مئی 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

راجن پور کی خبریں

راجن پورسے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

۔۔۔۔۔۔آواز حقوق جام پور ضلع جام پور کی محرومیوں اور بد نصیبی کا اصل مجرم کون ؟ ۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔

تحریر آفتاب نواز مستوئی ۔۔۔۔۔

یادش بخیر پینے کا صاف پانی فراھم کرنے کی غرض سے کم وبیش چالیس سال قبل جام پور کی پرانی کمیٹی میں ایک بہت بڑی ٹینکی بنائی گئی تھی شہر کو پانی کی

فراھمی تو ممکن نہ ھوئی البتہ فائر بریگیڈ اور چھڑکاو کی ٹینکیاں یہاں سے بھری جانے لگیں ۔۔۔صدر مملکت سردار فاروق احمد خان لغاری کے دور صدارت میں شہر کے مختلف کناروں پر گہرے بور کروا کر ٹربائنیں نصب کی گئیں

باقاعدہ کمرے بنے انجن لگے شہر بھر میں گھر گھر پینے کا صاف پانی کی فراھمی یقینی بنانے کیلئیے پائپ لائن بچھائی گئی مگر کسی گلی محلے میں پانی کی فراھمی ممکن ھی نہ بنائی جا سکی ۔اسی شہر بے نوا کی پرانی کمیٹی میں ” مرحوم بلکہ مقتول واٹر ٹینکی ” کے احاطہ میں حکومت پنجاب کی جانب سے واٹر فلٹریشن پلانٹ لگا

جس سے ھزاروں لوگ استفادہ کرنے لگے ارباب اختیار کی غفلت اور بے اعتنائی اور پھر سیلاب 2010 ،کے باعث وہ بھی بند ھوا ۔سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث ا س پورے ضلع میں لوگوں کی سہولت اور بحالی کیلئیے غیر ملکی این جی اوز اور

حکومت پنجاب کی جانب سے اربوں روپے کی لاگت سے متعدد منصوبے دئیے گئے اس وقت کے وزیر اعلی ا پنجاب نے صرف جام پور شہر کے 21 دورے کئیے جو کہ ایک ریکارڈ ھے اسی دوران PDMA ۔کی جانب سے شہر بھر سے پانی نکالنے کیلئیے 50 پیٹر انجن اور

جنریٹر ز کے علاوہ ھزاروں میٹر پائپ دئیے گئے وہ سب کچھ کہاں گیا ؟ یہ ایک اور طویل داستان الم ھے جو پھر کبھی سہی۔ شہر کے دل میں واقع بلدیہ کی ملکیتی ۔

اربوں روپے کی مالیتی کمرشل اراضی ماڈل بازار کے حوالے کر دی گئی اور وھاں پر نصب واٹر فلٹریشن پلانٹ کو موجودہ بلدیہ کمپلیکس کے جنوبی گیٹ کے ساتھ نیشنل بنک کے سامنے شفٹ کر دیا گیا عمارت بھی تعمیر کر دی گئی ٹیوب ویل کا بور بھی ھو گیا

مگر آج تک وہ پلانٹ چالو ھی نہ کیا گیا جسکی مبینہ وجوھات میں سے ایک وجہ یہ بھی ھے کہ صرف 35۔ ھزار روپے کا خرچہ ھونا تھا کیونکہ اس بل میں اوپر سے نیچے تک کسی کا کمیشن نہیں بنتا تھا

لہزا پلانٹ جائے بھاڑ میں ۔۔اسی شہر میں بلیجئم کی انٹرنیشنل این جی ا و نے گورنمنٹ ماڈل ھائی سکول ۔تحصیل ھیڈ کوارٹر ھسپتال ۔گورنمنٹ بوائز کالج ۔میونسپل پارک ۔محلہ جمن شاہ میں انتہائی اعلی ا کوالٹی کے واٹر فلٹریشن پلانٹ لگا کر دئیے

جو چلتے بھی دیکھے گئے اور شہری ان سے استفادہ بھی کرتے رھے مگر اب تو ما سوائے گورنمنٹ کالج کے کسی ایک پلانٹ کا نام و نشان باقی نہیں ۔۔سیلاب 2010 کے بعد متاثرین کی بحالی اور انہیں گھروں کی فراھمی کیلئیے ۔

گورنمنٹ پنجاب کے ماڈل ویلیج ترکش ماڈل ویلیج کہاں بنائے جانا تھے ضرورت کہاں تھی ۔؟۔۔مگر پھر وہ رکھ عظمت والا میں کیوں بنے اور وھاں کے کوارٹرز کن ” مستحق لوگوں ” کو الاٹ ھوئے ۔۔

چاہ مندو والا جہاں اب مولانا عبید اللہ سندھی پارک ھے

جسکی اپنی پھر ایک اور کہانی ھے وھاں ترکی ھسپتال

( جوکہ اب مظفر گڑھ میں بنا ھوا ھے )

کیوں نہ بن سکا کون رکاوٹ بنا یہ بھی ایک کہانی ھے جسے اب تو بچہ بچہ جانتا ھے ۔اب اک نظر موجودہ دس واٹر فلٹریشن پلانٹس پر جوکہ شاید 15 منظور ھوئے تھے اور محکمہ پبلک ھیلتھ انجینئرنگ نے بنانا تھے ” وقت کے شاھوں اور ان کے حوارین ” کی

مرضی اور خواھش کے مطابق جیسے تیسے جہاں ھے جیسا ھے کی بنیاد ہر کروڑوں روپے کی لاگت سے یہ پلانٹ تیار ھو گئے چالو بھی کر دئیے گئے سفارش اور بزور اقتدار یہاں عملہ بھی تعینات ھو گیا چلتے چلتے چار ماہ قبل یہ بند ھو گئے

محکمہ پبلک ھیلتھ انجینئرنگ نے مزید چلانے سے اس لیے انکار کر دیا کہ ان کے پاس مینیٹنینس اور عملہ کی تنخواھوں کیلئیے بجٹ نہیں ھے اور متعدد بار اعلی ا حکام کو تحریری طور پر مطلع کیا گیا کہ

انہیں میونسپل کمیٹی جام پور اپنی تحویل میں لے ویسے بھی اصولی اور قانونی طور پر یہ امور میونسپل کمیٹی کی ذمہ واری ھوتے ھیں

مگر کمیٹی کے سیاہ وسفید کے مالکان کا ایک ھی بہانہ جو سالوں سے سنتے آر ھے ھیں کہ فنڈز نہیں ھیں کمیٹی کے ذرائع آمدن کیا ھیں

کس کس مد میں دانستہ اور نادانستہ ذرائع آمدن کو دبایا جاتا ھے کن ذرائع سے عوامی پیسہ برباد کیا جاتا ھے اس پر بھی ایک الگ مضمون کی ضرورت ھے پورا شہر تجاوزات کی لپیٹ میں ھے سرکاری اور بلدیہ کی املاک قبضہ مافیاء کے تسلط میں ھے

کوئی پرسان حال نہیں ۔ قصہ مختصر ھمارے جزباتی لکھاری نوجوان منتخب نمائندوں ” سرداروں ” حاگیرداروں کو ذمہ وار قرار دیتے ھیں شاید اس عمر میں ھمارے جزبات بھی ایسے ھوا کرتے تھے مگر سالوں کے تجربہ اور مشاھدہ کے بعد ھم اس نتیجہ پر پہنچے ھیں کہ

کوئی بھی باھر کا حملہ آور جتنا بھی زور آور کیوں نہ ھو کسی ملک یا علاقے کو اس وقت تک فتح نہیں کر سکتا جب تک ” کتی چوروں سے نہ ملے ” کے مصداق اسی خطے کے

چند ابن الوقت مفاد پرست لالچی سود خور قبضہ مافیاء کے سرخیل چٹی دلال کمیشن خور مخبر نہ بنیں تو قصہ مختصر جامپور کی تباھی اور تمام تر محرومیوں کے ذمہ وار ھمارے نزدیک سردار جاگیردار نہیں بلکہ "” ۔ اس علاقے کے اپنے گنتی کے

چند جبری اور ناجائز معززین ” ھیں ۔۔تمام تبری ا لعنت و ملامت اور تنقید کا رخ ان کیطرف موڑ دیں تو بہتر ھو گا کیونکہ اصلاح اور احتساب کا عمل اپنی ذات ‘گھر اور شہر سے شروع ھوتا ھے دھتکار دیں ان سب کو خود آگے

آئیں خود ھر گلی محلے میں خدمت خلق امن یگانگت دوستی کے جزبوں کو فروغ دیں اپنے چھوٹے چھوٹے مسائل خود حل کرنے کیلیے باشعور تعلیم یافتہ نوجوانوں پر

مشتمل محلہ کمیٹیاں بنائیں جو برادری ازم فرقہ واریت اور ھر طرح کے اختلاف سے مبری ا ھو کر انسانیت کی خدمت اور علاقے کی ترقی وخوشحالی کیلئے دن رات ایک کر دیں یقین جانئیے ایک سال کے اندر اندر آپکا علمی ادبی مزھبی اور ثقافتی ورثہ کا

امین یہ شہر ان شا اللہ ایک مثالی اور پر امن شہر بن جائے گا ۔

اچھائی کا جزبہ ھر آدم زاد میں قدرت کی طرف سے عطا کردہ بہت بڑی نعمت کے طور پر موجود ھوتا ھے بس اسکے استعمال کیلیے خلوص نیت اور عزم مسلسل کی ضرورت ھوتی ھے بے

شک آپکا بنیادی انسانی حق ھے اپنا عقیدہ ھر گز نہ چھوڑیں مگر کسی اور کے مسلک کو چھیڑنے کا حق بھی آپکو ھرگز نہیں ۔

لہزا جیو اور جینے دو کی پالیسی اپناتے ھوئے اپنا اپنا کام ایمانداری اور لگن سے کرتے چلے جائیں محبتوں کے دئیے سے دیا جلاتے جائیں

نفرتوں کے اندھیرے خود بخود دم توڑتے چلے جائیں گے اور اسی میں ھی بقاء ھے اور بے شک انہی جزبوں کو پاک پرور دگار ضرور کامیابی و کامرانی عطا کرتا ھے ۔


جام پور

(آفتاب نواز مستوئی )

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی نے کہا ہے کہ سموگ سے آگاہی کے لئے سیمینار اور واک کا اہتمام کیا جائے، پوسٹر لگائے جائیں، غیر معیاری ایندھن جلانے والے بٹھوںکے

خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے، زگ زیگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اورانڈسٹریز اور بٹھوںکے اردگرد زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں۔

یہ باتیں انہوں نے سموگ کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہیں۔ اجلاس میںسے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ کہ

تمام انڈسٹری اور فیکٹریوں میں اچھے آلات کا استعمال کیا جائے تاکہ سموگ اور فضائی کی آلودگی کو کنٹرول کیا جاسکے۔

انہوں نے سیکریٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو ہدایت کی کہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو نوٹس جاری کئے جائیں ۔اس موقع پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر ماحولیات سید اشفاق حسین نے

بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال ٹریفک پولیس سے مل کر دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے چالان کر کے 2لاکھ 5ہزار روپے سرکاری خزانہ میں جمع کرا دئے گئے ہیں۔

اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریوینو ظہور حسین بھٹہ،

اسسٹنٹ کمشنر راجن پور آصف اقبال کے علاوہ محکمہ تعلیم، صحت، لوکل گورنمنٹ، زراعت، ریسکیو1122، ٹریفک پولیس، انڈسٹری ،تحصیل کونسل اور دیگر محکموں کے سربراہان نے شرکت کی۔


جام پور

(آفتاب نواز مستوئی )

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی نے جنرل بس اسٹینڈ کا اچانک دورہ کیا۔انہوں نے بس اسٹینڈ پر جاری تعمیراتی کام جائزہ لیا۔

انہوں نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس اینڈ پلانگ /ڈپٹی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ فہد بلوچ اورٹھیکیدار کو ہدایت کی کہ کام کی رفتار کو مزید تیز کیا جائے ۔

میٹیریل کی کوالٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں۔حکومت پنجاب ترقیاتی کاموں پر خطیر رقیم خرچ کر رہی ہے ۔

متعلقہ افسران کام کی نگرانی کریں۔لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں۔

اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بس اسٹینڈ پر جاری تعمیراتی کام پر 1کروڑ 60لاکھ روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔

جہاں پرنہ صرف مسافروں کے لئے سہولیات فراہم کی جائیں بلکہ بسوں کے لئے شیڈ کی بنائے جائیں گے ۔


جام پور

(آفتاب نواز مستوئی )

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی نے کہا ہے کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے ۔ڈینگی سے بچاو کے لئے اپنے ارد گرد کے ماحول کو ساف ستھرا رکھیں

اور کہیں بھی پانی کھڑا نہ ہونے دیں۔یہ باتیں انہوں نے ڈینگی کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہیں۔

اجلاس میں ضلع بھر میں انسداد ڈینگی بارے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا ۔ڈپٹی کمشنر نے محکمہ صحت اور دیگر محکموں کے افسران کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ

ہاٹ سپاٹس کی چیکنگ میں غفلت نہ برتے جائے اور ڈینگی افزائش کو روکنے کے لئے اپنی کوششیں تیز کریں ۔

انہوں نے کہا ہے کہ شہریوں میں انسداد ڈینگی بارے آگاہی و تشہیر کے تمام تر ذرائع استعمال کئے جائیں۔


جام پور

( ۔ بیورو چیف )

ڈویژنل بیورو چیف روزنامہ اوصاف اور معروف سوشل ورکر زبیر احمد خان لاشاری کے بڑے چچا جان ۔ عبدالجبار خان لاشاری۔

اے ایس آئی محمد اعظم خان لاشاری کے

والد ماجد اسسٹنت کمشنر آفس جام پور کے ریٹائرڈ ملازم چاچا بشیر احمد خان لاشاری ( فاروق ٹاون ) بقضائے الہی انتقال کر گئے تھ ے۔

ان کے ایصال ثواب کیلئیے قران خوانی / رسم قل خوانی مورخہ 28 ستمبر بروز سوموار صبح ۔8۔ 30 بجے ان کی رئش گاہ فاروق ٹاون عقب مغربی دیوار گورنمنٹ بوائز

ماڈل ھائی سکول جام پور ادا کی جائے گی شرکت فرما کر ثواب دارین حاصل کریں ۔رابطہ کیلئیے ۔03336424444۔

%d bloggers like this: