دسمبر 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کرکٹر عمر اکمل کی سزا میں کمی کردی گئی

فیصلے پر عمر اکمل کے وکیل نے کہا کہ    آزاد ایڈجیوڈیکٹر کے شکر گزار ہیں، ہمارا موقف مانا گیا اور سزا تین سے ڈیڑھ سال کر دی گئی۔

قومی کرکٹر عمراکمل کی تین سالہ پابندی کیخلاف اپیل کا فیصلہ سنا دیا گیا  جس کے تحت ان کی سزا میں ڈیڑھ سال کی کمی کی گئی ہے۔

 آزاد ایڈجیوڈیکٹر جسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد کھوکھر نے عمر اکمل کی اپیل پر 13 جولائی کی واحد سماعت میں فیصلہ محفوظ کیا تھا جس کا فیصلہ آج سنایا گیا ہے۔

عمل اکمل کی اپیل پر  آزاد ایڈجیوڈیکٹر نے انہیں ریلیف دیا اور تین سال کی سزا کم کرکے اسے ڈیڑھ سال کردیا۔

فیصلے پر عمر اکمل کے وکیل نے کہا کہ    آزاد ایڈجیوڈیکٹر کے شکر گزار ہیں، ہمارا موقف مانا گیا اور سزا تین سے ڈیڑھ سال کر دی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو امید کر رہے تھے ایسا فیصلہ نہیں۔

عمر اکمل کے کیس کا پس منظر

20 فروری کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت عمر اکمل کو فوری طور پر معطل کر دیا تھا اور اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے جاری تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔ اس معطلی کی وجہ سے عمر اکمل پاکستان سپر لیگ 5 میں بھی حصہ نہیں لے سکے تھے۔

بعد ازاں یہ خبریں سامنے آئیں کہ عمر اکمل کو بکی نے میچ فکسنگ کی پیشکش کی تاہم وہ اس کی اطلاع بروقت پی سی بی کو دینے میں ناکام رہے۔

اس کے بعد عمر اکمل کے فون کا ڈیٹا پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اینٹی کرپشن یونٹ نے اپنے پاس رکھ لیا اور عمر اکمل کو طلب کرکے ان کے دونوں فونز قبضے میں لے لیے۔

ریکارڈ کے مطابق پی ایس ایل 2020سے پہلے بکی نے عمر اکمل سے رابطہ کیا اور انہیں فکسنگ کی پیشکش کی۔

ان ٹھوس شواہد کے ہاتھ لگنے کے بعد پی سی بی نے کارروائی کی اور پھر عمرل اکمل نے بھی بکی سے رابطہ ہونے کا اعتراف کرلیا تاہم پی سی بی یا ٹیم منیجمنٹ کو بروقت آگاہ نہ کرنے پر ان کی معطلی برقرار رکھی گئی۔

20 مارچ کو کرکٹر عمر اکمل پر اینٹی کرپش کوڈ کی خلاف ورزی کی فردجرم عائد کی گئی اور عمر اکمل کو 31 مارچ تک جواب داخل کرنے کی مہلت دی گئی۔

ٹیسٹ کرکٹر کو اینٹی کرپشن کوڈ 4.2.2 کے تحت چارج کیا گیا اور ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے دو بار قانون کی خلاف ورزی کی۔

پی سی بی انٹی کرپشن کوڈ کا آرٹیکل 4.2.2 کسی بھی فرد کی جانب سے کرپشن کی پیشکش کے بارے میں پی سی بی ویجیلنس اینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو آگاہ نہ کرنا ہے۔

About The Author