نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ضلع راجن پور کی خبریں

ضلع راجن پور سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

جامپور ۔۔۔۔( آفتاب نواز مستوئی)۔۔۔۔۔کوٹلہ مغلان کے نزدیک دریائے سندھ پر ھیرو سپر بند اھل علاقہ کیلئے خوف کی علامت اورا نتظامیہ کیلئے مستقل درد سر بن گیا

تین کروڑ کا منصوبہ 20 لاکھ میں مکمل کرنے کی کوشش ٹھیکیدار کام چھوڑ کر بھاگ گیا ایکسیئن انہار جامپور کنسٹرکشن ڈویژن نے موقع پر خود ڈیرے ڈال کر کام کرانے کی کوششیں شروع کردیں

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی خان کی ھدایت پر دوسری مرتبہ ایمر جینسی کا نفاذ پتھروں سے لوڈ ٹرکوں کا موقع پر پہنچنا دشوار تفصیل کے مطابق 2010 کے خوفناک ترین سیلاب کے بعد گزشتہ کئی

سالوں سے کوٹلہ مغلان کے نزدیک دریائے سندھ کا کٹاو جاری ھے دریا میں سیلاب آجانے سے مواضعات ھیرو آدم گڑھ کہنہ ۔آدم گڑھ نو ۔کچی بخش. بستی سکھانی بستی حافظ ۔ٹھل مہتم کی ھزاروں ایکڑ اراضی

پر کاشتہ فصلات تباہ ھو جاتی ھیں سینکڑوں کی تعداد میں مکانات منہد م مویشی ھلاک اور مقامی غریب باشندگان کا سال بھر کا اناج ضائع ھو جاتا ھے

گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی ھیرو سپر بند کی تعمیر کیلئیے دو کروڑ نوے لاکھ روپے کی گرانٹ منظور کی گئی جس میں سے حسب روایت ماہ دسمبر 2019 میں ایک کروڑ بیس لاکھ روپے جاری کئے گئے

با وثوق ذرائع کے مطابق اس رقم میں سے بھی ایک کروڑ روپے حکومت پنجاب کے کھاتہ میں واپس چلے گئے اور صرف بیس لاکھ روپے سے نہایت سست روی کے ساتھ اس منصوبے کو مکمل کرنے کی کوششیں شروع کر دی گئیں معلوم ھوا ھے کہ

اس منصوبہ کا ٹھیکیدار منظور شدہ رقم نہ ملنے پر گزشتہ ایک ماہ سے غائب ھو گیا ھے اور محکمہ کے حکام کو خود یہ کام کروانا پڑ رھا ھے دریا میں پانی میں اضافے کے ساتھ صورتحال مزید ابتر ھوتی جارھی ھے

دوسری جانب اس بند کیلیے لائے جانے والے پتھروں سے لدے ٹرک راستے میں پانی اور کیچڑ کے باعث مزکورہ مقام تک نہیں پہنچ پا رھے

حکام کے مطابق انہوں نے مقامی سطح پر ٹریکٹر ٹرالیوں کے ذریعے پتھر لے آنے کا انتظام کر لیا ھے امید ھے کہ چند روز تک اس بندھ کو محفوظ بنا لیا جائے گا

رود کوھیوں اور دریائے سندھ کے تباہ کن سیلابوں کی زد میں رھنے والے پنجاب کے پسماندہ ترین ضلع راجن پور کا یہ المیہ شروع سے ھی چلا آرھا ھے کہ پہاڑی ندی نالوں یا دریائے سندھ کے سیلاب سے بچاو کیلئے جتنا حفاظتی بند منظور کئے جاتے ھیں

ان کے فنڈز دسمبر یا جنوری میں ریلیز ھوتے ھیں فروری مارچ میں ٹھیکیداروں کو ورک آرڈر جاری ھوتے ھیں جو مبینہ عادی کمیشن خور کرپٹ مافیاء کی ملی بھگت سے اپریل مئی میں کام شروع کرتے ھیں

اوپر سے جون آحاتا ھے اور تمام محکموں کی طرح محکمہ انہار بھی اپنے فنڈز نکلوانے کی تگ و دو میں مصروف ھو جاتا ھے

ساتھ ھی بارشوں کا سلسلہ شروع ھونے کے باعث سیلابی پانی کے پھیلاو سے راستے مسدود ھو جاتے ھیں اور جتنا کام ھو چکا ھوتا ھے وہ سیلابی پانی کی نظر ھو جاتا ھے اور اس طرح قومی خزانے کو نقصان کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی خمیازہ بھگتنا پڑتا ھے

عوامی نمائندوں کی ان منصوبہ جات میں اس لئے خاص دلچسپی نہیں ھوتی کہ جنگل بیا بانوں میں ان کی کارکردگی کون دیکھے گا اور ان کی توجہ قصبات اور شہروں میں گلیاں نالیاں سولنگ ٹف ٹائل پر زیادہ ھوتی ھے

جہاں ان کے ناموں کی تختیاں لگتی ھیں ۔ دریں اثناء اسسٹنٹ کمشنر جامپور سیف الرحمان خان بلوانی نے بھی ھیرو بند کا دورہ کیا

انہوں نے محکمہ انہار کے حکام کو ھدایت کی کہ عملہ اور مشینری میں اضافہ کر کے دن رات مسلسل کام کیا جائے اس موقع پر میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ھوئے

اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ عوام کے جان ومال کا تحفظ حکومت کی ذمہ واری ھے ضلعی اور تحصیل انتظامیہ فلڈ ایمرجینسی سے نمٹنے کیلئیے مکمل طور پر تیار ھے

انہوں نے عوام سے تعاون کی اپیل کرتے ھوئے کہا کہ متوقع سیلاب سے پیش نظر دریا کے نزدیکی علاقو ں میں رھائش پزیر لوگ قبل از وقت. انسانی زندگیوں مال مویشی اور غلہ کیلئیے محفوظ مقامات کا اھتمام کر لیں

تاکہ خدانخواستہ سیلاب آنے کی صورت میں ممکنہ خطرات سے محفوظ رھا جا سکے ۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسسٹنٹ کمشنر جامپور سیف الرحمان خان بلوانی ھیرو بند کا معائنہ کر رھے ھیں

محکمہ انہار کنسٹرکشن ڈویژن کے ایکسئین اور دیگر بھی اس موقع پر موجود ھِں۔




انڈس ھائی وے المعروف قاتل روڈ ۔۔تحریر آفتاب نواز مستوئی ۔۔۔۔صرف 27 سال پیچھے لوٹ جائیے سب سے پہلے ان فرعونوں ‘نمرودوں ‘شدادوں ‘ یزیدوں کو ڈھونڈئیے جنہوں سردار فاروق احند خان لغاری کے دور صدارت میں روڈ کے
دونوں جانب قبضے کر کے پلازے ۔پیٹرول پمپ اور کوٹھیاں بنا رکھی تھیں جنہوں نے صرف اپنے مفادات کیلئیے اس روڈ کو ڈبل نہ ھونے دیا ۔
۔یاد ھے سب ھمیں ذرا زرا جھولیاں پھیلا کر چندے اکٹھے کئیے گئے چئیرمین NHA کو جامپور راجن پور بلوایا گیا ھر جگہ بینر آویزاں کئیے گئے ۔۔لٹ گئے مر گئے برباد ھو گئے کی

صدائیں بلند ھوئیں مگر چئیرمین NHA بر ملا اپنی تقاریر میں پریس کانفرنس میں چیختا چلاتا رھا کہ””ا۔ے اھل علاقہ روڈ کو منظور شدہ ڈیزائن کے مطابق بننے
دو تمہاری نسلوں کی بقاء کا مسلہ ھے . ورنہ 20 سال بعد پچھتاو گے روو گے
چیخو چلاو گے تمہاری کوئی نہیں سنے گا نہ ھی پھر کبھی یہ روڈ ڈبل بن سکے گا ۔،

"مگر نہیں نہیں کی آوازیں بلند ھوئیں بے رحم سیاست جس کے سینے میں دل یا رحم نام کی کسی چیز کا وجود ھی نہیں
اپنے ووٹ بینک رکھنے والے جاگیرداروں زمینداروں ساھو کاروؑں اور الیکشن مہم چلانے والے
” انوسٹرز ” کے سامنے ڈھیر ھو گئی

اور ان بد نصیب اضلاع میں پل ڈاٹ ڈیرہ غازی خان سے لیکر
روجھان تک یہ روڈ NHA کے نقشہ کے مطابق نہیں ان ” ساھو کاروں سود خوروں ” کی من مرضی کے مطابق بنا روڈ کیا بنا پھ
ر دونوں جانب پیٹرول پمپ ۔فیکٹریاں مارکیٹیں پلازے ۔

کوٹھیاں تمباکو کے سکوٹے سب کچھ بنتا چلا گیا ۔۔
حصول تعلیم کیلیے ڈیرہ غازیخان آتے جاتے روزانہ جلی حروف میں یہ تحریر نظروں سے گزرتی تھی

ھائی وے اتھارٹی کی اجازت کے بغیر روڈ کے 220 فٹ کے اندر دونوں جانب کسی قسم کی تعمیرات منع ھے خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔۔۔اب نہ وہ تحریر ھے نہ وہ حدود ۔۔۔۔۔۔بنظر غائر دیکھا جائے

تو کوئی بھی حکومت یا اتھارٹی ایسا نہیں چاھتی ۔۔مگر ھر دور میں ” نام نہاد الیکٹیبلز ” کی خواھشات کی غلام بن جاتی ھے آج کے سوشل میڈیا کے تیز رفتار دور میں ھر شہری اچھی طرح جانتا ھے کی

یہی الیکٹیبلز ھی در پردہ سب کچھ. کر اور کروا رھے ھوتے ھیں ۔۔۔۔کسی جگہ وہ خود اپنی کوٹھیاں اور ریسٹ ھاوس بنا رھے ھوتے ھیں تو کہیں ان کے ” خاص الخاص حواری ” قوانین کی دھجیاں اڑا رھے ھوتے ھیں ۔۔

۔اور انتہائی معزرت کے ساتھ انہی غیر قانونی غیر اخلاقی افعال کو تحفظ دینے کیلئیے ” مڈل کلاس طبقہ جسکی منافقت مسلمہ ھے "ڈھال کا کردار ادا کر رھا ھوتا ھے۔۔۔۔۔۔
قصہ مختصر اس قاتل روڈ نے تا قیامت ون وے نہیں بننا ۔۔۔البتہ نام نہاد مرمتی کے نام پر "”پچ لگانے ” کیلیئے قومی خزانہ کو ھر سال کروڑوں کا ٹیکہ لگتا رھے گا ۔۔۔۔۔۔بس پڑھ لو انا للہ و انا الیہ راجعون ۔۔۔

About The Author