ڈیموکریٹک پارٹی کی تاریخ دو سو تیس سال پرانی ہے۔
تھامس جیفرسن اور جیمز میڈیسن نے انیس سو بانوے میں ڈیموکریٹک ریپبلکن پارٹی کی بنیاد رکھی۔
جس کی شناخت بعد میں بدل گئی۔
امریکہ کے بانی رہنماوں تھامس جیفرسن اور جیمز میڈیسن نے 1792 میں ڈیموکریٹک ریپبلکن پارٹی کی بنیاد رکھی۔
بعد میں اس کی شناخت ڈیموکریٹک پارٹی کے نام سے بن گئی۔
امریکی سیاسی کلچر میں ڈیموکریٹک پارٹی کو آزاد خیال تصور کیا جاتا ہے۔
یہ جماعت اپنے ابتدائی دور میں سفید فام کی بالادستی پر یقین رکھتی تھی۔
1820 کی دہائی تک امریکہ میں ووٹ کا حق صرف زمینداروں اور لینڈ لارڈ طبقے کو تھا
1829 میں صدر اینڈریو جیکسن نے سفید فام امریکیوں کو ووٹ کا حق دے دیا لیکن سیاہ فام کمیونٹی کو اس سے محروم رکھا۔
1850 کے بعد پارٹی کے اندر سے سیاہ فام امریکیوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھنے لگی
اس کے نتیجے میں پارٹی دو واضح دھڑوں میں تقسیم ہو گئی۔ ایک دھڑا سفید فام کمیونٹی کی بالادستی جبکہ دوسرا دھڑا سیاہ فام افراد کو حقوق دینے کے حق میں تھا
اسی دھڑے بندی کے نتیجے میں ری پبلکن پارٹی وجود میں آئی جس نے 1860 میں ڈیموکریٹ کے اقتدار کا خاتمہ کر دیا
ڈیموکریٹک پارٹی کو عوام میں اپنا اعتماد بحال کرنے میں نصف صدی لگ گئی
1910 کے بعد پارٹی نے ترقی پسند پالیسیاں اپنائیں، خواتین کو ووٹ کا حق دینے میں کلیدی کردار ادا کیا
پارٹی کیلئے گدھے کا نشان بھی اس لیے رکھا گیا کیونکہ اسے عام شخص کی سواری قرار دیا گیا۔
1920 کی دہائی میں عظیم معاشی بحران نے ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے دوبارہ راہ ہموار کی اس دوران پارٹی نے سیاہ فام کمیونٹی کا اعتماد بھی حاصل کیا۔
امریکی تاریخ کے واحد سیاہ فام صدر باراک اوباما کا تعلق بھی ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کے دور میں سیاہ فام کمیونٹی کے ساتھ جو ناروا سلوک کے واقعات پیش آئے، ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ