مئی 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

توشہ خانہ ریفرنس، نیب کہاں کھڑا ہے؟ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

در اصل کمزور اخلاقی بنیاد پر کھڑے چیئرمین نیب نے احتساب کا ڈھول گلے میں ڈال رکھا ہے، جس کو بجانے والا کوئی اور ہے۔

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سابق صدر آصف علی زرداری بدھ کے روز مورخہ 9 ستمبر کو اسلام آباد میں نیب راولپنڈی کی احتساب عدالت میں توشہ خانہ ریفرنس میں پیش ہوئے، نیب کا الزام یہ ہے سابق صدر نے غیرملکی حکمرانوں کی طرف سے توفعہ میں ملنے والی گاڑی توشہ خانہ سے کم قیمت میں خریدی، مذکورہ ریفرنس میں کہا گیا ہے آصف زرداری اور نواز شریف کو یہ گاڑیاں کم قیمت پر سابق وزیراعظم یوسف رضا نے دی تھیں، غور طلب پہلو یہ ہے کہ غیر ملکی حکومت نے  صدر پاکستان کی حیثیت سے تحفہ میں دی تھیں، قانون کے مطابق انہوں نے گاڑیاں حکومت کے توشہ خانہ میں جمع کرائیں اور پھر توشہ خانہ کی مقرر قیمت پر خریدی، فرض کیا جائے کہ اگر سابق صدر نے کم قیمت پر گاڑی خریدی ان سے مزید رقم کا تقاضا کیا جاتا جو ایک معمول کی کاروائی ہوتی، مگر ریاست کے سیاسی ہتھیار نیب نے حسب معمول سیاسی تماشہ شروع کیا۔

در اصل کمزور اخلاقی بنیاد پر کھڑے چیئرمین نیب نے احتساب کا ڈھول گلے میں ڈال رکھا ہے، جس کو بجانے والا کوئی اور ہے۔ جن کا مسئلہ یہ ہے کہ جب 18 وین آئینی ترمیم کے درد کی شدت محسوس کرتے ہیں، چیئرمین نیب کے گردن سے پیوست احتساب کا  ڈھول زور زور سے بجانے لگتے ہیں۔

کون بھول سکتا ہے کہ 2018 انتخابات کے دوران  سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے خاص ایجنڈا کے تحت جعلی اکاونٹس کی راگنی شروع کی تھی، عقل حیران ہے کہ نواز شریف کے حوالے سے قطری شہزادے کے خط کو تو تماشہ بنایا گیا، مگر جعلی خان اعظم کی سابقہ بیوی کی ہر رسید کو صحیفہ آسمانی طور قبول کیا گیا، سچ بات یہ ہے جنرل پاشا کا کردار اپنی جگہ مگر جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کو اقتدار میں لانے کیلئے اپنے منصب کا بیدردی سے وحشیانہ استعمال کیا تھا۔

نام نہاد جعلی اکاونٹس کے چرچے کے دوران کبھی فالودے والے اور کبھی پکوڑے والے کے اکاونٹ منظر عام پر آئے، مگر حیرت کی بات یہ ہے ان اکاونٹس سے ملنے والی رقم کا کسی کو معلوم نہیں کہ کہاں ہے؟ لطف کی بات یہ ہے کہ دو سال سے ریاست کو

خیالی گورکھ دھندے سے چلایا جا رہا ہے، جنرل کیانی کی امیری کے حوالے چرچے عام ہیں، جنرل رحیل شریف پردیسی ہوگئے، جنرل پاشا بھی ریٹائرمنٹ کے بعد کسی دوست ملک میں ہیں، ہاں سابق جنرل عاصم باجوہ کے امیریکہ میں رشک آمیز اثاثے بہت سارے سوالوں کو جنم دے رہے ہیں۔

سوال یہ ہے ریمورٹ کنٹرول پر چلنے والا نیب توشہ خانہ کا ڈرمہ کرے موجود سلیکٹڈ حکومت کے بڑے ڈاکوں  پر سہولت کار کیوں بن رہی ہے؟

صدر آصف علی زرداری پر توشہ خانہ ریفرنس بناکر چیئرمین نیب نے اپنے منہ پر جو کالک ملی ہے اس نے نیب کو ٹیشو پیپر بنادیا ہے۔

%d bloggers like this: