دسمبر 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اب ہم پورا نہیں سیلیکٹیو لاک ڈاون کریں گے،وزیراعظم عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پہلے یہ معاملہ عوام پر چھوڑا ہوا تھا لیکن لوگوں نے اسے سنجیدہ نہیں لیا۔ لوگ بیماری پر یقین نہیں کر رہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان  نے کہا ہے کہ پاکستان جیسے پسماندہ ممالک کے اندر صرف سمارٹ لاک ڈاون ہوتا ہے تاکہ معیشت چلتی رہے اور کورونا کا پھیلاو بھی روکا جا سکے۔

سنیچر کو دورہ لاہور کے دوران پریس کا نفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے احتیاط سے کام نہیں لیا اور اب حکومت کو سختی کرنا پڑے گی۔

عمران خان نے عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے ہمیشہ کہا کہ احتیاط نہیں کریں گے تو مشکل وقت آئے گا۔ عوام ذمہ داری لیں۔ جو شرائط بتائی ہوئی ہیں اس پر عمل نہیں کریں گے تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔ ہمارے ہسپتالوں میں جگہ نہیں۔ ابھی ہسپتالوں میں پریشر پڑ چکا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پہلے یہ معاملہ عوام پر چھوڑا ہوا تھا لیکن لوگوں نے اسے سنجیدہ نہیں لیا۔ لوگ بیماری پر یقین نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پنجاب کی ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اب پورا لاک ڈاون تو نہیں کریں گے۔ لیکن سیلیکٹو لاک ڈاون کریں گے۔ ’اب ہم نے سختی کرنی ہے۔ ‘

عمران خان نے کہا کہ لاک ڈاون کا مطلب ہے سب کچھ بند کر دینا۔ اگر پاکستان بھی سنگا پور یا نیوزی لینڈ کی طرح کا ملک ہوتا تو لاک ڈاؤن کرنا بڑا آسان ہوتا کیونکہ لاک ڈاؤن کرنے سے وبا کا پھیلاو رک جاتا ہے۔

ہماری طرح کے عوام جو 25 فیصد غربت سے نیچے ہیں۔ ہندوستان اور بنگلہ دیش جیسے ملک رک جاتے ہیں۔ ایسے ممالک کے اندر صرف سمارٹ لاک ڈاون ہوتا ہے۔ معیشت چلتی رہے اور کورونا کا پھیلاو بھی روکا جائے۔ دونوں کو اکھٹا چلانا مشکل ہے۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر نیویارک کا مئیر کہہ رہا ہے کہ ان کا دیوالیہ نکل گیا ہے کیونکہ جتنی تین مہینے میں ہلاکتیں ہوئیں وہاں ایک دن میں اتنی ہوئیں۔

وزیراعظم  نے کہا کہ  ’ہم نے فیصلہ کیا کہ ایس او پی پر عمل درآمد کروائیں گے۔ اب کہیں ماسک کے علاوہ کوئی نہیں جا سکتا۔ ٹائیگر فورس ہمیں بتائے گی جہاں ہم نے ایکشن لینا ہے۔  مشکل وقت آ چکا ہے۔ جہاں لاک ڈاون کریں گے وہاں سب بند ہو جائے گا۔ اب سے آگے مختلف سٹیپ لینے پڑیں گے۔‘

About The Author