مئی 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ہم علیحدہ صوبہ کیوں مانگتے ہیں؟ ۔۔۔ جاوید کھوکھر

ایسے لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ الگ صوبہ سے کچھ بدلنے والا نہیں بلکہ الٹا یہی سردار وڈیرے ہی اقتدار آکر پہلے سے زیادہ ظلم و بربریت بپا کر دینگے ۔

 اکثر لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ الگ صوبہ بنائے جانے کی حمایت نہیں کرتے بلکہ بعض اوقات ایسے لوگوں نے علیحدہ صوبہ کی مخالفت بھی کی ہے ۔ ایسے لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ الگ صوبہ سے کچھ بدلنے والا نہیں بلکہ الٹا یہی سردار وڈیرے ہی اقتدار آکر پہلے سے زیادہ ظلم و بربریت بپا کر دینگے ۔

جواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ * ہم صوبہ کیوں مانگتے ہیں ۔ * علیحدہ صوبہ بننے سے کیسے تبدیلی آ سکتی ہے ۔ *

کیا واقعی علیحدہ صوبہ بن جانے سے لوگوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا ہوسکتی ؟

جاننا چاہئیے کیسے مسائل حل ہوسکتے ہیں اگر اسے اختیارات کے حوالے سے جانچا جائے تو سیاسیی_اختیارات نئے بننے والے صوبہ کے لوگوں کے ہاتھ ہونگے جو کہ اس سے پہلے اپر پنجاب کے لوگوں کے ہاتھ میں ہیں ۔

ایسے ہی انتظامی_اختیارات بھی جنوبی پنجاب کے لوگوں کے ہاتھ میں آ جائیں گے ۔ وسائل_کی_تقسیم میں نیا صوبہ جائز حصہ دار بن جائے گا ابتک یہ ناانصافی جنوبی پنجاب سے ہوتی رہی ہے ۔ آسانی سے ان باتوں کو اس طرح سے سمجھا جاسکتا ہے ۔

1۔ قومی_مالیاتی_ایوارڈ (NFC) قومی مالیاتی ایوارڈ درحقیقت کے پورے ملک سے جمع شدہ محاصل کو صوبوں میں ان کی آبادی ۔ پسماندگی کی بنیاد پر تقسیم کرنا ہوتا ہے ۔ علیحدہ صوبہ بن جانے سے جنوبی_پنجاب کو ایک خطیر حصہ ملے گا جو کہ وہ اپنے ہی علاقوں میں خرچ کرے گا ۔

اس سے پہلے جنوبی پنجاب کے ساتھ ناانصافی ہوتی رہی ہے ۔ مثال ، پچھلے دور حکومت میں ایک سال کے دوران پنجاب کا کل ترقیاتی بجٹ جو 175 ارب روپے تھا اس میں سے جنوبی پنجاب کو صرف 5 ارب دئیے گئے ۔

2۔ پبلک_سروس_کمیشن ایسا امتحان جو کہ صوبہ کے اعلی ترین ملازمین کے چناو کی خاطر ہوتا ہے ۔ اس میں جنوبی پنجاب کے لوگ آٹے میں نمک برابر پاس ہوتے ہیں ۔ اس کے نتیجے میں ہم دیکھتے ہیں ہر بڑے محکمے کا افسر اپر پنجاب سے آیا ہوا ہوتا ہے ۔ الگ صوبہ بن جانے سے حنوبی پنجاب کے لوگ ہی امتحان پاس کرکے یہ ملازمتیں حاصل کر سکتے ہیں ۔ اس طرح سے چھوٹے چھوٹے شہروں سے بھی اعلی ملازمتوں میں لوگوں کے آنے سے مظلوم ان تک رسائی پا لیں گے اور ان کی دادرسی بھی ہوسکے گی ۔ یہ حصہ دس سال تک ان علاقوں کو اتنا طاقتور کر دے گا کہ جاگیر سرمایہ دار اور غاصب سیاستدانوں سےمقابلہ کرنے والے اعلی آفیسرز ان کیے جانے استحصال کی راہ میں رکاوٹ بن جائیں گے

3۔ دریائی_پانی_کی_تقسیم واٹر اکارڈ 91 کے مطابق ہر صوبہ کا پانی کا حصہ مقرر کیا گیا لیکن حسب عادت یہاں بھی جنوبی پنجاب سے زیادتی کی جاتی ہے اور اسے پانی کا جائز حصہ نہیں دیا جاتا اس کے نتیجے میں کسان اپنی فصلات کو سیراب کرنے کی خاطر ڈیزل انجن چلاتے ہیں ان کی فصل پر لاگت بڑھ جاتی ہے اسی وجہ سے جنوبی پنجاب کے کسان / کاشتکار کی حالت روز روز خراب ہوتی جارہی ہے جوں جوں وہ پسماندہ ہوتا جارہا ہے ۔ الگ صوبہ بن جانے سے کسانوں کو پانی کاجائز حصہ ملنے سے ششماہی نہریں سالانہ ہوسکتی ہیں اور انہیں اپنی فصلوں کی کاشت کے لیے وافر پانی مل سکتا ہے ۔ اس سے کسانوں اور کاشتکاروں کی حالت میں بہتری آئے گی ۔

4۔ انفراسٹرکچر صوبائی دارالحکومت ۔ صوبائی ٹریننگ سینٹرز ۔ تمام صوبائی محکموں کے دفاتر ۔ تمام صوبائی اتھارٹیز کے دفاتر جیسے محکموں سے جنوبی پنجاب میں نئے انفرا سٹرکچر علاقے میں ترقی ہوسکے گی ۔

5۔ 18_ویں_آئینی_ترمیم کے ذریع 19 محکمے صوبائی کنٹرول میں آنے سے نئے صوبے میں خصوصا تعلیم اور صحت کے شعبوں میں جنوبی پنجاب کے لوگوں کی پسماندگی دور ہوسکے گی ۔

6۔ قدرتی وسائل میں صوبوں کا حق جو کہ مانا جاچکا ہے۔ صوبہ اپنے علاقوں نکلنے والے ٹریلین ڈالرز کے #یورینیم پر ملکیت کا حق رکھتا ہے جس طرح بلوچستان سے نکلنے والے سونے اور کاپر لے ذخائر پر ان کا حق ملکیت مانا گیا ہے ۔

7 ۔ شناخت اگر کے پی کے لوگ صرف اپنی شناخت کی خاطر اپنے صوبہ کے نام کو سرحد سے بدلتے ہوئے اس کا نام خیبر پختونخواہ مطالبہ کریں تو جنوبی پنجاب کے لوگوں کاحق بھی اسی طرح ماننے سے کیا حرج ہے ۔ اس پر اور بھی بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے الغرض نئے صوبہ بننے سے خدشات کا اظہار بے بنیاد ہے ۔ نئے انتظامی یونٹ بننے سےمسائل حل کرنے میں مدد ملے گی ۔

%d bloggers like this: