سن 1884ء میں برطانوی سامراج نے "یوم حوسے/حسین" منانے پر پابندی لگانے کے لیے ایک آرڈیننس جاری کردیا-
کین چٹ ووڈ- Ken Chitwood لاطینی امریکہ اور کیربین ممالک میں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں تحقیقات پر مبنی ایک کتاب مارکیٹ میں لانے والے ہیں- ان کا ایک مضمون سکرول ان ویب سائٹ پر شایع ہوا، جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ کیسے ٹرینیڈاڈ جزیرے پر ان کو "حوسے فیسٹول” کی تقریبات دیکھنے کا اتفاق ہوا- جس میں بہت سے روضوں کی شبہیوں کے ساتھ بڑے جلوس نکالے جاتے ہیں اور یہ جلوس یوم عاشور کو نکالے جاتے ہیں اور یہ فیسٹول جسے حوسے فیسٹول کہا جاتا ہے اصل میں ” حسین فیسٹول” ہے اور یہ 1854ء میں پہلی بار ٹرینیڈاڈ کے مسلمانوں نے منایا تھا-
کین چٹ ووڈ نے اس مضمون میں ” سانحہ حوسے فیسٹول” کا ذکر بھی کیا ہے- اور یہ ٹرینڈاڈ کے مسلمانوں کے لیے ایک المناک یاد ہے- اور میرے لیے عجیب بات ہے کہ ٹرینڈاڈ میں بھی عزاداری کی رسم منانے والے مسلمانوں کو بھی اپنا خون بہا کر اس رسم کو ٹرینڈاڈ کی ثقافت کا لازم جزو بنانا پڑا-
سن 1884ء میں برطانوی سامراج نے "یوم حوسے/حسین” منانے پر پابندی لگانے کے لیے ایک آرڈیننس جاری کردیا- اس آرڈیننس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 30 ہزار سے زائد مسلمان ٹرینیڈاڈ کے مسلمان یوم حسین منانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے- جن کو منتشر کرنے کے لیے برطانوی حکام نے گولی چلوادی جس سے موقعہ پر 22 مسلمان جاں بحق اور 100 زخمی ہوگئے- ٹرینیڈاڈ کے مسلمانوں کی مزاحمت کو دیکھتے ہوئے برطانوی سامراج نے پابندی ہٹادی اور آج یوم حسین ٹرینڈاڈ اور دیگر کیربین علاقوں میں ٹرینڈاڈ ثقافت کا ایک اہم جزو بن چکا ہے بلکہ کین چٹ ووڈ کے بقول ٹرینیڈاڈ کی ثقافت کا جو سب سے بڑی تیوہار اس سے بھی اس تیوہار کا موازانہ کیا جاتا ہے-
کین چٹ ووڈ ہماری توجہ اجے مان سنگھ اور لکشمی مان سنگھ کے لکھے تحقیقی مضمون
Hosay and Its Creolization
کی طرف دلاتا ہے جس میں وہ دونوں تفصیل سے بتاتے ہیں کہ کیسے لفظ حسین کیرول تہذیب کا حصّہ بنا اور حسین سے حوسے ہوگیا- مان سنگھ اور لکشمی سنگھ نے اس مضمون میں لکھا ابتداء میں ماتم، مرثیہ اور ميڈیشن /تین ایم تعزیہ پریڈ ، تلاوت قرآن کریم کے ساتھ کیربین علاقوں میں دس روزہ محرم سرگرمیوں کو ثقافت کی روح کا حصّہ بنانے کا سبب بنے-
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر