مئی 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اٹھارویں آئینی ترمیم کا درد ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

مسٸلہ نفسیاتی ہے وہ ان کی گود میں پرواں چڑھے جن کو جمہوریت سے چڑ ہے ان سے 18 ویں آٸینی ترمیم برداشت ہی ہو رہی،

سلیکٹڈ کی زبان پر بلاخر اٹھارویں ترمیم کے خلاف بات آ ہی گٸی، سچ بات یہ ہے نیازی صاحب اتنی ہی بات کرتے ہیں جتنی امپاٸر انہیں رٹاتے ہیں انہیں یہ ہی سمجھایا گیا ہے کہ انگور کھٹے ہیں۔

مسٸلہ نفسیاتی ہے وہ ان کی گود میں پرواں چڑھے جن کو جمہوریت سے چڑ ہے ان سے 18 ویں آٸینی ترمیم برداشت ہی ہو رہی، اگر جمہوریت پسند صدر ماضی کے آمروں کے ہتھیاٸے ہوٸے اختیارات جو پارلیمنٹ کے تھے 18 ویں آٸینی ترمیم کے ذریعے واپس پارلیمنٹ کو نہ کرتے تو ڈاکٹر عارف علوی کب کے فاروق لغاری بن چکے ہوتے۔ نیازی صاحب غیر جمہوری خیالات رکھنے والوں کی طرف سے مہیا گٸی پیراشوٹ کے کے ذریعے سیاست کے اترے اس لیٸے انہیں اس بات سے کوٸی سروکار نہیں کہ پارلیمنٹ کیا ہے۔

میرے جیسے لاکھوں سیاسی کارکنوں جنہوں نے جمہوریت اور 1973 کے آٸین کی بحالی کیلیٸے قید و بند اور تشدد کو برداشت کیا ، سب سے بڑھ کر بات یہ ہے کہ قاٸد جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو نے جمہوریت اور آٸین کی بحالی کیلیٸے تاریخی اور بیمثال جدوجہد کی ، میرا ماننا ہے کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید دنیا بھر کے جمہوریت پسندوں اور غلامی سے آزادی حاصل کرنے کی جدوجہد کرنے والوں کی سیاسی امام ہیں۔

جس طرح محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے فوجی آمروں کے وحشیانہ مظالم کا بہادری اور ثابت قدمی سے مقابلا کیا ان کی جدوجہد آزادی پسندوں کے لیٸے مشعل راہ رہی۔ جمہوریت پسندوں کے لیٸے وہ دن عید کے تہوار کی طرح تھا جب پاکستان کے جمہوریت پسند صدر آصف علی زرداری نے اٹھارویں ترمیم پر دستخط کرکے جمہوریت پر وار کرنے والوں سے جمہوری انداز میں انتقام لیا۔

صدر زرداری کے جمہوری انداز میں وار ایسا گھرا ہے کہ جمھوریت سے نفرت کرنے والے کٸی سال سے درد کے مارے چین سے نہیں بیٹھے۔ اس درد سے افاقہ حاصل کرنے کیلیٸے کبھی میمو دواٸی استعمال کرتے رہے کبھی سوٸیز جج کو خط لکھوا کر نسخہ حاصل کرنے کیلیٸے بے چین رہے۔

حقیقت یہ ہے اٹھاروین آٸینی ترمیم صوبوں کے پاس خود مختاری کی سند ہے ، اٹھاروین آٸینی ترمیم پارلیمنٹ کو بااختیار بناتی ہے ، پارلیمنٹ کی مراد وزیر اعظم ہیں اگر عمران خان 18 وین ترمیم کی اہمیت سمجھتے اور پارلیمان کی طاقت کا ادراک رکھتے تو کبھی 18 وین آٸینی ترمیم کے نقس بیان نہ کرتے . شاید شاعر نے اس لیٸے کہا تھا کہ

” جاہل کو اگر جہل کا نام دیا جاٸے

اس حادثہ وقت کو کیا نام دیا جاٸے

مے خانوں کی توہیں یہ رندوں کی ہتک ہے

کم ظرف کے ہاتھوں میں اگر جام دیا جاٸے “

%d bloggers like this: