نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نیشنل پریس کلب کے الیکشن اور پراپرٹی مافیا

پاکستان تاریخ کے فیصلہ کن موڑ پر ہے یہ مہذب جمہوری ریاست بنے گا یا مافیاوں کے قبضے میں اس کا فیصلہ مستقبل قریب میں ہونے جا رہا ہے ۔

 ایک برس کے دوران جڑواں شہروں سے سینکڑوں صحافی اور میڈیا کارکن ملازمتوں سے فارغ ہوئے ہیں لیکن صحافیوں کی قیادت کوئی منظم حکمت عملی تشکیل نہ دے سکی ۔ نوائے وقت ایسے اخبار میں ایک سال کی تنخواہیں قابل ادا ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ۔ تنگ آمد بجنگ آمد بعض صحافیوں نے نوائے وقت کے بنڈل روکنے کی کوشش کی صحافیوں کی قیادت کے دعویٰ دار

“؛اخبار چلتا رہنا چاہیے”

کا گمراہ کن نعرہ لگا کر سامنے آ گئے ۔جن صحافیوں کو ایک سال کی تنخواہیں نہیں ملیں انکے گھر کا چولہا کیسے چلتا ہے ان لیڈروں کا اس سے کوئی سروکار نہیں ۔

حکومت نے الیکٹرانک میڈیا کے اشتہارات کے ریٹ کم کئے جس کی آڑ میں میڈیا مالکان نے ملازمین کو فارغ اور تنخواہوں پر کٹ لگانا شروع کر دیا لیکن صحافی لیڈران میڈیا ٹاون کے کمرشل پالٹ اور میڈیا ٹاون ایکسٹیشن پر حریص نظریں جمائے بیٹھے رہے ۔

پریس کلب سے جعلی صحافیوں کو نکالنے کی تمام عامل صحافیوں نے کوشش کی لیکن ان جعلی ووٹوں کی آڑ میں اپنی دولت میں اضافہ کرنے والے صحافی لیڈران ان تمام کوششوں کا پورا سال ناکام بنانے میں کامیاب رہے ۔تف ہے ایسی صحافت اور دھوکہ بازی پر جو جعلی صحافیوں کے زریعے پروان چڑھتی ہو ۔ جعلی صحافیوں کی فہرست کا وہی حال ہے جو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے جعلی ووٹوں کا ہوا یا الیکشن میں دھاندلیوں کے خلاف انتخابی عذداریوں کا ہو رہا ہے ۔

جاگو پینل کے پلیٹ فارم سے ہم نے گزشتہ سال الیکشن لڑا تھا اور ہار گئے تھے کہ ہمیں پڑھنے والے ووٹ تو اصلی صحافیوں کے تھے لیکن تین ہزار سے زیادہ جعلی ووٹوں کا مقابلہ ممکن نہیں تھا۔

مطیع اللہ جان اس مرتبہ پھر اپنے پینل سے پریس کلب کا الیکشن لڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے اس مرتبہ

ہمیں تو اپنے پینل میں شامل نہیں کیا لیکن ہماری ہمدردیاں اور ووٹ مطیع اللہ جان کیلئے ہے ۔

پاکستان تاریخ کے فیصلہ کن موڑ پر ہے یہ مہذب جمہوری ریاست بنے گا یا مافیاوں کے قبضے میں اس کا فیصلہ مستقبل قریب میں ہونے جا رہا ہے ۔ اسلام آباد پریس کلب وفاقی دارالحکومت کا نمائندہ ہے یہاں پراپرٹی ڈیلروں کی جعلی ووٹوں کے زریعے کامیابی کا سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے ۔

صحافی معاشرہ کا آئینہ ہوتے ہیں اور عام لوگوں کی نسبت زیادہ باشعور ہوتے ہیں ۔ گزشتہ سال بھی عین پریس کلب کے الیکشن کے وقت چکری کے قریب ہاوسنگ اسکیم کا سوشہ چھوڑا گیا تھا اور اس مرتبہ پھر عین الیکشن سے چند روز قبل مظلوم اور بے بس صحافیوں کو چکری کا چکر دیا گیا ہے ۔

عامل صحافی اس مرتبہ پوری طاقت سے پریس کلب کے الیکشن میں حصہ لیں اور جمہوریت کے علم بردار مطیع اللہ جان کے پینل کو ووٹ دیں ۔ مطیع اللہ جان پراپرٹی ڈیلر نہیں صرف صحافی ہے اور مطیع اللہ جان کی کامیابی پاکستان میں ظلم اور جبر کی قوتوں کی شکست کا آغاز بھی ثابت ہو سکتی ہے ۔

About The Author