تین دن میں تین صحافی حضرات کے خلاف تین ایف آئی آرز کاٹی گئی ہیں، سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں اسد طور نے لکھا کہ ”حافظ احتشام جو کہ ایک پراکسی کردار ہے کی درخواست پر راولپنڈی پولیس نے 12 ستمبر 2020 کو میرا موقف لیے بغیر میرے خلاف “سوشل میڈیا پر اینٹی پاکستان ہونے اور پاکستان آرمی کے خلاف پروپیگنڈا کرنے” کے الزام میں ایف آئی آر درج کی۔ ایسے فاشسٹ ہتھکنڈے مجھے خاموش نہیں کر سکتے۔
اسد طور کا مذید کہنا ہے کہ راولپنڈی پولیس نے مجھ پر پی ای سی اے (PECA) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور 12 ستمبر 2020 کو پراکسی حافظ احتشام کی شکایت پر یہ ایف آئی آر درج کی۔ انہوں نے کہا کہ صحافی ہونے کے ناطے یہ میرے لئے افسوسناک پیشرفت ہے کیونکہ میں کبھی خود خبر بننا نہیں چاہتا ہوں۔
https://twitter.com/AsadAToor/status/1305481987222798336?s=20
یاد رہے کہ اس سے پہلے چند دن پہلے سینئر صحافی اور سابق چئیرمین پیمرا ابصار عالم کی ٹویٹس کو بنیاد بنا کر انکے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ ابصار عالم نے افواج پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر ’انتہائی نامناسب زبان‘ استعمال کر کے ’دستور پاکستان کے آرٹیکل چھ کے تحت سنگین غداری‘ کا ارتکاب کیا ہے۔
اس سے پہلے ایکسپریس میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافی بلال فاروقی کو مسلح افواج کے حوالے سے فیسبک پوسٹ پر انکے ڈی ایچ اے میں واقع گھر سے پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ انکے خلاف درخواست دہندہ ایک فیکٹری میں مشین آپریٹر تھا۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور