ماہِ اکتوبر کچھ مغموم سا گزر رہا ہے،ویسے بھی ہماری اس ماہ سے ایک دل حزیں تاریخ جڑی ہوئی ہے۔سو اس بار بھی اکتو برکچھ نہ کچھ تو لایا ہے،خیر ہم سیاسی باتوں میں نہیں جانا چاہتے بس اتنا بتا دیتے ہیں کہ اکتوبر ایک ستم گیر تاریخ رکھتا ہے۔
ہفتے میں دو مرتبہ اپنے پسندیدہ کالم نگاروں کو پڑھنے کا موقع مل جاتا تھا۔لیکن شومئی قسمت اس بجھے بجھے اکتوبر کے آخری ہفتے میں انھیں بھی نہیں پڑھ پائے یہ اپنی کاہلی نہیں بلکہ کالمز اس بار اخبار کی زینت ہی نہیں بنے شاید اس بار زمانہ اشغال میں مصروف رہے ہوں اور انھیں لکھنے کی فرصت ہی نہ ملی ہو۔لیکن ہمیں بھی عادتاً کسی نہ کسی کو پڑھنا ضرور تھا۔۔
اس بار ٹھان لی کہ مشتاق احمد یوسف صاحب کو پڑھ لیتے ہیں۔
ان کی مایہ ناز تصنیف آبِ گم ہاتھ لگی۔گزشتہ چند ماہ سے اسے پڑھنے کی ٹھان رکھی تھی لیکن وقت ساتھ نہیں دے رہا تھا، کار دنیا نے کتابوں سے دوری بڑھا دی تھی لیکن اس بار جیسے تیسے کرکے وقت نکال کر پڑھنا شروع کیا ہے۔آب گم مزاح کی چاشنی سے بھر پور ہے ویسے بھی اس مغموم اکتوبر میں افسردگی کو رفع کرنے کے لیے ایسے ہی مصنف کو پڑھنا چاہیے۔
آب گم کیسی تصنیف ہے اتنی جلدی رائے قائم کرنا زیادتی تو ہوگی، لیکن چند پیرا گراف پڑھ کر مجھے احساس ہوا کہ ایسی تصنیف کو پڑھنے میں ،بھیا تاخیر کیوں کردی۔
اردو کا بہترین سر مایہ ہے لفظوں کا ارتباط ،جملوں کی کاٹ،ایک خوبصورت تسلسل مشتاق یوسفی نے صاحب حق ادا کر دیا ہے۔
ایک طرف مزاح کا عنصر اور دوسری فصیح و بلیغ لہجہ ایسا تسلسل کہ بندہ پڑھتا ہی جائے۔
یہ ہماری کوتاہی ہے کہ ہم نے کتابیں پڑھنا چھوڑ دی ہیں خاص طور پر اردو ادب کو پڑھنا چھوڑ دیا ہے۔ایسی تصانیف ہمارے اذہان کے بند دریچوں کو کھول دیتی ہیں۔ہمیں سیکھنے کو بہت کچھ ملتا ہے ہمیں اپنی اردو زبان کی اہمیت کا پتا چلتا ہے،ہمیں ایک سوچ ملتی ہےایسے مصنیفین کی تصانیف ہماری سوچ اور ہمارے کند ذہنوں کو تیز کردیتی ہیں ہم نے آبِ گم کو محض مزاح کے زاویے سے نہیں دیکھنا ہے یہ ایک دنیا رکھتی ہے ذرا داخل ہو کے دیکھیئے اس دنیا میں۔۔۔
ابھی اسے پڑھنا باقی ہے،
آپ بھی پڑھنا مت بھولیے۔
اردو کا بہترین سر مایہ ہے لفظوں کا ارتباط ،جملوں کی کاٹ،ایک خوبصورت تسلسل مشتاق یوسفی نے صاحب حق ادا کر دیا ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر