فہمیدہ یوسفی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستانی کھانوں میں نمک کے بغیر کھانا ادھورا رہتا ہے۔ پاکستان کا نمک اپنے مخصوص ذائقے کی وجہ سے دنیا بھر میں بہت پسند کیا جاتا ہے۔ تاہم نمک کا استعمال صرف کھانوں کی حد تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ نمک کو اندازے کے مطابق ایک سو چھبیس انڈسٹریز میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جس میں ٹیکسٹایل ، چمڑا، کیمیکل انڈسٹریز وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔ تاہم یہ نمک کھانے والا نمک نہیں ہوتا بلکہ یہ معدنی نمک ہوتا ہے جس کی کھپت انڈسٹری کے لیے ہوتی ہے
پاکستان میں نمک کے ذخا ئر کی صورتحال
کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان نمک کے ذخا ئر میں دنیا میں سر فہرست ہے ،پاکستان میں 172سے بھی زیادہ نمک کی لیک موجود ہیں۔
پاکستان میں اندازے کے مطابق نمک کے چھ ارب ٹن سے بھی زیادہ کے ذخائر موجود ہیں جبکہ یہ حقیقت بھی دلچسپی کا باعث ہے کہ پاکستان میں پایا جانے والا نمک نناوے فیصد خالص ہے جو ہمالیہ سالٹ کے نام سے مشہور ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا نمک اپنے منفرد ذائقے کی وجہ سے دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے،پنک راک سالٹ صرف پاکستان میں ہی دستیاب ہیں۔
تھرپارکر کی حب سالٹ ریفائنری
جہاں نہ چوری اور ڈکیتی کا خوف، نہ ہی ماحول میں آلودگی نہ ہی کسی اجنبیت کا احساس۔ یہ ہے صحرائے تھر، جہاں کی ثقافت، روایت کے اصلی رنگ مدہم نہیں پڑے تھر کا نام تھل سے نکلا ہے جس کا مطلب نمک ہے اور یہاں کہ مقامی اپنی دھرتی کو لاوان(نمک) سمندر بھی کہتے ہیں۔
اس نمکین صحرا کے مقام موکھائی پر حب سالٹ ریفائنری کی فیکٹری موجود ہے.
حب سالٹ ریفائنری نے اپنی فیکٹری کے لیے 2011 میں حکومت سندھ سے لیز پر بارہ سو ایکڑ کی موکھائی نمک جھیل حاصل کی ہے۔ اس سالٹ ریفائنری کے لیے حب سالٹ کا اپنا بجلی گھر بھی موجود ہے۔ جبکہ مٹھی سے موکھائی نمک جھیل تک پچھتر کلو میٹر کی سڑک بھی اسی منصوبے کا حصہ ہے ۔ جبکہ قابل تعریف بات یہ ہے کہ اس سالٹ ریفائنری کی وجہ سے تھر باسیوں کو باعزت روزگار مل رہا ہے تو ان بچوں کے لیے بھی مدرسہ اور مسجد کا انتظام موجود ہے۔
نمک کیسے بنایا جاتا ہے ؟؟
نمک کی جھیل سے نمک بنانے کا عمل کیسے کیا جاتا ہے اس سلسلے میں جب سالٹ فیکٹری کے منیجر طارق محمود ستی سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ جھیل قدرتی طور پر ہی نمک ذخیرہ ہے جبکہ مون سون میں ہونے والی بارشوں کے بعد نمک بڑی مقدار میں حا صل ہوتاہے۔ اس جھیل کی گہرایی چار سے پانچ فٰت ہے اور جب یہ سوکھنے لگتی ہے تو یہاں سے نمک کشید کیا جاتا ہے پیدا ہونے والے اس نمک کو کرین اور ٹریکٹر ٹرالیوں کی مدد سے ایک جگہ جمع کیا جاتا ہے ۔ جس کے بعد اس نمک کو پراسس کرکے صاف کیا جاتا ہے، اور قابل استعمال شکل میں لایا جاتا ہے۔ انہوں نے اوا نیوز کو مزید بتایا کہ کہا کہ یہ نمک ڈائنگ فیکٹری میں بہت زیادہ استعمال ہوتا ہےجبکہ یہ والا نمک کھانے میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ یہ صنعتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
طارق ستی نے یہ بھی بتایا کہ اس سالٹ لیک سے ماہانہ تین سے چارہزارٹن نمک کی سپلائی پاکستان کے مختلف شہروں میں کی جاتی ہے۔ دوسری جانب حب سالٹ میں تیار نمک کی برآمدات یورپ،امریکا،کینیڈا،جاپان،چائنا سمیت دیگر ممالک میں بھی کی جاتی ہے۔ جبکہ پاکستان مشہور اینگروکمپنی بھی اپنے صنعتی استعمال کے لیے نمک حب سالٹ سے خرید تی ہے۔
پاکستان کے سمندری نمک کی اہمیت
اسی سلسلے میں جب ہم نے لسبیلہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر،ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) کے صدراورحب پاک سالٹ ریفائنری کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اسماعیل ستار سے رابطہ کیا ہے جس پر انہوں نے بتایا کہ دنیا میں اس وقت تیس کروڑ ٹن نمک کی سالانہ کھپت ہے جس میں پندرہ تا بیس کروڑٹن نمک کی کھپت چین، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، عمان، ابوظبی، قطر، کویت اور سعودی عرب میں ہوتی ہے ۔جبکہ نمک کی مجموعی کھپت کا صرف دو فیصد خوراک میں استعمال ہوتا ہے، دنیا بھر میں ہائی کوالٹی سمندری نمک کا استعمال صنعتی شعبے میں ہوتا ہے خصوصاً کلوروایلکلی بنانے کے لیے جس معیار کا نمک درکار ہوتا ہے اس کی ایک وسیع مقدارکی پاکستان میں تیاری ممکن ہے۔سمندری نمک کی مینوفیکچرنگ کے لیے سالٹ انڈسٹری کو نہ بجلی اور نہ ہی گیس کی ضرورت ہے البتہ حکومتی تعاون اور متعلقہ اداروں کی توجہ اس شعبے کی اہم ضرورت ہے، یہ شعبہ غیرروایتی پروڈکٹ برآمد کر کے زرمبادلہ میں آمدنی کو وسیع پیمانے پر بڑھانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نمک کی عالمی منڈی میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے حکومت کی جانب سے صرف گڈانی،ڈام تا گوادر800 کلو میٹر سمندری پٹی پر اراضی کی ضرورت ہے اگر اس سمندری پٹی پر حکومت مائننگ لیز کے تحت رقبہ فراہم کرے تو پچیس سالٹ فیکٹریاں قائم اور بیس ہزار مقامی افراد کو روزگار بھی دیا جا سکتا ہے.
ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت گڈانی، ڈام تاگوادرکے درمیان آٹھ سوکلومیٹر کے ساحلی بیلٹ پر مائننگ لیز کے تحت پچیس نمک فیکٹریزقائم کرنے کی اجازت دے تو پاکستان سالانہ پچیس کروڑ ٹن ہائی کوالٹی سمندری نمک عالمی مارکیٹ میں برآمد کرکے بیس ارب ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ کمانے کی صلاحیت رکھتا ہے.
ضرورت اس مر کی ہے پاکستان حکومت اس شعبے میں اپنی دلچسپی لے اور زرمبادلہ کے لیے اس صنعت کو توجہ دے.
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ