دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اس درد کی دوا کرے کوئی۔۔۔ اشفاق نمیر

یہ جسمانی درد ہے جو زخم لگنے سے اٹھتا ہے ہمیں کوئی چوٹ لگ جاۓ اور اس سے کچھ جسمانی ٹشو تباہ ہو جائیں ایسا درد نوسیو سیپٹو درد کہلاتا ہے۔

اشفاق نمیر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

درد کو ایک نا خوشگوار احساس کہا جا سکتا ہے۔ یہ کسی بھی محرک کے خلاف آپ کے جسم کا رد عمل ہے درد یا تکلیف کی مختلف اقسام ہیں یہ جسمانی طور بھی ہو سکتا ہے اور جذباتی طور بھی۔ شارٹ ٹرم بھی ہو سکتا ہے اور لانگ ٹرم بھی. بنیادی طور پر اس کی درج ذیل تین اقسام ہیں۔

1. Nociceptive pain

یہ جسمانی درد ہے جو زخم لگنے سے اٹھتا ہے ہمیں کوئی چوٹ لگ جاۓ اور اس سے کچھ جسمانی ٹشو تباہ ہو جائیں ایسا درد نوسیو سیپٹو درد کہلاتا ہے۔

جیسا کہ ہڈی کا ٹوٹ جانا، جسم کا جل جانا، زخم آ جانا یا مسلز سٹریس وغیرہ۔ ایسا درد ایک ہی جگہ پر ہوتا ہے اور مستقل ہوتا رہتا ہے جب تک مکمل ٹھیک نہ ہو جاۓ۔ آرام کی نوعیت زخم کی گہرائی پر منحصر ہوتی ہے۔ اس درد کو روکنے کے لیے

Analgestic pain killers
دی جاتی ہیں۔

2.Neuropathic pain

یہ جسمانی درد ہے جس سے دماغ اور جسم کے محسوسات پہ فرق پڑتا ہے یہ تکلیف نروس سسٹم میں بیماری یا کسی damage کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اس سے محسوس کرنے کے احساسات پر بہت فرق آ جاتا ہے یہ تکلیف

Central nervous system
یا
Peripheral nervous system
میں کسی تبدیلی یا حادثے کی صورت میں آتی ہیں ایک جاننے والے کی ایک حادثے میں ریڑھ کی ھڈی ٹوٹ گئی تھی ان کا حرام مغز بھی متاثر ہوا انہیں اب گرمیوں میں بھی شدید سردی لگتی ہے وہ مستقل جرابیں پہنے رکھتے ہیں اس کی تکلیف کی نوعیت مہینوں سال یا تا عمر بھی ہو سکتی ہے اس کو سرجری یا آپریشن سے ٹھیک کیا جاتا ہے۔

 

3.Psychogenic pain

یہ جذباتی تکلیف ہے جو ذہن اور جسم کے لیے حقیقی اور غیر حقیقی تکلیف کا احساس پیدا کرتی ہے۔ اس تکلیف کو ڈیپریشن بھی کہا جاتا ہے بائیولوجی میں کہا جاتا ہے یہ وہ جسمانی درد ہے جو جذبات کو ٹھیس لگنے، رویوں اور ذہنی اذیت کے باعث اٹھتا ہے۔

یہ بیک وقت ذہنی اور جسمانی درد ہے اس درد سے پورا جسم متاثر ہوتا ہے لیکن خاص کر معدہ دماغ اور کمر کے امراض لاحق ہوتے ہیں اس مسئلے کے حل کے لیے ڈاکٹرز کانسلنگ کرتے ہیں یا اینٹی ڈیپریشن یا

Non narcotic pain killers

دیتے ہیں اس کے علاج کی مدت انفرادی طور مختلف ہو سکتی ہے

About The Author