معروف سندھی مصنف تاج جویو، جن کا نوجوان بیٹا تین روز قبل لاپتہ ہوگیا تھا، نے سندھ میں وفاقی حکومت کی جانب سے مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دیگر نا انصافیوں کے خلاف احتجاجاً صدارتی پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
کئی کتابوں کے سندھی مصنف تاج جویو ان 184 شخصیات میں شامل ہیں جنہیں ملک کے لئے خدمات کے اعتراف اور اپنے متعلقہ شعبوں میں عمدگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے پاکستان کے سول ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیا تھا۔
ان کے صاحبزادے اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن سارنگ جویو، زیبسٹ کے ریسرچ ایسوسی ایٹ ، جو سندھ کے لاپتہ افراد کی رہائی کے لئے متحرک انداز میں مہم چلارہے تھے، 11 اگست کواختر کالونی میں اپنے گھر سے لاپتہ ہوگئے تھے۔
کابینہ ڈویژن کی ایک پریس ریلیز کے مطابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے 14 اگست 2020 کو 184 پاکستانیوں اور غیر ملکیوں کو پاکستان کے سول ایوارڈ سے نوازا۔ تاج جویو کو سندھ سے ادب کے زمرے میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ کیلئے نامزد کیا گیا تھا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جویو کا کہنا تھا کہ ان کے نوجوان بیٹے کی جبری گمشدگی کے تین دن بعد پرائیڈ آف پرفارمنس کیلئے ان کے نام کا اعلان ان کے اور پوری قوم کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ اور وفاقی حکومت کا ظالمانہ مذاق ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام لاپتہ افراد ان کے بیٹے سارنگ کی طرح ان کے بیٹے ہیں اور وہ ان کی رہائی کیلئے جدوجہد کر رہا تھا اور آخری شخص کی بازیابی تک جدوجہد کرتا رہے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب آزادی اظہار پر پابندی ہے اور سندھ کے ساتھ نا انصافیاں عروج پر ہیں، ان کیلئے یہ ایوارڈ قبول کرنا ناممکن ہے۔ اس لئے انہوں نے احتجاجاً ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کردیا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر