پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مائنس ون ہو یا مائنس آل لیکن جمہوریت مائنس نہیں ہوگی۔ مائنس ون کی بات میں نے نہیں عمران خان نے خود کی ہے ۔ عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے کشمیریوں کو یتیم اور لاوارث چھوڑ دیاہے۔
کراچی میں پیپلزپارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ کشمیر کاز میں صف اول کا کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ہر فورم پر کشمیریوں کا مقدمہ لڑا اور آج بھی ان کی تقریریں کو پاکستان اور کشمیر کے عوام یاد کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جب شہید ذوالفقار علی بھٹو احتجاج کی کال دیتے تھے تو صرف آزاد کشمیر ہی نہیں بلکہ پورا مقبوضہ کشمیر بھی احتجاج میں ساتھ دیتا تھا کیونکہ انہیں پورا اعتماد تھا کہ پاکستان کی قیادت اور پاکستان کے عوام کشمیریوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے ہر فورم پر ہر موقع پر کشمیریوں کی آواز اٹھائی اور آج بھی پیپلزپارٹی نے وہی سلسلہ جاری رکھا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن ہو یا حکومت میں واحد سیاستدان ہوں جس نے شروع دن سے مودی کی مخالفت کی ہے، پیپلزپارٹی پہلے دن سے مودی کی مخالفت کررہی ہے اور آگے جاکر بھی کریں گے، عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے کشمیریوں کو یتیم اور لاوارث چھوڑ دیاہے وہ بھی ریکارڈ کا جصہ ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے پہلے اور آخری وزیراعظم ہیں جنہوں نے پاکستان کے عوام کو کشمیر پر متحد نہیں کیا، جو بھی حکومت ہو آمر، جمہوری، سیلیکٹو یا کٹھ پتلی یا منتخب جب بھی کشمیر کا مسئلہ آتا تھا تو ہم سب اکٹھے ہوتے تھے لیکن یہ نالائق وزیراعظم نے کشمیر کاز پر بھی اتحاد قائم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ یہ وہ وزیراعظم ہیں جس نے مودی کی الیکشن مہم کے دوران اس کی حمایت کی تھی اور کہا تھا کہ مودی جیتے گا تو کشمیر کاز حل ہوجائے گا اور یہ جیسے حل ہورہا ہے پورے پاکستان کے سامنے ہے، اس پر میں حیران ہوں کہ ہمارے کشمیریوں کو لاوارث چھوڑنے، مودی کی حمایت کے باوجود قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر کہتے ہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی عمران کی خارجہ پالیسی سب سے کامیاب رہی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب دنیا میں عالمی وبا کی وجہ سے کساد بازاری کا خطرہ ہے تو بجٹ پر توجہ مرکوز ہونی چاہیے تھی کہ ان مزدوروں اور محنت کشوں کو ریلیف دیں جن کا ذکر عمران خان کرتے رہتے ہیں، جو ڈاکٹرز اور فرنٹ لائن ورکرز ہمارے لیے جہاد لڑرہے ہیں ان کے لیے سپورٹ دلواتے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ ٹڈی دل کی وجہ سے جس طرح ہر کسان کی فصل اب خطرے میں ہے تو ان کے لیے بھی اس بجٹ میں کوئی خاص سپورٹ پیش نہیں کیا گیا، حکومت سندھ نے عوامی بجٹ پیش کیا ہے اور کم وسائل، ناانصافی ہونے کے باوجود وفاقی حکومت کی نالائقی کے باعث ٹیکس شارٹ فال کی وجہ سے صوبے کو 209 ارب روپے کم مل رہے ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ جب صوبوں کو سپورٹ کرنا چاہیے تھا تو انہیں کم وسائل دیے جارہے ہیں اور کم وسائل کے باوجود پیپلزپارٹی کی حکومت ایسے پروگرام لائی ہے جس سے عوام کو ریلیف دیا جاسکے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف لڑنے والے فرنٹ لائن ڈاکٹرز اور ورکرز کو تحفظ اور مراعات دلائی ہیں، وہ کسان جن کی فصلیں خطرے میں ہیں ان کے لیے بھی منصوبے لے کر آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متاثر ہونے والے سندھ کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں اور دیگر افراد کو قرض دیے جائیں گے، 25 ایکڑ سے کم زمین والے کسانوں کو معیاری بیجوں کی خریداری، فرٹیلائزر کے لیے سبسڈی دی جائے گی اور گندم کی سبسڈی میں بھی اضافہ کیا جائے گا تاکہ زراعت کو سپورٹ کیا جاسکے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ شہری علاقوں میں کورونا لاک ڈاؤن سے متاثرہ افراد کے لیے بھی قرض کا بندوبست کیا ہے، کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کو فیملی سپورٹ گرانٹ دلوائیں گے اور کوئی کفیل فوت ہوجائے گا تو سپورٹ گرانٹ دی جاتی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پاکستان میں پہلی تاریخ میں منفی شرح نمو ہے اور بیروزگار افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہورہا ہے جو مزید ہوگا، صوبائی حکومت بیروزگار افراد کے لیے فوڈ سیکیورٹی پروگرام شروع کیا ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ