آنا ہے کے معاملے پر اختلافات کا شکار ہے۔
نواز شریف نے دو بڑے حملے کر کے ایسٹبلشمنٹ اور ن لیگ میں اس کے حامی عناصر کو سکتے میں ڈال دیا اور انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ نواز شریف کو کیا جواب دیں۔ نواز شریف کی دونوں جارحانہ تقریروں کے بعد ایک تو ن لیگ سیاسی طور پر مضبوط ہوئی ہے کسی بڑی ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوئی صرف بلوچستان سے دو لوگوں نے اپنے رد عمل کا اظہار مخالفت میں کیا اور ان دو لوگوں کی کوئی خاص اہمیت اس لئے بھی نہیں ہے کہ وہ ن لیگ کے لوگ نہیں تھے ابھی ایسے لوگ تمام جماعتوں میں موجود ہیں جو اس جماعت کے نہیں ہے جس میں وہ شامل ہیں وہ موقع پرست اور بزدل ہیں اور ہمیشہ سے اپنی وفاداریاں تبدیل کرتے آئے ہیں لیکن لگ ایسا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ان کا زیادہ جھکاؤ ایسٹبلشمنٹ کی بجائے سیاسی جماعتوں کی طرف ہو گا
وہ ایسٹبلشمنٹ کی ناراضگی کو زیادہ اہمیت نہ دیں گے اور پارٹی لیڈرشپ کی ناراضگی ان کے لئے پریشانی کا باعث ہو گی اب یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ ن لیگ کو توڑنے کی کوشش کوئی زیادہ کارگر ثابت نہیں ہو گی
دوسرا کراچی واقعے میں سیکٹر انچارجز کے خلاف کارروائی بھلے جتنی بھی معمولی کیوں نہیں ہے مستقبل میں ایجنسیوں کے اہلکاروں کو بہرحال پہلے کی طرح سیاسی مقاصد کے لیے کسی بھی قسم کی کاروائی کھل کر کرنے میں حائل رہے گی یعنی اس بات کا خوف رہے گا کہ سیاسی مقصد حاصل کرنے کے لیے اٹھانے جانے والے کسی بھی قدم کا جوابدہ ہونا پڑ سکتا ہے۔ اس لئے یہ کہنا کہ نواز شریف اور مریم نواز ایسٹبلشمنٹ کے ساتھ کسی قسم کی سودے بازی کریں گے محض دیوانے کا خواب ہے نواز شریف نے تلوار اٹھا لی ہے اور تلوار سے گردنیں کٹا کرتی ہیں پھول نہیں برسا کرتے۔ قصہ مختصر ہر موٹی گردن خطرے میں ہے۔

About The Author