عادل علی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کروڑہاں کروڑ شکر اس پاک ذات کے کہ اس نے مجھے مسلمان گھرانے میں پیدا کیا اور مجھے ایمان کی دولت سے مالا مال کیا۔
ہاں مانتا ہوں میں لاکھ نہیں ان گنت گنہگار ہوں مجھ نا چیز سے جانے میں اور انجانے میں بھی کئی ایسے گناہ سرزد ہوئے ہیں جو کہ بہت بھیانک ہیں پر ایسے میں بھی غذاب کی بیقراری کے بعد ایک قرار سا آجاتا ہے کہ میں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امتی ہوں۔
یہ ایک ایسی دولت ہے جو مجھے سرشار کر دیتی ہے ہاں کہ جہاں میں ہے کوئی ہستی عظیم جو رب تعالیٰ سے میری معافی کی درخواست کو رد نہ ہونے دیگی اور میرے لیے صدا بلند کریگی اے میرے مالک !
یہ گناھگار تو ہے پر میرا امتی ہے
یہ خطاکار تو ہے پر اس نے کبھی تو مجھ پہ درود بھی بھیجا ہے
یہ لغزشوں سے تو بھرا ہے پر اس نے کبھی کسی صدا خواں کو تیرے حبیب کے صدقے کچھ نہ کچھ عطا بھی کیا ہے جو کہ بیشک تو نے ہی اسے دیا ہے اور دینے کے قابل بنایا ہے۔
اے میرے مالک ! میرے اس بندے کو معاف کردے۔۔۔
انسان خطا کا پتلہ ہے۔ اللہ تعالیٰ بہت برکت والا اور عظیم ہے وہ اپنے بندے سے کہتا ہے کہ آ میری طرف پر انسان نہیں آتا۔
وہ پھر بلاتا ہے پر انسان پھر بھی نہیں آتا آخرکار اللہ تعالیٰ کی مشیعت اپنے طریقے سے انسان کو اپنی طرف بلانے کا فیصلہ کر لیتی ہے اور وہ اسے ان راہوں جو تکالیف سے بھرپور ہوں، جو خاردار کانٹوں سے بھرپور ہوں ان جگہوں سے گذار کر اللہ بندے کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے کیونکہ وہ ہی تو ہے جو مصیبت کے وقت یاد آتا ہے۔
رقت آمیز بات یہ ہے کہ ایک گناھگار انسان جو کہ رنج و غم سے چور ہو وہ اپنے رب کے آگے اس قدر شرمسار ہوتا ہے کہ براہ راست اپنے رب سے مخاطب بھی نہیں ہوپاتا اور ایسے میں بھی بس ایک ہی ہستی ہے جس کا صدقہ اور وسیلہ دے کہ اپنے رب سے بات کو جوڑا جاتا ہے کہ اے میرے مالک میں لاکھ خطاکار سہی پر دیکھ بندہ تیرے محبوب کا ہوں!
امتی تیرے محمد کا ہوں!
میری کوئی اوقات نہیں مجھے اپنے حبیب کے صدقے اپنے محبوب کے صدقے معاف فرما۔۔۔۔
کیا شان میرے خدا کی ہے کہ وہ عظیم کے ساتھ جلال بھی ہے اور کیا شان میرے نبی کی ہے میرا رب اپنے جاہ و جلال میں بھی اپنے محبوب کی بات کو رد نہیں کرتا۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں سچا عاشق رسول بنادے کیونکہ نبی کی ذات ان کی آل اولاد سے عشق ہی راہ نجات ہے اور یہ دنیا فانی ہے۔
معاف فرما دے اے میرے رب اپنے محبوب کے صدقے
ڈر لگتا ہے اب کہ جانے کب سانسوں کا تسلسل ٹوٹ جائے
والسلام
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی