نومبر 8, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بے جان نومولود کھانے والی قبیح رسم پہ آگاہی مہم کی ضروت۔۔۔ رضوان ظفر گورمانی

بھارت نئی نسل کو من پسند تاریخ بنا کر پیش کر رہا ہے جس میں مرہٹے ہیروز ہیں مسلمان بیرونی حملہ آور

https://youtu.be/4I4oRQ_Gqo4

پاکستان میں جب سرکاری ٹیلی ویژن ہوا کرتا تھا تب سکرین پہ آنے والا ہر شخص عظیم فنکار کہلاتا۔بہت سے ٹیلنٹڈ افراد پلیٹ فارم نہ مل سکنے کی وجہ سے گمنامی کی موت مر گئے۔پھر آیا سوشل میڈیا کا زمانہ یوٹیوب و فیس بک نے ٹیلنٹڈ افراد کو پلیٹ فارم مہیا کر دیا جس کی بدولت آج مین سٹریم میں ایسے درجنوں افراد جگہ بنا چکے ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا سے اپنے ٹیلنٹ کی بدولت نام اور جگہ بنائی۔

یوٹیوب پہ اطہر بلال فلمز والے ایسے ہی ٹیلنٹڈ نوجوان ہیں جو فلم سازی خصوصاً ڈاکیومینٹریز کو اک اور ہی لیول پہ لے جا چکے ہیں۔Islamabadians Pakistan نامی یوٹیوب چینل پہ ارسلان و بلال کے توسط سے مجھے اس چینل کا علم ہوا اور راقم ان کے کام سے بہت متاثر ہوا۔

چند سال قبل راقم نے اک آرٹیکل میں لکھا تھا کہ بھارت پروپیگنڈا وار میں پاکستان ہی نہیں دنیا بھر کو لیڈ کر رہا ہے۔ہسٹری ٹی وی ، نیشنل جیوگرافک اور ڈسکوری جیسے چینلز کے ہندری ورژن کا آغاز کیا اور ان چینلز پہ ہندوستان کی امیج بلڈنگ شروع کر دی۔ان چینلز پہ بنائی جانے والی ڈاکیومینٹریز سے دنیا بھر میں بھارت کا من پسند چہرہ سامنے گیا اور انڈیا کی ٹوورازم انڈسٹری بوسٹ کر گئی۔بھارت نے اپنے میگا سٹارز سپر سٹارز سے لے کر چھوٹے مگر ٹیلنٹڈ سٹارز کو استعمال کیا۔یہی وجہ ہے کہ جب امیتابھ بچن جیسا سٹار راجھستان کی ریت کو ہاتھ کی مٹھی سے گراتے ہوئے دنیا کو راجھستان دیکھنے کی دعوت دیتا ہے تو دنیا کو اس میں سحر نظر آتا ہے۔پھر بھارتی افواج کے پروفیشنلزم کو ان چینلز نے جس طرح کمرشلائز کیا ہے آج دنیا بھر میں انڈین آرمی کی دھاک بیٹھ چکی ہے یہی وجہ ہے کہ آج جب انڈین فوج سرجیکل سٹرائیک جیسا جھوٹا منصوبہ دنیا کو بیچتی ہے تو دنیا خوشی خوشی اسے خرید لیتی ہے۔

آج پروپیگنڈا وار کی بڑی اہمیت ہے ہم ہندوستان کے مقابلے میں پاکستان کو رکھ کر دیکھیں تو ہم کسی بھی طرح سے بھارت سے کم نہیں اگر سیاحت کی بات کریں تو موہجوداڑو سے لے کر ہڑپہ تک آرکیالوجسٹ کے لیے جنت قرار دیے جانے والے علاقے پاکستان میں موجود ہیں راجھستان کے مقابلے میں سندھ کا تھر ہو یا پنجاب کا چولستان سرائیکی وسیب کا روہی تھل دامان اپنی پراسراریت اور سحر انگیزی میں یکتا ہیں۔پاکستان میں سمندر ہے ساحل سمندر بندرگاہیں نایاب دریائی و سمندری مخلوقات ہیں دنیا کا دوسرا بڑا پہاڑ کے ٹو ہے برف پوش راکاپوشی ہے دنیا کی چھت دیوسائی ہے پریوں کا مسکن جھیل سیف الملوک ہے امن پسندوں کا گلگت بلتستان ہے چترالی قبائیل ہیں اگر نہیں ہے تو صرف ان کو کمرشلائز کرنے دنیا کو کھینچنے والوں کی سرپرستی نہیں ہے۔

اسی طرح پاکستان کی مسلح افواج کے تینوں شعبے مہارت میں اپنی مثال آپ ہیں۔ہم فوج کے سیاسی کردار کو اک طرف رکھ کر دیکھیں تو ہماری فوج کسی بھی لحاظ سے دنیا کی کسی بھی بہترین فوج سے کم پروفیشنل نہیں بھارت فوج تو بہت نیچے کی بات ہے۔

ہماری فوج نے افغانستان میں دو جنگیں لڑیں بھارت سے لڑائیاں لڑیں دہشتگردی کا خاتمہ کیا اور بھارت کے جھوٹے سرجیکل سٹرائیکس کے مقابلے میں جیتا جاگتا ابھینندن پکڑا کلبھوشن اک اور مثال ہے 

لیکن پروپیگنڈا وار میں بھارت نے دنیا بشمول پاکستان کو اڑی جیسی فلم بنا کر سرجیکل سٹرائیک بارڈ آف بلڈ جیسی نیٹ فلیکس سیریز بنا کر بلوچستان میں را آفیسر کے آپریشن کی کامیابیاں دکھا کر یقین دلا دیا کہ سب سچ ہے حالانکہ سچ کا اندازہ تو میوزیم میں رکھی ابھینندن کی یونیفارم اور جیل میں پڑے کلبھوشن سے لگایا جا سکتا ہے۔

بھارت نئی نسل کو من پسند تاریخ بنا کر پیش کر رہا ہے جس میں مرہٹے ہیروز ہیں مسلمان بیرونی حملہ آور

باجی راؤ مستانی پدما وت ابدالی خلجی سمیت کئی تاریخی کرداروں کو مسخ کر کے پیش کر چکا ہے۔پاکستانی فوج میں آئی ایس پی آر کا باقاعدہ اک شعبہ موجود ہے ان کے پاس بجٹ موجود ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کا تیار کردہ ہر پروجیکٹ اندرونی چشمک سے نپٹنے کے لیے ہے دنیا کو آڈینس بنا کر ہم نے کچھ بھی ایسا پیش نہیں کیا۔اگر سرکار اطہر بلال جیسے نوجوان فلم میکرز کی سرپرستی کرے اور ان کے ٹیلنٹ کا فائیدہ اٹھا کر دنیا کو پاکستان کا وہ چہرہ دکھانے کی کوشش کرے جس سے دنیا اب تک انجان ہے تو یقین جانیں یہ بہت سود مند ثابت ہو گا۔

اطہر بلال فلمز والوں نے حال ہی میں اک ڈاکیومینٹری بنائی ہے جسے دیکھ کر میں ابھی تک شاک ہوں

مجھ سے کئی افراد یقیناً انجان ہوں گے کہ پاکستان میں ایسی دائیاں اور توہم پرست انسان موجود ہے جنہوں نے اک غیر انسانی رسم کا آغاز کیا ہوا ہے۔اس رسم میں اگر کسی عورت کی پری میچور ڈیلیوری ہو جاتی ہے حاملہ خاتون کا بچہ کسی بھی وجہ سے گر جاتا ہے تو ماں کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے بچے کے لوتھڑے کو کھا لے تا کہ آیندہ بچہ نہ صرف جلد ہو بلکہ تندرست بھی ہو۔

اطہر بلال فلمز والے نوجوانوں نے زینب نامی اک ایسی ہی خاتون کا انٹرویو کیا جس کی بھابھی ریحانہ کو اس کے ضائع ہو جانے والے بچے کو کھانے پہ اکسایا گیا جس کی وجہ سے ریحانہ کے جسم میں زہر پھیل گیا اور وہ فوت ہو گئی۔

اگر ہم نے ملک و قوم میں شعور بیدار کرنا ہے تو سرکاری سطح پہ اطہر بلال جیسے نوجوان فلم میکرز کو آگے لانا ہو گا تا کہ وہ ویڈیوز ڈاکیومینٹریز فلم اور شارٹ فلمز کے ذریعے آگاہی پھیلانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں

About The Author