عباس سیال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہیلن آف ٹرائے (Helen of Troy) کی داستان مشہور یونانی شاعر ”ہومر“ کی رزمیہ نظموں ”ایلیڈ “ Iliad کا پس منظر ہے، جسے ٹروجن وار (ٹرائے کی جنگ) بھی کہا جاتا ہے۔ایک روایت کے مطابق بارہویں اور تیرہویں صدی قبل مسیح کے درمیان ٹرائے کی یہ جنگ یورپ کی حسین ترین عورت ہیلن کے حصول کی خاطر سپارٹا اور ٹرائے کی بادشاہتوں کے درمیان مسلسل دس سال تک لڑی گئی تھی جس کے نتیجے میں ٹرائے کا شہر جل کر خاکستر ہو گیا تھا۔ ایک طلائی سیب سے شروع ہو نے والی یہ جنگ لکڑی کے ایک گھوڑے پر ختم ہوئی تھی۔
مشہور یونانی دیومالائی کہانی(ہیلن آف ٹرائے)کے کردار:
ٹینڈر یوس (ہیلن کا باپ)، مینی لیوس (ہیلن کا شوہر)، ہیلن(سپارٹا کی ملکہ)، پیرس(ٹرائے کے بادشاہ پریئم کا بیٹا)، پریئم Priam(ٹرائے کا بادشاہ)، ہیکٹر(پیرس کا بھائی)
یونانی دیوتا، دیویاں: ایرس دیوی Eris (فساد کی دیوی)، ایتھینا دیوی Athena(عقل و دانش، فتح کی دیوی)، افروڈائٹی دیوی Aphrodite (محبت، خوبصورتی کی دیوی)، ہیر ا دیوی Hera (آسمانی دیوتا زیوس کی بیوی)، زیورس دیوتا(یونانیوں کا سب سے بڑا دیوتا،آسمانوں کا دیوتا، مشتری)
اہل یونان کا کہنا تھا کہ اُن کے آسمانی دیو ی دیوتا بھی زمینی انسانوں کی طرح لڑتے جھگڑتے، حسد و رقابت اور ایک وسرے کے خلاف سازشوں میں جتے رہتے تھے۔ صدیوں پہلے پیلو دیوتا Peleu اور تھیٹس دیوی کی شادی کے موقع پر تمام دیوی دیوتاؤں کو مدعو کیا گیا تھا یہ ایک شاندار اور عالیشان دعوتِ شیراز تھی جس میں کوہِ اولمپس سے سبھی لافانی دیوی دیوتا شریک تھے مگر فساد برپا کرنے والی بدی کی دیوی ایرس کو شادی کا شرکت نامہ نہیں بھیجا گیا تھا جس پر وہ تلملاہٹ کا شکار تھی۔ شادی کے عین موقع پر ایرس دیوی چپکے سے آسمانوں سے نیچے اتری اور تقریب میں سونے کا ایک سیب اچھال دیا۔ سیب کے ساتھ ایک تحریر درج تھی:۔”یہ سیب تقریب میں شامل دنیا کی سب سے خوبصورت دیوی کے لیے ہے“اس وقت تقریب میں کئی دیویاں مدعو تھیں خصوصاً محبت، عقلمندی اور طاقت کی دیویاں اپنے حسن و جمال میں بے مثال تھیں اور تینوں دیویوں کاخیال تھا کہ یہ سیب اسے ملنا چاہے کیونکہ وہ خوبصورت ترین دیوی ہے۔ بحث و تکرار کے بعد جب نوبت لڑائی جھگڑے تک آپہنچی تب سارے دیوی دیوتاؤں نے آسمانوں کے دیوتا زیورس(مشتری)سے درخواست کی کہ وہ فیصلہ کریں کہ کونسی دیوی سونے کے سیب کی حقدار ہے۔مشتری دیوتا بڑا سمجھدار تھا، اس نے سوچا کہ اگر تینوں میں سے کسی ایک دیوی کو سیب دیا جائے تو باقی کی سب اس فیصلے سے ناراض ہو جائیں گی اور اگر ان میں سے کسی کوبھی سیب نہ دیا جائے اور وہ اپنی بیوی کو سیب دے دے تو پھر باقی دیویاں اس کوکوسنا شروع کردیں گی۔مشتری دیوتا نے اپنی بیوی سمیت باقی دیویوں کواپنے پاس بلوایا اورانھیں کہا کہ وہ ٹرائے کے چرواہے پیرس کے پاس جائیں، پیرس جس دیوی کو سب سے خوبصورت سمجھے گا، اسے سیب عطاکردیاجائے گا۔
زیورس دیوتا کی بات سنتے ہی تینوں دیویاں پیرس کے پاس جا پہنچیں۔ ہیرا دیوی نے پیرس کو سمجھایا کہ اگر وہ یہ سیب اسے دے گا تو وہ اسے دنیا کا سب سے امیر اور طاقتور انسان بنادے گی۔ ایتھینا نے پیشکش کی کہ وہ سیب کے بدلے اسے ہر جنگ کا فاتح بنادے گی، محبت کی دیوی نے ہلکے سے پیرس کے کان میں سرگوشی کی، میں دنیا کی خوبصورت ترین عورت کو تمہارے عشق میں مبتلا کر دوں گی۔پیرس نے ساری دیویوں کی طرف دیکھا اور سوچ بچار کے بعد سونے کا سیب محبت کی دیوی(افروڈائٹی) کے ہاتھوں میں تھما دیا جس کے بدلے اس نے پیرس کو دنیا کی خوبرو ترین عورت (سپارٹا کی ملکہ ہیلن)کے بارے میں بتاتے ہوئے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ یعنی پیرس کوئی معمولی چرواہا نہیں بلکہ ٹرائے کے بادشاہ پریئم کا بیٹا ہے۔
پیرس اصل میں ٹرائے کے بادشاہ پریئم کا حقیقی بیٹا تھاجس کی پیدا ئش کے وقت قسمت کا حال بتانے والے نے پیشنگوئی کی تھی یہ بچہ بڑا ہو کر ٹرائے سلطنت کی تباہی کا سبب بنے گا،چنانچہ بادشاہ پریئم نے اسے اپنے سے دور کرکے ایک جنگل میں بکریاں چرانے والے چرواہے کے سپرد کردیا تھا۔ پیرس حسن و جمال میں اپنی مثال آپ تھا مگر وہ اس حال میں بڑا ہوا تھا کہ اسے اپنی شہزادگی کا علم ہی نہ تھا۔ افروڈائٹی دیوی کا انکشاف سنتے ہی پیرس نے چرواہے کی لاٹھی وہیں پھینکی اور فوراً ٹرائے پہنچ کر شہزادگی اختیار کرلی،اگرچہ وہ شہزادہ بن گیا تھا مگر ہیلن ا سکے حواسوں پر ہمہ وقت سوار تھی، اسی لئے کچھ عرصہ عیش و عشرت میں گزارنے کے بعد وہ اپنے بھائی ہیکٹر کے ہمراہ ایک بحری جہاز میں سپارٹا کی طرف نکل کھڑا ہوا۔سپارٹا پہنچ کر دونوں بھائی بادشاہ مینی لیوس کے مہمان بنے۔ رات بھر شراب و کباب کی محفل سجی رہی۔ پیرس کا بھائی ہیکٹر کچھ دن بعد واپس ٹرائے چلا گیا لیکن پیرس ہیلن کے عشق میں مبتلا ہو کر سپارٹا میں ہی رک گیا۔چونکہ خوبصورتی کی دیوی نے ہیلن کے دل میں بھی پیرس کے لیے پیار بھر دیا تھا اسی لئے وہ بھی پہلی ہی ملاقات میں پیرس کو اپنا دل دے بیٹھی تھی۔ایک دن جب مینی لیوس شکار کیلئے باہر گیا ہوا تھا، پیرس نے ہیلن کو ساتھ لیا اور دونوں محل سے بھاگ کر ٹرائے کی جانب نکل پڑے۔بعض روایات کے مطابق پیرس ہیلن کو سپارٹا سے اغواء کرکے ٹرائے لے گیا تھا جبکہ ہومر کی نظموں کے مطابق وہ اپنی مرضی کے ساتھ سپارٹا چھوڑ کر پیرس کے ساتھ بھاگ گئی تھی۔ مینی لیوس کو جب پتہ چلا کہ ان کی بیوی ٹرائے کے شہزادے پیرس کے ساتھ بھاگ گئی ہے تو ان کی غیرت جاگ گئی لیکن اکیلا سپارٹا ٹرائے جیسے طاقتور ملک کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔
کہانی کو یہیں روک کر تھوڑا پیچھے چلتے ہیں۔کہتے ہیں کہ ہیلن بچپن سے ہی خوبصورت تھی لیکن جب وہ جوان ہوئی تو حسن جیسے اس پر ٹوٹ کر برسااوراس کے لا فانی حسن کی شہرت اسپارٹا کے محل سے نکل کر پہلے یونان اور پھر دنیا بھر میں پھیل گئی اس کی وجہ مقبولیت اس کے باپ (ٹینڈر یوس) کیلئے سوہانِ روح بن گئی کیونکہ اسے یہ خدشہ نظر آنے لگا تھا کہیں ہیلن یونان میں فساد کا باعث نہ بن جائے۔جب ہیلن کی شادی کا وقت قریب آیا تو یہ خطرہ زیادہ شدت سے سامنے آیا کئی یونانی بادشاہوں اور شہزادوں نے براہ راست اس کا ہاتھ مانگا تھا جبکہ بعض نے اس مقصد کے لیے خصوصی سفارتی مشن بھی سپارٹا بھیجے تھے۔جس طرح ہندو آریا سماج میں اونچے طبقے کی لڑکیوں کو شوہر کے انتخاب کی آزادی تھی اور وہ سوئمبر کے موقع پر اپنی پسند کا مرد چنا کرتی تھیں جیسا کہ سیتا نے رام کو چنا تھا، اسی طرح ہیلن کے باپ نے بھی سوئمبر کی رسم کا اہتمام کیا تھا، جس میں کئی سورماؤں نے شرکت کی تھی اور ہیلن کے شوہر کا فیصلہ کرنے سے قبل موجود تمام بادشاہوں،شہزادوں اور شہ زوروں سے حلف لیا تھا کہ اگر کسی نے ہیلن کے منتخب شوہر سے مقابلے کی کوشش کی تو باقی تمام شہزادے مل کر منتخب ہونے والے کا ساتھ دیں گے یہ حکمت عملی کامیاب رہی تھی اور وہاں موجود افراد نے ٹینڈریوس کا حلف قبول کر لیا تھا اورسوئمبر کے موقع پر ہیلن کے شوہر کے طور پر مینی لیوس کا انتخاب کیا گیا تھا، اس طرح دونوں کی شادی کر دی گئی تھی۔ ہیلن کے باپ (ٹینڈریوس)کے انتقال کے بعد مینی لیوس سپارٹا کا نیابادشاہ بنا تھا اور ہیلن ا سکی ملکہ ۔۔ابھی چند برس ہی مینی لیوس نے اپنی خوبصورت بیوی ہیلن کے ساتھ امن و آشتی کے ساتھ گذارے تھے کہ اس کی پر مسرت زندگی میں ایک عفریت گھس آیا تھا جس کا نام تھا پیرس ۔
نوٹ: رومانوی داستان ہیلن آف ٹرائے کی کہانی جاری ہے۔۔۔
یہ بھی پڑھیے: پیش لفظ گزیٹئیر ڈیرہ اسماعیل خان ۔۔۔عباس سیال
سلسلہ وار گزیٹیر ڈیرہ اسماعیل خان ۔۔۔ عباس سیال
جاری ہے۔۔۔۔۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر