نومبر 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

موٹروے پرخاتون سے اجتماعی زیادتی، واقعہ کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت

افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ملزمان نے خاتون کی گاڑی کا شیشہ توڑا تو انہیں زخم آیا،وہاں سے بلڈ سیمپل بھی لے لیا گیا ہے

موٹروے پر ہونے والے زیادتی کے کیس میں ملزمان کی تلاش جاری ہے اوروزیراعلیٰ پنجاب نے تحقیقات کے لیے پانچ رکنی انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔

وزیرقانون راجہ بشارت کو کمیٹی کے کنوینرمقرر کیا گیا ہے جب کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ کمیٹی، ڈی آئی جی انوسٹیشن پنجاب ڈاکٹرمسعودسلیم اور ڈی جی فرنزک ایجنسی، کمیٹی کے ممبر ہیں۔

کمیٹی سے تین روز میں رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ جبکہ کمیٹی آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات بھی مرتب کرے گی۔

پولیس کی20ٹیمیں تفتیش میں مصروف ہیں جب کہ متاثرہ خاتون اور حراست میں لیے گئے افراد کے سیمپلز فرانزک لیب بھجوا دئیے گئے ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق لاہور تا سیالکوٹ موٹروے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی کے واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔جائے وقوعی کی جیو فینسنگ کر دی گئی ہے ملزموں کی تلاش کیلئے سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔ پولیس نے متاثرہ خاتون کے بیان پر ملزمان کے خاکے بھی بنوا لیے ہیں۔

رگزشتہ سے پیوستہ روز عہدے کا چارج سنبھالنے والے آئی جی پنجاب انعام غنی کا کہنا ہے کہ خاتون سے زیادتی کرنے والے ملزمان کے گاؤں تک پہنچ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جیسے ہی عہدے کا چارج لیا اس واقعے کا نوٹس لیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ملزمان تک پہنچ جائیں۔ہم اس گاؤں تک تو پہنچ ہی گئے ہیں جہاں سے ملزمان کا تعلق ہے۔

ہمیں ملزمان تک پہنچنے کے لیے ثبوت مل چکا ہے۔اٹک سے رحیم یار خان تک کوئی واقعہ ہوتا ہے تو پنجاب پولیس اس کی ذمہ دار ہے۔آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ میں کسی پر بوجھ نہیں ڈالوں گا۔یہ ہماری ذمہ داری ہے اور ہم ملزمان تک پہنچیں گے۔اس وقت یہ بحث نہیں ہونی چاہئیے کہ ذمے داری کس کی ہے۔ہم نے زیادتی کے واقعات میں ملزمان پکڑے اور انہیں سزائیں بھی دلوائیں۔متاثرہ فیملی کا پوری طرح سے خیال رکھا جا رہا ہے۔زیادتی کے واقعے پر افسوس ہے تاہم جلد ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے

گزشتہ سے پیوستہ روز ڈاکوؤں نے موٹروے پر خاتون کو بچوں کے سامنے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لے لیا جب کہ اس حوالے سے سی سی پی او لاہور کا کہنا ہے کہ خاتون کی گاڑی میں رات کو ایک بجے پٹرول ختم ہوا،خاتون نے 15 پر اطلاع دینے کی بجائے بھائی کو کال کی۔

پولیس کو 3 بج کر 5منٹ پر واقعے کی اطلاع ملی۔ایک گاڑی والے نے دیکھا خاتون کو زبردستی گاڑی سے اتار جا رہا ہے،ایس ایس پی انوسٹیگیشن واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔جلد معاملے کی تہہ تک جائیں گے۔ 48 گھنٹوں میں ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔14 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ملزمان نے خاتون کی گاڑی کا شیشہ توڑا تو انہیں زخم آیا،وہاں سے بلڈ سیمپل بھی لے لیا گیا ہے۔

جب کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری ایک پیغام میں بتایا ہے کہ اجتماعی زیادتی کے واقعہ میں ملوث 12 کے قریب مشتبہ افراد کو دھر لیا گیا ہے۔ اپنے ٹوئیٹ میں انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر سی سی او پی لاہور تفتیشی ٹیم کی سربراہی کر رہے ہیں۔ شہباز گل کے مطابق تفتیش میں اربن اور رورل پولیسنگ کی تکنیک استعمال کی جا رہی ہے- معاون خصوصی نے بتایا کہ پولیس نے اب تک 12 کے قریب مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ کھوجی، سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی این اے کی مدد سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہورکے علاقے گجرپورہ کے قریب ایک خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا تھا۔ کہ لاہورسے گوجرانوالہ جاتے ہوئے موٹروے پر دوران سفرخاتون کی گاڑی خراب ہو گئی تھی، اس دوران چند نامعلوم افراد اچانک نمودار ہوئے اورسڑک پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ ڈالا۔ گاڑی میں خاتون اوراس کے بچے موجود تھے۔ ملزمان نے خاتون اوربچوں کو گاڑی سے نکالا اور موٹروے کی حفاظتی تار کاٹ کر انہیں قریبی جھاڑیوں میں لے گئے جہاں زیادتی کا نشانہ بنایا؟

About The Author