نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کے عدالتی قتل کو 41 سال گذر چکے ہیں، مگر گلگت بلتستان کے عوام شھید قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کو نہیں بھولے۔ کیونکہ انہوں نے راجگیری جیسا ظالمانہ نظام اور ایف سی آر کو ختم کیا تھا، اس خطہ میں گندم، چاول، دالوں اور ضروریات زندگی کی اشیاء نایاب تھیں، بھٹو شہید نے یہاں بسنے والوں کو سبسڈی دی تھی، ذرا ٹھہریئے اور غور کیجیے کہ اس زمانے میں جب آمد رفت کے ذرائع تھے ہی نہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے بھٹو شہید کتنے دنوں کے سفر کے بعد سکردو کے علاقے گھانچھے کے چھوٹے سے قصبے مھدی آباد پہنچے ہونگے؟ جہاں انہوں نے انسانی زندگی کے لیئے ضروری اشیاء پر سبسڈی کا اعلان کیا تھا، گلگت بلتستان کے عوام محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو بھی نہیں بھولے جس نے اس وادی میں بسنے والوں کو سیاسی اور جمہوری آزادی دی ، گلگت بلتستان کے باسی صدر آصف علی زرداری کا احسان بھی نہیں بھولے جس نے اپنا صوبہ دیکر انہیں نہ صرف اپنی شناخت دی بلکہ اپنا وزیر اعلی اور اسمبلی منتخب کرنے کا اختیار دیا، اب جب گلگت بلتستان کے عوام اور بھٹو کے درمیان رومانس تیسرے نسل میں منتقل ہو چکا ہے۔ شہید قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کا نواسہ اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا بیٹا میدان میں ہے۔ وہ انتہائی دشوار اور مشکل راستوں پر چل کر گلگت بلتستان کے کونے کونے میں پہنچ کر اپنے نانا شہید سے محبت کرنے والوں کے پاس پہنچ چکے ہیں۔
کوئی مانے یا نہ مانے مگر سچ یہ ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان کے ہر قصبے کو دنیا میں متعارف کروایا ہے جو دنیا کی نظروں سے اوجھل تھا ، میرے لیئے بہت بڑے اعزار کی بات ہے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے اس دورے میں ان کے ساتھ ہوں۔
ایمانداری کی بات یہ ہے زمین سے ساڑھے تیرہ ھزار بلند پہاڑوں پر پتھریلے راستوں پر سفر کرتے ہوئے اللہ یاد آ رہا تھا، مگر حیرت کی بات یہ ہے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ان راستوں پر چل رہے تھے جیسے وہ ان راستوں سے آشنا ہیں، مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے ان علاقوں میں بسنے والے انسانوں سے ان کے نانا کا عشق انہیں وہاں پہچنے کے لیئے بے تاب کر رہا ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری آسمان کو چھونے والی پہاڑوں پر بھی سفر کیا جس پر سورج کروٹ بدلتا ہے اور ان راستوں پر بھی سفر کیا جو لینڈ سلائیڈنگ کا شکار ہوتا ہے، عوام سے ملنے کی تڑپ نے انہیں ان راستوں پر چلنے پر راغب کیا سکردو سے گلگت کیلئے سفر میں لینڈ سلائیڈنگ آڑے آئی، مگر پر عزم بلاول بھٹو زرداری نے اپنا سفر جاری رکھا۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ