ہمارے پیارے پاکستان کی سیاست بھی رضیہ کی طرح غنڈوں میں پھنس کر رہ گٸی ہے، سخت محنت کے وزیر مراد سعید سلیکٹڈ وزیر اعظم کے اوپنگ بیٹس میں ہیں جبکہ معاون خصوصی شھباز گل ہیں یہ عمل ہی ثابت کر رے ہیں کہ عمران خان کے سیاسی اور اخلاقی معیار کیا ہیں؟
کل تک تو اس بات پر یقین تھا کہ اسلام آباد کی یونیورسٹی میں نیک نامی کی وجہہ سے وہ عمران خان کے دل کے قریب ہیں، یہ بھی طویل داستان ہے کہ وزیر اعلی پنجاب نے شھباز گل کو کیوں صوبہ بدر کیا ؟ مگر آج نیازی صاحب کے رتن نے پانچ سال سے غیر فال اور بند جیکب آباد کی اسپتال کو جس ڈراماٸی انداز میں اپنی جعل سازی کے کرتب دکھاٸے ہیں واقعی کمال کے ہیں . ہونا تو یہ چاہیے تھا ہمارے میڈیا چینل جیکب آباد میں موجود اپنے نماٸندے سے تصدیق کرتے مگر حیران کن بات یہ ہے میڈیا چینلوں نے ایسی زحمت بھی گوارہ نہیں کی یا پھر سخت سینسر شپ کی وجوه سے اپنی ساکھ داٶ پر لگانے پر مجبور ہوٸے۔
حقیقت یہ ہے کہ چیٸرمین پیپلز پارٹی نے جناح ہسپتال اور این آٸی سی وی ڈی کی بات کی جب ان کی بات عمران خان کو ہی سمجھ نہیں آٸی تو پھر شھباز گل تو چھان بورا ہیں ، فارسی میں مہاورہ ہے ” شرم چہ سگ است کہ پیش مآ باآید ”
مطلب یہ ہے کہ شرم کوٸی کتا ہے جو میرے پیچے آٸے گا۔
جناب بلاول بھٹو نے نیازی صاحب کو چیلنج کن ہسپتالوں کا دیا تھا، شھباز گل گٸے تو کہاں گٸے جیکب آباد کے پانچ سال سے غیرفعال یسپتال جو زبون حالت کی وجہہ سے بند پڑا ہے، اگر شھباز گل ڈیرہ اسماعیل کے کسی زبون حالت ہسپتال کو سندھ کا ہسپتال بناکر ویڈیو جاری کرتا تو بھی میڈیا چینل بغیر کسی تحقیق کے جوں کی توں پیش کرتے۔ سچی بات یہ ہے کہ شھباز گل کے ٹی وی چینلوں پر نشر ہونے والے ویڈیو بیانات دیکھ کر بھارتی ڈرامہ ساس بھی کبھی بہو تھی یاد آتا ہے، صرف مراد سعید اور شھباز گل ہی نہیں فیاض چوہان، فردوس شمیم، سب رنگ فارم ہاٶس والے حلیم عادل، خرم شھزاد، علی زیدی، واوڈا جیسے وارداتیٸے نیازی اینیمل فارم ہاٶس کے اہم کردار نظر آٸینگے، جب سلیکٹرز اپنی ہیچری میں غیر خاندانی لوگوں کی پرورش کرینگے تو جاپان اور جرمنی کی سرحد ملانے سے جگ ہنساٸی تو ہوگی ہی۔
سلیکٹرز اس بات پر خوش نہ ہوں کہ سلیکٹد پارلیمنٹ کی مہذبانہ روایات کے بخیٸے ادھیڑ رہے ہیں، جب سلیکٹڈ پورس کا ہاتھی بن کر ان پر چڑھ دورڑا تو منظر انتہاٸی شرمناک ہوگا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر