میانوالی:سرائیکی گلوکار شفااللہ روکھڑی کی نماز جنازہ گزشتہ شب 9 بجے میانوالی سٹیڈیم میں صاحبزادہ عبدالمالک صاحب نے ادا کروائی۔ نماز جنازہ میں سیاسی و سماجی شخصیات اور شہریوں کی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ جنازہ کے بعد ان کی میت تدفین کیلئے ان کے آبائی علاقہ روکھڑی روانہ کی گئی جہاں انہیں اپنے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
معروف لوک گلوکار شفاء اللہ خان روکھڑی گزشتہ روزانتقال کرگئے تھی،، شفااللہ خان روکھڑی کے بیٹے عمران روکھڑی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ شفااللہ خان روکھڑی کا انتقال اسلام آباد میں دل کا دورہ پڑنے سے ہوا ہے ۔
معروف سرائیکی گلوکار شفااللہ خان روکھڑی کو اچانک دل کا دورہ پڑا جنہیں علاج کے لیے اسلام آباد لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکے۔ ان کی میت اسلام آباد سے واپس میانوالی کیلئے روانہ کر دی گئی ان کی نماز جنازہ اور تدفین ان کے اپنے آبائی علاقہ روکھڑی میں کی جائے گی
معروف سرائیکی گلوکار شفاءاللہ خان روکھڑی نیازی کا تعلق نیازی قبیلہ سے تھا اور آپ مڈل کلاس سے تعلق رکھتے تھے۔گلوکاری سے قبل شفاءاللہ خان روکھڑی پنجاب پولیس میں ملازمت کرتے تھے اور انہیں گانا گانے کا شوق بہت زیادہ تھا۔اسی شوق کو پورا کرنے کے لیے شفاءاللہ خان روکھڑی نے پولیس کی ملازمت کو خیرباد کہہ دیا اور موسیقی کے میدان میں قدم رکھ دیا،دس سال تک گلوکاری میں محنت کرتے رہے اور 1995 میں اپنا پہلا البم ریلیز کیا جو انہیں کامیابی کی بلندیوں تک لے گیا۔
شفاءاللہ خان روکھڑی اور انکے صاحبزادے ذیشان خان روکھڑی موسیقی میں اپنا نام پیدا کیا اور سوشل میڈیا پر انکے سبسکرائیبرز کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
شفاء اللہ خان روکھڑی نے سرائیکی فوک کو دنیا بھرمیں متعارف کروایا اور ان کے اسی انداز گائیگی کی بدولت دنیا بھرمیں ان کے پرستاروں کی تعداد موجود ہے جن میں آئے روز اضافہ ہوتا جارہاہے۔
شفاء اللہ روکھڑی نے سرائیکی گائیکی میں جدت پیداکی جسے دیکھتے ہوئے بہت سارے گلوکاروں نے ان کے انداز کو کاپی کیا اور اپنا نام بنایاان کا گایا ہوا گانا ”اج کالا جوڑا پا“ ، ’’کوئی روہی یاد کریندی ہے سانول ول آ توں‘‘ سمیت بے شمار سرائیکی گیت گا کر دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر