مظفرگڑھ ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ امجد شعیب ترین نے نجی پٹرولیم کمپنی حسکول ڈپو بمقام قصبہ گجرات تحصیل کوٹ ادو ضلع مظفرگڑھ کے
ریجنل سیلز منیجر اسحاق احمد اور انسٹالیشن منیجر محسن رضا کو 30 دن کے لئے جیل بھجوانے کیلے دفعہ 3 ایم پی او کے تحت ڈیٹینشن آرڈرز جاری کر دئیے,
جبکہ دونوں منیجرز گرفتاری کے خوف سے مظفرگڑھ سے فرار ہو گئے, ڈی سی آفس سے جاری ہونے والے حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ
ضلع مظفرگڑھ بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی شدید قلت کے باعث ضلعی سطح پر پٹرول وڈیزل کی دستیاب مقدار کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی بنائی گئی. جس نے اوگرا نمائیندگان کے ہمراہ حسکول
پٹرولیم پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کے قصبہ گجرات میں واقع آئل ڈپو کا معائینہ کیا جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ مطلوبہ مقدار میں پٹرول و ڈیزل موجود نہ ہے
اور دستیاب سٹاک سے بھی پمپس کو فراہمی نہ کی گئی. جس سے عوام میں اشتعال پھیلا اور امن و عامہ کا ضلع بھر میں مسئلہ پیدا ہوا.
چنانچہ خصوصی کمیٹی کی رپورٹ اور سفارش پر کمپنی کے دونوں افسران کو 30 دن تک کے لئے گرفتار کر کے جیل بھجوانے کا حکم دیا گیا۔
.
مظفرگڑھ
(علی جان سے)
مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور بستی لاشاری کا رہائشی مبشر ولد اللہ ڈتہ عمر 18 سال پسند کی شادی نہ ہونے پر دل برداشتہ ہو کر خود کو گولی مار لی۔
واقع کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 علی پور کی ایمبولینس کا جائے حادثہ پر بروقت رسپانس۔
ریسکیو جوانوں نے خود کو گولی مارنے والے شخص کو موقع پر ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد انتہائی تشویشناک حالت میں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال علی پور منتقل کیا۔
زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 18 سالہ مبشر ہسپتال میں جاں بحق ہو گیا۔
مظفرگڑھ
(جنرل رپورٹر)
کورونا وبا کے پیش نظر شہر مظفرگڑھ کے بڑے تعلیمی ادارے حکومتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے بند ہیں جبکہ ان اداروں میں پڑھانے والے کالج کے 18 اور 19 سکیل کے پروفیسرز
اور سرکاری اساتذہ کو بھوک کے خوف نے گھر گھر ٹیوشن چلانے پر مجبور کر دیا۔ شہر کا سب سے زیادہ پڑھا لکھا طبقہ کورونا وبا کے دنوں میں بچوں
اور خاندانوں کی زندگیوں سے کھیلنے لگا۔ انتظامی ادارے اور پولیس نے چپ سادھ لی اور خاموش تماشائی بن گئے ۔ پورے مظفرگڑھ میں ٹیوشن مافیا صبح 6 تا 9 بجے تک پوری آب و تاب کے
ساتھ کورونا پھیلانے میں مصروف عمل ہے اور باوثوق ذرائع کے مطابق طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد کورونا میں مبتلا ہو چکی ہے۔
گھر گھر ٹیوشن سنٹرز پر ایس او پیز کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور ساتھ ساتھ مخلوط تعلیم کا سلسلہ بھی زور شور سے جاری ہے
جس سے اس پر فتن دور میں طلبہ و طالبات کی زندگیاں داؤ پر لگنے کی قوی امید ہے۔ تفصیلات کے مطابق پرانی چونگی پر واقع گلی محلوں میں قائم ایوننگ اکیڈمیاں خاص طور پر "دی لرنرز اکیڈمی” "سٹار انٹر سائنس اکیڈمی واقع سوشل سیکیورٹی روڈ” "الحسیب اکیڈمی (پروفیسر محمد ناصر)”
نے پہلے دن سے آج تک اکیڈمی بند ہی نہیں کی اور انتظامیہ کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب رہے ۔ اسی دیکھا دیکھی میں دیگر پروفیسرز اور اساتذہ نے بلا جھجھک میدان سجا لیے ۔
بوائز اور گرلز کی کمبائنڈ کلاسز لگا کر مخلوط تعلیم کا رواج ڈال دیا اور نوجوان بچوں اور بچیوں کو کھلی چھوٹ دے دی ۔
ان پروفیسرز میں سرِ فہرست پروفیسر ناصر اقبال (انچارج شعبہ بائیولوجی گورنمنٹ کالج مظفرگڑھ) پروفیسر ڈاکٹر امجد فاروق (انچارج شعبہ فزکس گورنمنٹ کالج مظفرگڑھ)،
پروفیسر ڈاکٹر شکیل شاہ (انچارج شعبہ کیمسٹری گورنمنٹ کالج مظفرگڑھ) اور پروفیسر عمر فاروق (شعبہ انگلش) جو کہ صبح 6 تا 10 بجے تک ایف ایس سی اور
انٹری ٹیسٹ کی کلاسز چلا رہے ہیں اور ان میں سے ہر پروفیسر کے گھر مخلوط کلاسز چل رہی ہیں۔
دوسرا بڑا گروپ پروفیسر ڈاکٹر اشرف حسین (شعبہ بائیولوجی گورنمنٹ کالج مظفرگڑھ)، پروفیسر ریاض حسین ملک (شعبہ فزکس گورنمنٹ کالج مظفرگڑھ)، پروفیسر معظم لغاری(شعبہ انگلش گورنمنٹ کالج۔
مظفرگڑھ)اور پروفیسر عمران نذیر (شعبہ کیمسٹری گورنمنٹ کالج مظفرگڑھ) کی زیر نگرانی پروفیسر ریاض حسین ملک کے گھر چلایا جا رہا ہے ۔
تیسرا بڑا گروپ جھنگ موڑ پر محمد ندیم (شعبہ فزکس ہائی سکول مراد آباد)، محسن فرید (شعبہ ریاضی)، ندیم احمد (شعبہ بائیولوجی) اظہر حسین(شعبہ انگلش) کے زیرنگرانی چلایا جا رہا ہے۔
اسی طرح دی نیشنل اکیڈمی کے اونر سرکاری ٹیچر آصف رضا قریشی(گورنمنٹ کمپری ہینسو سکول) کا گروپ بھی سرگرداں ہے اور بہتی گنگا سے ہاتھ دھو رہا ہے۔
چوتھا بڑا گروپ میرٹ اکیڈمی کے اونر پروفیسر محمد اشفاق کی زیر نگرانی ان کے گھر واقع صفدر کالونی میں چلایا جارہا ہے
جس میں پروفیسر محمد اشفاق (شعبہ ریاضی)، محمد افتخار(شعبہ فزکس گورنمنٹ ہائی سکول بصیرہ)، پروفیسر نسیم احمد (شعبہ انگلش گورنمنٹ کالج مظفرگڑھ)،
و دیگر شامل ہیں۔ ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق تعلیم کا بلیک پر کاروبار ہونے کی وجہ سے فیس اور چارجز 2000 کی بجائے 5000 تا 10000 کے درمیان وصول کیے جارہے ہیں
اور پوری پلاننگ کے تحت کورونا لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھانے کی ٹھان لی۔ انتظامیہ کو ان اساتذہ اور پروفیسرز کے خلاف کاروائی کی اپیل کرتے ہوئے سوشل سوسائٹی کے نمائندوں نے کہا کہ
مظفرگڑھ میں قیامت صغریٰ برپا ہونے سے بچانے کے لیے سخت اقدامات کریں تاکہ کورونا کی وبا سے بچوں اور خاندانوں کی زندگیاں بچائی جاسکیں
اور مخلوط تعلیم سے نوجوانوں کو بے راہ روی کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے ۔
: مظفرگڑھ
(جنرلرپورٹر)
حکومتی احکامات کو ہوا میں اڑا دیا گیا وزیر اعلی کے حکم کو کاغذ کا ٹکڑا سمجھ لیا ضمیر مردہ ہو گے ہیں خون سفید ہو گیا ہے
انسانیت شرما گئی ہے ہمارے ملک کےپرائیویٹ ٹیچر کا حق کھا گے ہیں
مظفرگڑھ میں ظلم کی داستان پیف سکول اور پرائیویٹ بڑی اکیڈیموں اور سکولوں نے
سب ٹیچروں اور ملازموں کو چھٹی دے دی پہلے بھی تنخواہ نہ ہونے کے برابر تھی 3000،8000.تھیی چھٹی کرنے پر جو کاٹ لی جاتی ہے دیر سے انے پر کاٹ لی جاتی ہے
بیمار ہونے پر کاٹ لی جاتی ہے نتائج کم آنے پر کاٹ لی جاتی ہے اب وہ بھی چھین لی ہے ان پرائیویٹ بے حس مالکا ن کو ٹیچر سے روبوٹ کی طرح کام چاہے
جو نا کھاۓ پئے نا سیلری مانگے حکومت سے پوچھتے ہیں یہ سب اپنے گھروالوں کو کیا کھلاٸیں یا حکومت غریب مکاو مہم شروع کر دے یا خود زہر لاء دے تاکہ
غریب ہو ہی نہ پیف اور بڑے سکولوں کی فیسیں آ رہی ہیں پر ملازم کیلے نہیں ہے نٸی زمینیں تو خریدی جارہی ہیں
سکولوں کی پرانی عمارتوں کو توڑ کر نئی عمارتیں بناٸی جا رہی ہیں پر ملازم کیلے تنخواہ نہیں وہ بھی آدھی تھی نا ہونے کے برابر تھی وہ بھی چھین لی گٸ ہے
اگر فیس 20% کم آ رہی ہے تو ٹیوشن بند ہے میس بند ہے بجلی بند ہے سب اخراجات بند ہیں اس کے باوجود ظلم کیۓ جا رہے ہیں جب یہ داخلہ کے وقت30000 لیتے ہیں ہر منتھ 10000 فیس لیتے ہیں
سند وصول کرنے بچے اتے ہیں تب سابقہ پوری فیس وصول کرتے ہیں تب سند فیس بھی لیتے ہیں لڑکوں سے سب فیس وصول کرتے ہیں تب دیتے ہیں ان کا پیٹ اور حوس دولت کی ہے ہر طرح سے پوری ہو رہی ہے غریب ٹیچر اور ملازم پس رہا ہے
کوٸی غریب کی اواز بننے والا نہیں ہے اکثر میڈیا والے منتھلی لیتے ہیں اس لیے ان کے خلاف جو بھی اواز اٹھاتا ہے اس کی اوااز بند کی جاتی ہے
جھوٹے مقدمات میں ملوص کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے یا اپنے غنڈے بھیج کر تشدد کروایا جاتا ان کے خلاف کوٸی نیوز نہیں دیتا پیسے دے کر خبر رکوا دی جاتی
غریب ملازم کی ان سرمایہ داروں کی نظر میں کوٸی اہمیت نہیں قانون بھی ان کا میڈیا بھی ان کا کون کرے گا انصاف کون حق سچ کا ساتھ دے گا کون کرے گا
ان کا احتساب جب انہوں نے اکیڈیمیوں کی بنیاد رکھی تھی 5 مرلہ زمین مستاجری پر لی تھی اپ ان کی زمینیں چیک کی جاٸیں ان کی جاٸیدادیں چیک کی جاٸیں ان کی گاڑیاں چیک کی جاٸیں
جو دوسروں کے نام پر ہیں ان کے بینک بیلنس چیک کیے جاٸیں 20 سال 10 سال پرانے ملاازم کو کوٸی نہ کوٸی بہانہ بنا کر نکال دیا جاتا ہے
کوٸی پے فاٸل نہیں کوٸی ریکارڈ نہیں تعلیم کے نام پر کالا دھندھا ہے پیسہ بنانے کا ملازم کے ساتھ ناروا سلوک کیا جاتا ہے گالی گلوچ کے ا علاوہ بات نیں کرتے جو بھی اپنے حق کی بات کرتا ہے
اسے نوکری سے نکال دیتے ہیں سب اکیڈیمیوں والے ساتھ بیٹھ کر ملازم کا حق کھا رہے ہیں کوٸی بنے گا غریب کی اواز یا سب امیر کے ساتھ ہیں ہے کوٸی حق کی بات کرنے والا ہے
یا سب ظالم کے ساتھ ہیں یا اللہ غریب کو اٹھا لے یا سب کے دل مومن رحم انسانیت سے بھر دے لالچ چھوڑ دیں حق سچ کا ساتھ دیں جو لوگ ظلم پر آواز نہیں اٹھاتے ظالم کے ساتھ شمار ہوتے ہیں
ٹیچر پر ظلم بند کرو ورنہ تباہ ہو جاؤ گے نام و نشان صفہ ہستی سے مٹ جایگا اللہ تعالی کی لاٹھی بے اواز ہے جس طرح ارب پتی بنے ہو اللہ تعالی اک جھٹکے میں چھین لے گا
غرور اپ کا سب اللہ کا ہے اپ تو فرضی ہو اللہ سے ڈرو ملازم کے ساتھ انصاف کرو حکومت وقت سے اپیل ہے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں
لوگوں کو ملازمتوں سے نکالا جا رہا ہے لوگ بے روز گار ہو کہ رہ گۓ ہیں صدر پاکستان چیف جسٹس صاحب آرمی چیف صاحب وزیراعظم صاحب وزیر اعلی اور وزیر تعلیم اور ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ صاحب
اور تمام صحافی حضرات نوٹس لیں انٹی کرپشن اور نیب سے گزارش ہے کہ مظفرگڑھ کے سب بڑے پیف اور پرائیویٹ سکول والوں کی جاٸیدادیں چیک کریں کیا کیا بنایا ہے
ارب پتی بن گۓ ہیں لیکن پیسے کی بھوک باقی ہے انسانیت نہیں ہے پھر بھی ان لوگوں کو ابھی تک پیسے کی حوس ہے فیس بھی لے رہے ہیں
خرچہ بھی کوٸی نہیں ٹیچروں ملازموں کو نکال رہے ہیں حق سچ کی بات کون کرتا ہے سب امیر کے ہیں پیسے والوں کا ساتھ دیتے ہیں غریب کی آواز کون بنے گا۔؟
کوٹ دو
(تحصیل رپورٹربجٹ مالی سال20-21،ضلع مظفرگڑھ میں یونیورسٹی کا قیام ایک بار پھر نظر انداز،
کوٹ ادو کو ضلع اور چوک سرور شہید کو تحصیل بنانے کا اعلان بھی لولی پاپ ثابت ہوگیا، دوسرے اضلاع میں یونیورسٹی کے اعلانات،
مظفر گڑھ کونظر انداز کرکے ضلع مظفرگڑھ کے منتخب نمائندوں کی ناہلی پرمہر ثبت کر دی گئی،کوٹ ادو اور مظفر گرھ کے تعلیم یافتہ نوجوان اپنے نمائندوں کی کارکردگی سے مایوس ہو گئے،
وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے مظفر گڑھ کے دور ہ کے دوران یونیورسٹی سینے کے اعلان نے ان کے جھوٹ کی کلی کھول دی،
پرانے پلان کے تحت حالات معمول پہ آنے کے بعد پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے، اس وقت تک ہم واپس نہیں آئیں گے جب تک وزیر اعلیٰ پنجاب یونیورسٹی کا اعلان نہیں کریں گے،
کوٹ ادو یونیورسٹی بناؤ تحریک کے سرپرست اعلی ڈاکٹر عمر فاروق بلوچ،اس بارے تفصیل کے مطابق بجٹ مالی سال20-21،ضلع مظفرگڑھ میں یونیورسٹی کا قیام ایک بار پھر نظر اندازکردیا گیا
اورکوٹ ادو کو ضلع اور چوک سرور شہید کو تحصیل بنانے کا اعلان بھی لولی پاپ ثابت ہوگیاہے، بجٹ میں دوسرے اضلاع میں یونیورسٹی کے اعلانات کئے مگر
مظفر گڑھ کونظر انداز کرکے ضلع مظفرگڑھ کے منتخب نمائندوں کی ناہلی پر مہر ثبت کر دی گئی جس پرکوٹ ادو اور مظفر گرھ کے تعلیم یافتہ نوجوان اپنے نمائندوں کی کارکردگی سے مایوس ہو گئے ہیں
اور انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے،اس حوالے سے کوٹ ادو یونیورسٹی بناؤ تحریک کے سرپرست اعلی ڈاکٹر عمر فاروق بلوچ نے کہا کہ حکومت پنجاب نے بجٹ میں ضلع مظفرگڑھ میں یونیورسٹی کے قیام کا اعلان نہ کرکے جنوبی پنجاب کے پسماندہ ضلع مظفرگڑھ کے نوجوانوں کا استحصال کیا ہے،
انہوں نے کہا کہ لیکشن2018میں حلقہ کے نمائندوں نے کوٹ ادو یونیورسٹی کو اپنے منشور میں شامل کرکے نوجوانوں اور بھولی بھالی عوام سے ووٹ ہتھیائے تھے،
منتخب نمائندوں نے تبدیلی کے نعرے پر ووٹ لیا تھا اور کوٹ ادو یونیورسٹی ان کے منشور میں شامل تھا جس کی بنیاد پر انہوں نے ووٹ لئے تھے،
منتخب ہونے کے بعد وہ نالی سولنگ کی سیاست میں پڑ گئے ہیں، نالی سولنگ اور سلفی کی سیاست کرنے والے ضلع مظفرگڑھ کے ار اکین اسمبلی اس کیلئے کوئی آواز بلندنہ کی،انہوں نے کہا کہ
یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ منتخب نمائندوں نے تعلیم پر آج تک توجہ نہ دی،انکی سیاست صرف تھانہ کچہری تک محدود ہے،انہوں نے کہا کہ تبدیلی سرکار کے نمائندوں پانچوں ایم پی ایز اور دونوں نوجوان ایم این اینزنے اپنے جلسوں میں یونیورسٹی دینے کے دعوے کئے تھے
اورنوجوانان کوٹ ادو ان نئے امیدواروں کے جھانسے میں آگئے تھے جبکہ منتخب ہونے کے بعدان نمائندوں نے روایتی سیاستدانوں والے حربے شروع کردئے،اب کہتے ہیں کہ
کوٹ ادو ضلع نہیں ہے اس لئے یونیورسٹی نہیں بن سکتی
اور وہی پرانا حربہ (devide and rule) استعمال کرتے ہوئے ضلع مظفر گڑھ کی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے اور نوجوانوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے،
انہوں نے کہا کہ دسمبر 2017 میں انہوں نے کوٹ ادو یونیورسٹی کیلئے آواز اٹھائی تھی تو نوجوانان کوٹ ادو نے لبیک کہا تھا،اب یہ اواز کوٹ ادو کے نوجوانون کی دل کی اواز بن گئی اب وہ انشاء اللہ اس
اواز کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے،ڈاکٹر عمر فاروق بلوچ نے کہا کہ تعالی وطن عزیز کو اس وباء سے نجات دے وہ اپنے وسیب کے نوجوانوں اور تحریک یونیورسٹی کی اپنی ٹیم اور سب دوستوں کو یقین دلاتے ہیں کہ
پرانے پلان کے تحت حالات معمول پہ آنے کے بعد پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے اور اس وقت تک ہم واپس نہیں آئیں گے
جب تک وزیر اعلیٰ پنجاب سردرا عثمان بزدار یونیورسٹی کا اعلان نہیں کریں گے،انہوں نے مزید کہا کہ ان کے علاقہ کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا
اب وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے اور یونیورسٹی منظور نہ ہونے تک آواز بلند کرتے رہیں گے،دوسری طرف کوٹ ادو کو ضلع،چوک سرور شہید کو تحصیل اور ضلع مظفرگڑھ میں
یونیورسٹی نظر اندار کرنے پرکوٹ ادو اور مظفر گرھ کے تعلیم یافتہ نوجوان اپنے نمائندوں کی کارکردگی سے مایوس ہو گئے ہیں اور سوشل میڈیا پہ اپنے غم و غصہ کا اظہار کر رہے ہیں
کوٹ دو
(تحصیل رپورٹر)
ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ امجد شعیب ترین نے قصبہ گجرات میں قائم نجی پٹرولیم کمپنی”حسکول“کے
ریجنل سیلز منیجر اسحاق احمد اور انسٹالیشن منیجر محسن رضا کو 30 دن کے لئے جیل بھجوانے کیلے دفعہ 3 ایم پی او کے تحت ڈیٹینشن آرڈرز جاری کر دئیے،
جبکہ دونوں منیجرز گرفتاری کے خوف سے مظفرگڑھ سے فرار ہو گئے،ڈی سی آفس سے جاری ہونے والے حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ
ضلع مظفرگڑھ بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی شدید قلت کے باعث ضلعی سطح پر پٹرول وڈیزل کی دستیاب مقدار کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی بنائی گئی
جس نے اوگرا نمائیندگان کے ہمراہ حسکول پٹرولیم پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کے قصبہ گجرات میں واقع آئل ڈپو کا معائینہ کیا
جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ مطلوبہ مقدار میں پٹرول و ڈیزل موجود نہ ہے اور دستیاب سٹاک سے بھی پمپس کو فراہمی نہ کی گئی،
جس سے عوام میں اشتعال پھیلا اور امن و عامہ کا ضلع بھر میں مسئلہ پیدا ہو، چنانچہ خصوصی کمیٹی کی رپورٹ اور سفارش پر کمپنی کے دونوں افسران کو 30 دن تک کے لئے
گرفتار کر کے جیل بھجوانے کا حکم دیا گیا۔
کوٹ دو
(تحصیل رپورٹر)
بجلی چوروں کے خلاف آپریشن میں تیزی،واپڈا ٹیم نے ڈائریکٹر تاریں لگا کر بجلی چوری کرنے والے 3بجلی چوررنگے ہاتھوں پکڑ لئے،
اس بارے تفصیل کے مطابق حکومت کی سخت ہدایت پر بجلی چوروں کے خلاف دن رات آپریشن جاری ہے،
واپڈا ٹیموں کی جانب سے بجلی چوروں کے خلاف مہم میں تیزی آ گئی ہے،
گزشتہ روز واپڈا ٹیم چوک سرور شہید نے چک نمبر 630ٹی ڈی اے میں چھاپہ کے دوران محمد رفیق اور محمد افضل کو ڈائریکٹ تاریں لگا کر
بجلی چوری کرتے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا جبکہ چک نمبر 598 ٹی ڈی اے میں واپڈا ٹیم نے محمد صدیق راجپوت کو ڈاکٹر تارا لگا کر بجلی چوری کرتے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا،
ایس ڈی او واپڈا سب ڈویژن چوک سرور شہید حافظ علی حسن جاوید نے تینوں بجلی چوروں کے خلاف تھانہ چوک سرور شہید میں استغاثے بھجوا دیے،
پولیس چوک سرور شہید نے ایس ڈی او واپڈا حافظ علی حسن جاوید کی مدعیت میں تینوں بجلی چوروں کے خلاف الگ الگ مقدمات درج کرلئے ہیں۔
،
کوٹ دو
(تحصیل رپورٹر)
ٹریکٹر پر موسیقی سے لطف اندوز ہونے والا سر کا شوقین تھانے بند،پسٹل لے کر واردات کی نیت سے گھومنے والا بھی پکڑا گیا،
پولیس نے مقدمات درج کرلیے،اس بارے تفصیل کے مطابق پولیس تھانہ سناواں نے دوران گشت سر کے شوقین ٹریکٹر پر موسیقی سے لطف اندوز ہونے والے ٹریکٹر ڈرائیور
حاجی ذوالفقار گوراہا کو گرفتار کرکے اسے ٹریکٹر سمیت تھانہ بند کر دیا،پولیس چوک سرور شہید نے دوران گشت پسٹل لیکر واردات کی نیت سے گھومنے والے چک نمبر 587 ٹی ڈی اے کے
رہائشی لیاقت علی اعوان کو گرفتار کرکے اس کے قبضہ سے 30 بور پسٹل اور گولیاں برآمد کرلیں، پولیس سرکل کوٹ ادو نے دونوں واقعات کے الگ الگ مقدمات درج کرلئے ہیں
کوٹ دو
(تحصیل رپورٹر)
شیخ الحدیث مولانا عبداللہ درخواستی مرحوم،مولانا سمیع الحق شہید کے قریبی ساتھی،جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء
محمد احمد مکی کے والدجمعیت علماء اسلام (س)پنجاب کے خزانچی و صرافہ ایسوسی ایشن کے بانی وسابق صدر حاجی بشیر احمد زرگر وفات پا گئے ہیں،
مرحوم کافی عرصہ سے علیل تھے،مرحوم نے ساری زندگی اسلام کی ترویج کیلئے کام کیا اور 1977کی تحریک میں بھر پور کردار ادا کیا،
مرحوم کی نماز جنازہ 6بجے شام شمالی عید گاہ میں ادا کی گئی جس میں کوٹ ادو کی سیاسی،سماجی،دینی وشہری حلقوں کے علاوہ،
ڈاکٹر،وکلاء تاجر،صحافی برادری سمیت ہر طبقہ ہائے فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
کوٹ دو
(تحصیل رپورٹر)
جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل مرزا عبدالغفار سلائی مشین والے کی اہلیہ انتقال کر گئیں،جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل مرزا عبدالغفار کی اہلیہ کے انتقال پر
صوبائی پارلیمانی سیکرٹری اشرف خان رند،سابق صوبائی وزیر جیل خانہ جات ملک احمد یار ہنجراء،سابق ناظم وسابق ایڈ منسٹریٹر مارکیٹ کمیٹی چوہدری محمد عارف ندیم،
پریس کلب کوٹ ادو کے صدر حاجی محمد سلیم ریاض،سابق صدر پریس کلب شیخ محمد عثمان،
سابق ناظم شفیق احمد خان،سابق چیئرمین بلدیہ رفیق احمد خان،سابق جنرل کونسلروں چوہدری محمد اقبال سمیت دیگر نے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحومہ کیلئے دعائے مغفرت کی ہے۔
کوٹ دو
(تحصیل رپورٹر)
شیخ غفران احمد کی اہلیہ، شیخ فرقان احمد مرحوم کی بھابی، الشیخ میڈیکوز وسابق انچاج نادرا کوٹ ادو شیخ رضوان احمد کی والدہ،
معروف سماجی شخصیت شیخ علی عباس عثمان کی چچی بقضائے الہی انتقال کر گئیں،
مرحومہ کی نماز جنازہ 9بجے دن میونسپل اسٹیڈیم کوٹ ادو میں ادا کی گئی
جس میں کوٹ ادو کی سیاسی،سماجی،دینی وشہری حلقوں کے علاوہ،ڈاکٹر،وکلاء تاجر،صحافی
برادری سمیت ہر طبقہ ہائے فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی،
مرحومہ کی روح کو ایصال ثواب کیلئے رسم قل خوانی آج بعد نماز فجرا نکی رہائش گاہ
وارڈ نمبر6 محلہ شیخاں والاادا کی جائے گی دعا ساڑھے7بجے ہو گی۔،
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون