دسمبر 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کھلاڑی اور11رکنی اسپورٹ اسٹاف اتوار کو مانچسٹر روانہ ہوگا

پہلے مرحلے میں جن 10 کھلاڑیوں کے ٹیسٹ مثبت آئے تھے ،ری ٹیسٹنگ میں ان میں سے 6 کھلاڑیوں کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں

20کھلاڑی اور11رکنی اسپورٹ اسٹاف اتوار کو مانچسٹر روانہ ہوگا

• موسیٰ خان اور روحیل نذیراسکواڈ کے ہمراہ روانہ ہوں گے؛ظفر گوہر سیریز کی تیاریوں کے دوران انگلینڈ میں ٹیم کو جوائن کریں گے

•پہلے مرحلے میں جن 10 کھلاڑیوں کے ٹیسٹ مثبت آئے تھے ،ری ٹیسٹنگ میں ان میں سے 6 کھلاڑیوں کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں،

تاہم پہلے مرحلے میں اسکواڈ میں شامل جن اراکین کے ٹیسٹ مثبت آئے تھے انہیں انگلینڈ روانگی کے لیے 2 منفی ٹیسٹ دینے ہوں گے

لاہور، 27 جون 2020ء:

پاکستان کرکٹ بورڈ تصدیق کرتا ہے کہ 20 کھلاڑیوں اور 11 رکنی اسپورٹ اسٹاف پر مشتمل قومی اسکواڈ اتوار کی صبح چارٹرڈ فلائیٹ کے ذریعے مانچسٹرروانہ ہوگا۔

قومی اسکواڈ کواگست،ستمبر میں میزبان انگلینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ اور تین ٹی ٹونٹی میچوں پر مشتمل سیریز کھیلنی ہے۔

مانچسٹر پہنچنے کے بعد قومی اسکواڈ وورسٹرشائر روانہ ہوگاجہاں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے زیراہتمام کھلاڑیوں کی ٹیسٹنگ کی جائے گی۔

اس دوران قومی اسکواڈ 14 روز تک قرنطینہ میں گزاریں گے تاہم یہاں انہیں پریکٹس اور ٹریننگ کی اجازت ہوگی۔

اس کے بعد قومی ٹیم 13 جولائی کو ڈربی شائر روانہ ہوجائے گی۔

خو ش آئند بات یہ ہے کہ کوویڈ 19 ٹیسٹنگ کے پہلے مرحلے میں 18 کھلاڑیوں اور 11 رکنی اسپورٹ اسٹاف کے ٹیسٹ منفی آئے تھے

اور اب ان سب کی جمعرات کوہونی والی ری ٹیسٹنگ کی رپورٹ بھی منفی آئی ہے۔

دیگرتین ریزرو کھلاڑیوں کے علاوہ پاکستان انڈر19 کرکٹ ٹیم کے کپتان اور وکٹ کیپر روحیل نذیر اور فاسٹ باؤلر موسیٰ خان کے کے کوویڈ 19 ٹیسٹ بالترتیب جمعرات اور بدھ کو لیے گئے تھے

جن کے نتائج منفی آئے ہیں۔لہٰذا ان دونوں کھلاڑیوں کو انگلینڈ روانہ ہونے والے پہلے گروپ میں شامل کرلیا گیا ہے۔

انگلینڈ روانہ ہونے والا پاکستان کا پہلا گروپ ان کھلاڑیوں اور اسپورٹ اسٹاف پر مشتمل ہے:

کرکٹرز:

اظہر علی (کپتان)، بابراعظم(نائب کپتان)، عابدعلی، اسد شفیق، فہیم اشرف، فواد عالم، افتخار احمد،

عماد وسیم، امام الحق، خوشدل شاہ، محمد عباس، موسیٰ خان، نسیم شاہ، روحیل نذیر، سرفراز احمد، شاہین شاہ آفریدی، شا ن مسعود، سہیل خان، عثمان شنواری اور یاسر شاہ۔

بائیں ہاتھ کے اسپنر ظفر گوہر، جنہوں نے 2015 میں ایک ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلا، وہ انگلینڈ میں ٹیم کو جوائن کریں گے۔ انہیں صرف پری میچ تیاریوں کے لیے اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

اسپورٹ اسٹاف:

منصور رانا (منیجر)، مصباح الحق (ہیڈکوچ)، یونس خان(بیٹنگ کوچ)، مشتاق احمد (اسپن باؤلنگ کوچ)، شاہد اسلم (اسسٹنٹ کوچ)، عبدالمجید (فیلڈنگ کوچ)، طلحہٰ بٹ(ٹیم اینالسٹ)، یاسر ملک (اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشنگ کوچ)، ڈاکٹر سہیل سلیم (ٹیم ڈاکٹر)، لیفٹنٹ کرنل ریٹائرڈ عثمان انوری (سیکورٹی منیجر) اور رضاکیچلو(میڈیا اینڈ ڈیٹیجٹل کنٹینٹ منیجر)۔

کلف ڈیکن اور وقار یونس بالترتیب جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا سے انگلینڈ میں ٹیم کو جوائن کریں گےجبکہ شعیب ملک کی 24 جولائی کو روانگی متوقع ہے۔

اسپورٹس سائنسز کے ماہرین اور برطانوی حکومت کے قوانین کے مطابق پی سی بی کے ٹیسٹنگ کے عمل کے دوران اسکواڈ میں شامل جن اراکین کے ٹیسٹ مثبت آئے

وہ اتوار کو سفر نہیں کرسکیں گے تاہم جونہی ان کے 2 منفی ٹیسٹ آئیں گے تو انہیں انگلینڈ بھیج دیا جائے گا۔

چار ریزرو کھلاڑیوں کے کوویڈ 19 ٹیسٹ بدھ کو ہوئے تھے۔ ان میں سے عمران بٹ کا ٹیسٹ مثبت جبکہ بلال آصف، محمد نواز اور موسیٰ خان کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں۔

پی سی بی کے ٹیسٹنگ پروگرام کے پہلے مرحلے میں مثبت آنے والے 10 کھلاڑی اور ایک ٹیم آفیشل کی ری ٹیسٹنگ کے دوران فخر زمان،

محمد حسنین، محمد حفیظ، محمد رضوان،شاداب خان اور وہاب ریاض کے ٹیسٹ کے نتائج منفی آئے ہیں۔ اب انہیں ٹیسٹنگ کے تیسرے مرحلے سے گزرنا پڑے گا

جوکہ آئندہ ہفتے کسی وقت ہوگی۔ دوسرا ٹیسٹ منفی آنے پر دونوں کھلاڑیوں کی انگلینڈ روانگی کے لیے انتظامات کیے جائیں گے۔

ری ٹیسٹ میں بھی جن کھلاڑیوں کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

حیدر علی، حارث رؤف ، کاشف بھٹی اور عمران خان

ان 4 کھلاڑیوں کے علاوہ واحد ٹیم آفیشل مساجر ملنگ علی کا ٹیسٹ بھی ایک مرتبہ پھر مثبت آیاہے۔

پی سی بی میڈیکل پینل کی جانب سے ان چار کھلاڑیوں، مساجر ملنگ علی اور بیٹسمین عمران بٹ کو فوری طور پر سخت قرنطینہ میں جانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

ماضی کی طرح، پی سی بی کا میڈیکل پینل ان کی مکمل رہنمائی اور مدد کرتا رہے گا۔ان کھلاڑیوں کےاب ٹیسٹ ان کی قرنطینہ کی مدت مکمل ہونے کے بعد لیے جائیں گے۔

2 مرتبہ ٹیسٹ کے نتائج منفی آنے کی صورت میں انہیں انگلینڈ روانہ کیا جائے گا۔

وسیم خان، چیف ایگزیکٹو پی سی بی:

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نےکہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ایک چیلنجنگ اور غیرمعمولی عمل کے بعد 20 کھلاڑیوں اور ٹیم منیجمنٹ کے 11 اراکین اتوار کو مانچسٹر روانگی

کے لیے دستیاب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیسز کی تعداد میں اضافے اور کچھ کھلاڑیوں کے علاقوں میں ٹیسٹ لیب کی عدم دستیابی کے باوجود پی سی بی کے میڈیکل پینل نے اس عمل کو مکمل انجام تک پہنچانے کے لیے

ایک اچھا کام کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ لاجسٹک چیلنجز کے سبب ہمیں ان غیرمعمولی حالات میں مشکلات کا سامنا تھا مگرہم نے اس سارے عمل میں بہت کچھ سیکھا ہے۔

چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہے کہ ان کی مصباح الحق سے بات ہوئی اور وہ اتوار کو مانچسٹر روانہ ہونے والے پہلے گروپ سے مطمئن ہیں،

اس گروپ میں زیادہ تر طویل طرز کے کرکٹرز شامل ہیں اور سیریزمیں پاکستان کی پہلی اسائنمنٹ بھی ریڈ بال کرکٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصباح الحق کو صورتحال کا مکمل اندازہ ہے کہ انہیں کھلاڑیوں کی بہترین تیاری کے لیے اپنے پریکٹس کے شیڈول کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ پیچھے رہ جانے والے کھلاڑیوں کو مکمل یقین دلاتے ہیں کہ پی سی بی ان کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا

اور اس قرنطینہ کے وقت میں پی سی بی ان کی مکمل نگرانی جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سمجھنے کی بھی ضرورت ہے کہ ان تمام کھلاڑیوں میں کوئی علامات نہیں تھیں جس کا مطلب ہے کہ

ان کی جلد مکمل تندرستی کے چانسز بہت زیادہ ہیں، جیسے ہی ان کھلاڑیوں کے ٹیسٹ کے نتائج 2مرتبہ منفی آئیں گے ویسے ہی یہ انگلینڈ میں دوبارہ اسکواڈ کو جوائن کرلیں گے۔

وسیم خان نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ محمد حفیظ اور وہاب ریاض پی سی بی کی دوسری ٹیسٹنگ سےقبل ذاتی طور پر اپنی ٹیسٹنگ کروائی

اور اس کے باوجود کے ان کے ٹیسٹ منفی ہیں تاہم پی سی بی ٹیسٹنگ پروگرام کے تحت ان کا ایک مثبت اور ایک منفی ٹیسٹ آیا ہ،

لہٰذا انگلینڈ روانگی کے لیے انتظامات سے قبل انہیں پی سی بی ٹیسٹنگ پروگرام کے تحت مزید ایک مرتبہ منفی ٹیسٹ دینا ہوگا۔

چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے کہا کہ آخر میں وہ ایک مرتبہ کرکٹ کے تمام مداحوں اور پیروکاروں سے درخواست کرتے ہیں کہ

وہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب متحد ہوکر اس وائرس کو جڑ سے اکھاڑسکتے ہیں

اور جتنے جلدی ہم اس وباء کو ختم کرلیں گے اتنے ہی جلدی ہماری زندگی واپس معمول پر آجائے گی۔

About The Author