مئی 18, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

منصفانہ انتخابات کا تصور ۔۔۔ آفتاب احمد گورائیہ

پاکستان میں منصفانہ انتخابات ہر جمہوریت پسند شہری کا خواب ہیں لیکن تہتر سال گزرنے کے باوجود یہ خواب ہنوز تعبیر طلب ہے۰

پاکستان میں منصفانہ انتخابات ہر جمہوریت پسند شہری کا خواب ہیں لیکن تہتر سال گزرنے کے باوجود یہ خواب ہنوز تعبیر طلب ہے۰ آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات جمہوریت کی بنیادی شرط ہوتے ہیں کیونکہ ان کے نتیجے میں ہی حکومتیں تشکیل پاتی ہیں جن کے ہاتھ میں عوام کی قسمت بدلنے کے لئے ہر قسم کے فیصلوں کا اختیار ہوتا ہے۰ منصفانہ انتخابات کے نتیجے میں عوام کے ووٹ سے برسر اقتدار آنے والی حکومت کو عوام کی جانب سے احتساب کا ڈر بھی ہوتا ہے کہ اگر عوام کی توقعات پر پورے نہ اتر سکے تو اگلے انتخابات میں عوام کی ناراضگی کا سامنا کرے پڑے گا اور اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑیں گے اور یہی جمہوری طریقہ کار بھی ہے۰ اس کے برعکس دھونس، دھاندلی، غیر منصفانہ انتخابات اور خفیہ ہاتھوں کے زور پر برسراقتدار آنے والی حکومت کو عوام کی جانب سے کسی قسم کے احتساب کا خوف نہیں ہوتا اس لئے ان کی جانب سے کئے جانے فیصلوں میں عوام کی بہتری کے لئے کئے جانے والے اقدامات کم اور ان کو برسراقتدار لانے والے خفیہ ہاتھوں کی مرضی کے مطابق کئے جانے والے اقدامات زیادہ ہوتے ہیں۰

پاکستان میں اب تک ہونے والے انتخابات کو اگر دیکھا جائے تو دو تین انتخابات کو چھوڑ کر باقی سارے انتخابات پر بڑے بڑے سوالیہ نشان موجود ہیں۰ کبھی بنیادی جمہوریت کے نام پر عوام کو براہ راست ووٹ کے حق سے محروم کر دیا گیا تو کبھی غیر جماعتی انتخابات کے ذریعے سیاسی جماعتوں کو انتخابات لڑنے سے روک دیا گیا۰ اس کے علاوہ ہر انتخاب میں عوام کا ووٹ چرانے کے لئے ایک نئی واردات سے کام لیا گیا۰ کبھی اسٹیبلشمنٹ کی پروردہ جماعتوں کے اتحاد بنا کر اور ان میں پیسے تقسیم کر کے جمہوری قوتوں کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی اور کبھی پورے کا پورا الیکشن ہی اس طرح چرا لیا گیا کہ پولنگ میں جیتنے والے امیدوار رات کے اندھیرے میں ہروا دئیے گئے۰ کبھی ریٹرننگ افسروں کو استعمال کیا گیا تو کبھی آر ٹی ایس سسٹم سے مدد لی گئی۰ پچھلے انتخابات میں ایک نئی چیز دیکھنے میں آئی اور وہ یہ تھی کہ بہت بڑی تعداد ایسے کامیاب امیدواروں کی تھی جو ایک ہزار سے بھی کم ووٹوں کی اکثریت سے کامیاب قرار پائے لیکن ان کے حلقوں میں مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد دس سے پندرہ ہزار تک تھی۰ ان حلقوں میں دوبارہ گنتی بھی نہ ہو سکی۰ اگر ایک آدھ حلقے میں دوبارہ گنتی شروع بھی ہوئی تو جونہی منظور نظر کامیاب امیدوار دوبارہ گنتی میں ہارنے لگا تو گنتی بند کر دی گئی اور دو سال گزرنے کے باوجود اب تک ان حلقوں میں ہارنے والے یا ہروائے جانے والے امیدواروں کی شنوائی نہیں ہو سکی جبکہ موجودہ وزیراعظم نے بلند بانگ اعلان کیا تھا کہ جتنے مرضی حلقے کھلوا لو مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن دوسرے وعدوں کی طرح یہ اعلان بھی بس ایک وعدہ ہی رہا اور اب تک ایک بھی ایسا حلقہ نہیں کھل سکا۰ انتخابی عذر داری کا مرحلہ بھی اتنا سست ہے کہ اسمبلی کی مدت ختم ہو جاتی ہے لیکن انتخابی عذر داری پر فیصلہ نہیں ہو پاتا۰

انتخابات میں دھاندلی کی بھی کئی صورتیں ہیں۰ پولنگ اسٹیشن پر دھاندلی اب پرانی بات ہو چکی ہے۰ پولنگ اسٹیشن پر جس کی دھونس چل جائے وہ یقیناً پولنگ اسٹیشن پر دھاندلی سے بھی نہیں چوکتا لیکن دھاندلی کا اصل مرحلہ پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے جب رات کے اندھیرے میں فرشتے آر ٹی ایس سسٹم میں خرابی کا بہانہ بنا کر پورے کا پورا رزلٹ ہی تبدیل کر دیتے ہیں۰ اس کے علاوہ پری پول رگنگ میں انتخابات سے پہلے ایسے امیدوار جو اپنا کچھ ذاتی ووٹ بینک بھی رکھتے ہیں ان کو اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے منظور نظر پارٹی میں شامل کروا دیا جاتا ہے۰ ان امیدواروں کو عرف عام میں الیکٹیبلز کہا جاتا ہے۰ ان کا کوئی نظریہ نہیں ہوتا، اس لئے ان کی ہمدردیاں بھی کسی خاص جماعت کے ساتھ نہیں ہوتیں بلکہ ہر آنے والی حکومت کے ساتھ ہوتی ہیں اور یہ ہوا کا رخ دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۰ یہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھی ہوتے ہیں اور انہی کی کہنے پر ہر الیکشن سے پہلے اپنی سیاسی وابستگی تبدیل کرتے رہتے ہیں۰ خفیہ ہاتھ انتخابات کے دوران ان کو بھرپور مدد فراہم کرتے ہیں اور انتخابات میں ان کی کامیابی کو یقینی بناتے ہیں۰ انتخابات کی تکمیل کے بعد یہ لوگ حکومت کا بھی حصہ بنائے جاتے ہیں اور اس طرح یہ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں پوری طرح معاون ثابت ہوتے ہیں۰

پاکستان میں انتخابات کے لئے جامع قوانین موجود ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے ان قوانین پر ان کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۰الیکشن کمیشن بھی موجود ہے لیکن ضرورت اس چیز کی ہے کہ ایسا نظام وضع کیا جائے جس میں الیکشن کمیشن آزادانہ طور پر کام کر سکے اور کوئی خفیہ طاقت یا طالع آزما الیکشن کمیشن کو سلیکشن کمیشن میں تبدیل نہ کر سکے۰

اس کے ساتھ ساتھ ایسی انتخابی اصلاحات کی بھی ضرورت ہے تاکہ عام آدمی بھی انتخابات میں حصہ لے سکے۰ موجودہ صورتحال میں انتخابی اخراجات اس قدر زیادہ ہو چکے ہیں کہ عام آدمی انتخاب لڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۰ الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابی اخراجات کی حد تو اس وقت بھی متعین ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۰ ووٹنگ کی شرح کو بہتر بنانے کے لئے اگر ہر ووٹر کے لئے ووٹ ڈالنے کو لازمی قرار دے دیا جائے تو اس سے نہ صرف ووٹنگ کی شرح بہتر ہو جائے گی بلکہ الیکشن کے دن ہونے والے ٹرانسپورٹ کے اخراجات بھی ختم ہو جائیں گے کیونکہ ہر ووٹر خود ذمہ داری کے ساتھ پولنگ اسٹیشن پر پہنچ کر اپنا ووٹ استعمال کرنے کا پابند ہو جائے گا اور ٹرانسپورٹ کا خرچہ ختم ہو جانے سے عام آدمی کے لئے بھی الیکشن لڑنے میں سہولت پیدا ہو گی۰ ووٹ ڈالنا ایک قومی ذمہ داری ہے اس لئے اگر یہ قومی ذمہ داری ادا نہ کرنے والوں پر کچھ جرمانہ عائد کر دیا جائے تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں۰ انتخابی عذر داریوں کے عمل کو بھی موثر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ انتخابی عذر داریوں پر بروقت فیصلے ہو سکیں اور حق دار کو اس کا حق مل سکے۰

انتخابی اصلاحات تو منصفانہ انتخابات کے لئے ضروری ہیں ہی لیکن سب سے اہم چیز ایک ایسے انتخابی نظام کی ضرورت ہے جس میں کوئی طاقتور سے طاقتور شخص یا ادارہ انتخابی عمل میں مداخلت نہ کر سکے۰ غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کے خواب کی تکمیل کے لئے تمام جمہوری قوتوں کو مل بیٹھ کر ایسی انتخابی اصلاحات پر کام کرنے کی ضرورت ہے جس سے آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا حصول ممکن ہو سکے۰ صرف منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے نتیجے میں ہی عوام کی نمائندہ حکومتوں کا قیام عمل میں آ سکتا ہے اور کٹھ پتلی سلیکٹڈ حکومتوں سے نجات مل سکتی ہے۰

%d bloggers like this: