سانحہ آرمی پبلک اسکول سیکیورٹی کی ناکامی ۔
سپریم کورٹ کے حکم پر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کردی گئی۔
کمیشن نے قرار دیا ہے کہ سانحہ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابیوں کوپس پشت ڈالا۔
جب اپنا ہی خون دغا دے توایسے ہی تباہ کن سانحات رونما ہوتے ہیں۔
کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ المیہ ہے
چھوٹے لوگوں کو ذمہ دار قرار دے دیا جاتا ہے ۔۔
بڑوں سے کچھ پوچھا نہیں جاتا۔۔۔یہ روایت ختم ہونی چاہیے۔۔
سپریم کورٹ کا حکم۔
سانحہ اے پی ایس سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی 525 صفحات پرمشتمل رپورٹ سامنے آگئی۔
جو کمیشن کے سربراہ جسٹس محمد ابراہیم خان نے تیار کی ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس واقعہ نے سیکیورٹی نظام پرسوالیہ نشان لگا دیا ہے۔۔
سکیورٹی اہلکارحملہ آوروں کو روکنے کے ناکافی تھے
اوران کی پوزیشن بھی درست نہیں تھی۔
پولیس اور کوئیک رسپانس فورس منصوبے کے تحت گاڑی میں لگائی آگ سے اٹھنے والے دھویں کی طرف متوجہ ہوگئی۔
نتیجتاً اسکول سے سیکیورٹی ہٹ گئی اوردہشتگرداندرداخل ہوگئے۔
سکول کے پیچھے موجود فورس بھی جلتی گاڑی کی طرف چلی گئی۔
فورسز کادوسرا دستہ بروقت سکول کی حفاظت کو نہ پہنچ سکا۔۔۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملے سے متعلق نیکٹا نے وارننگ جاری کر رکھی تھی۔
دہشتگرد پاک فوج کو آپریشن ضرب عضب اور خیبرون سے روکنا چاہتے تھے۔
اگرچہ پاک فوج ضربِ عضب میں کامیاب رہی لیکن سانحہ اے پی ایس نے اس کامیابی کو داغدار کر دیا۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کو مقامی افراد کی طرف سے ملنے والی سہولت کاری ناقابل معافی ہے۔۔۔
کوئی ایجنسی ایسے حملوں کا تدارک نہیں کر سکتی بالخصوص جب دشمن اندر سے ہو۔۔۔
اس سے پہلے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ
حکومت کو ایکشن لینا چاہیے تاکہ ایسے واقعات نہ ہوں۔۔۔۔
اوپرسے کاروائی کا آغازکریں۔۔عدالت نے امان اللہ کنرانی کوعدالتی معاون مقررکرتے ہوئے سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی۔۔۔۔
چیف جسٹس نے والدین کی درخوست پر16دسمبرکوپشاورمیں دعائیہ تقریب میں شرکت کی دعوت قبول کرلی۔۔
سپریم کورٹ کا سانحہ آرمی پبلک سکول کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم
سانحہ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فوج کی کامیابیوں کوپس پشت ڈالا،
المیہ ہے چھوٹے لوگوں کو ذمہ دار قرار دے دیا جاتا ہے،
بڑوں سے کچھ پوچھا نہیں جاتا، یہ روایت ختم ہونی چاہیے،
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور