مئی 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سرائیکی وسیب میں عید اور خواتین کا بناؤسنگھار۔۔۔ملک سراج احمد

برصغیر پاک و ہند کی سرزمین مختلف ثقافتوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔ہر خطے کی ثقافت کی اپنی چاشنی،خوبصورتی اور تاریخ ہے اسی طرح ”سرائیکی لوک ریت“کے خالق حمید الفت ملغانی اپنی کتاب میں سرائیکی کلچرکے متعلق لکھتے ہیں کہ ”سرائیکی کلچر اور ثقافت کی اپنی نمائیاں خصوصیات ہیں۔ان کی عادتیں بھی الگ ہیں اور خصلتیں بھی،رسم ورواج بھی الگ ہیں اور ادب آداب بھی،یہاں کی تاریخ بھی الگ ہے اور جغرافیہ بھی،رہن سہن کے طریقے بھی الگ ہیں اور معاشرتی رویے بھی،ہنرمند افراد کا ہنر اور روزی کمانے کے طریقے بھی الگ ہیں،ماحول بھی الگ ہے اور یہاں کی لوک ریتیں بھی، لوک گیت اور لوک داستانیں سب کچھ مختلف ہے،لوک ناٹک اور جنگ نامے بھی،چٹکلے بھی الگ ہیں اور پہلیاں بھی الگ ہیں اور کہاوتیں بھی مختلف ہیں

آخری بات یہ ہے کہ سرائیکی وسیب کی زبان بھی الگ ہے اور یہاں کے لوگوں کے سوچنے کا انداز بھی مختلف ہے۔ثقافت اور کلچر کسی بھی خطے کا ہو بات جب خوشی کے تہوار کی ہو تو تو اس کے لیے ایک ہی اصول کارفرما ہے اور وہ یہ کہ اپنے رسم و رواج کے تحت خوشی منائی جائے۔انسان کی قدیم تاریخ سے لے کر جدید تاریخ تک ہر معاشرئے اور ہر دور کے مذاہب کے لوگ اپنے رسوم و رواج کے تحت تہواروں کا مناتے آئے ہیں۔ان تہواروں کی آمد سے قبل ہی تیاریاں شروع کردی جاتی ہیں۔

سرائیکی وسیب میں مختلف تہوار منائے جاتے ہیں جن میں موسمی تبدیلیوں کے اور مذہبی تہوار شامل ہیں۔مذہبی حوالے سے دو تہوار سب سے بڑے ہوتے ہیں ان میں عیدالفطراور عید قربان شامل ہیں۔عید الفطر میں جہاں پورامہینہ روزے رکھ کرعبادات کا اہتمام کیا جاتا ہے تو اس ماہ کے اختتام پر شوال کی پہلی کو خوشی منانے کا حکم دیا گیا ہے۔سال کی پہلی بڑی خوشی کے حوالے سے اس کی تیاری بھی اپنی مثال آپ ہوتی ہے۔بچے،مرداور خواتین اس عید کی آمد پر خاص اہتمام کے ساتھ تیاری کرتے ہیں۔بچوں کی عید کی تیاری تو قابل رشک ہوتی ہے

نئے جوتے،کپڑے،موسم کے اعتبار سے جرسی،سوئیٹر،جیکٹ یاپھر دھوپ سے بچاو کے لیے کیپ اور سن گلاسز عید کی شاپنگ کا خاص طورپر حصہ ہوتے ہیں کم وبیش اسی طرح کی عید کی شاپنگ مردوں کی ہوتی ہے۔سرائیکی وسیب میں پگڑی مرد کی زیبائش کا لازمی جزو سمجھی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ عید کی تیاریوں میں جہاں پر نئے لباس بنائے جاتے ہیں وہاں پر نئی پگڑی کا بھی خاص طورپر اہتمام کیا جاتا ہے اسی طرح سرائیکی وسیب میں عید کے دنوں میں جوتے بھی مرد حضرات اپنی ثقافت کے مطابق خریدتے ہیں مثال کے طورپر ملتان کے لوگ ملتانی کھسہ جس پر خوبصورت تِلے کا کام کیا جاتا ہے خریدتے ہیں اسی طرح ڈیرہ غازی خان جیسے اضلاع میں چپل بہت شوق سے خریدی جاتی ہے اس میں نوروزی چپل بہت ہی معروف پہناوا ہے۔جبکہ عید کی تیاری کے حوالہ سے خواتین کی عید کی شاپنگ اور تیاری قابل رشک ہوتی ہے۔

دنیا کے ہر معاشرہ نے اپنے افراد کو اور خاص طور پر عورتوں کو زیبائش و آرائش کا حق دیا ہے۔ہار سنگھار کرنا اور رائج الوقت فیشن اپنانا ہر عورت کا بنیادی حق سمجھا جاتا ہے اوربات اگر عید کی تیاری کی ہوتوسرائیکی وسیب کی عورتیں اپنے بناؤ سنگھار کے لیے بہت سے زیور اور دیگر لوازمات کا سہارا لیتی ہیں۔سرائیکی وسیب میں خواتین کے بناو سنگھار میں تیل،پھلیل،سرمہ،مُساگ، عطر، کیسر، باٹن،م مہندی، سندور، سرخی، مشک، عنبر، کافور، موتی، زری کے تار اور زیور شامل ہیں۔صرف یہی نہیں بلکہ آج کے جدید دور کے حساب سے لباس کے ساتھ میچنگ جیولری خواتین کی شاپنگ کا لازمی جزو ہے وہاں پر سرائیکی وسیب کی خواتین سونے یا چاندی کے سرائیکی وسیب میں پہنے جانے والے زیورات کی شاپنگ بھی عید کے لیئے ضرور کرتی ہیں۔ان میں گلے اور گردن کے زیور میں کٹمالا، چندن ہار، ہسی، دُکی، مالا، ڈوڈن مالا، چونپ کلی اور حمیل وغیرہ شامل ہیں۔اور ماتھے کے زیور میں سنگار پٹی، بینا، ٹکہ، چندر، جُھومر شامل ہیں اسی طرح کانوں کی خوبصورتی کے لیے استعمال ہونے والے زیور میں بُندئے، والے، والیاں، کیوٹیاں،جھاریاں، مگر، جھمکے، چیلکاں، کانٹے، مرکیاں شامل ہیں۔سرائیکی وسیب کی عورتیں ناک کی خوبصورتی میں اضافے کے لیے بھی زیور استعمال کرتی ہیں جن میں بُولا، بُلاک، کنڈہ، پوپا، بینسر، نتھ اور کوکا شامل ہیں۔ناک میں پہناجانے والا کوکا ایک ایسا زیور ہے جس سے خواتین کی خوبصورتی میں چارچاند لگ جاتے ہیں۔سرائیکی وسیب کی خواتین کے بناوسنگھار میں ناک کے کوکا کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے سرائیکی شعراء نے اپنی شاعری میں پوپا اور کوکہ کا ذکر بہت کیا ہے۔ایک شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ

کل عید دا ڈیہنہ ہے فجریں تئیں جئے تھی سگدئے میڈو پوپا پٹھ

ہر سینگھی نکوں بُٹی کوں، ڈیسی مہینڑا ٹھک میڈو پوپا پٹھ

پا پپوں میڈا ویجھ ڈکھے، نئیں نبھدا جھٹ میڈو پوپا پٹھ

کن بوچھن نال تاں لُک سگدن، نہیں لُکدانک میڈو پوپا پٹھ

یہی نہیں بلکہ پیروں کی خوبصورتی میں اضافے کے لیے بھی زیور جن میں پازیب، بچھوا، لچھے، کڑی، نورا، پاکڑئے، تروڑئے، پُھل گھونگرو، بسنتیاں اور رمجھول استعمال ہوتے ہیں۔اسی طرح انگلیوں کے لیے چھاپ، مُندری، وینڈلا، چھلا، بندڑہ، چنبہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ سرائیکی وسیب کی عورتیں اپنے بالوں کی خوبصورتی میں اضافے کے لیے بھی زیور استعمال کرتی ہیں جن میں بوڈی، پونکٹراں، ٹنور، پُھندن اور جوڑا شامل ہیں۔عظیم سرائیکی صوفی شاعر نے اپنی شاعری میں سرائیکی وسیب کے زیورات کا زکر مختلف انداز میں کیا ہے مثال کے طورپر خواجہ غلام فرید سائیں فرماتے ہیں 

ٹوٹے، کڑیاں، کنگن، نیور

ٹکڑئے بینے، بُولے، بینسر

کٹمالے تھئے نانگ برابر

چونپ کلی چک پیندی ہے 

ایک اور مقام پر خواجہ صاحب فرماتے ہیں 

بچھوا بیکانیری گھنساں

سجڑئے کھبڑئے پیر دا

بینسر بُولے، بینے ٹھمکن

والیاں والے جُھمکے جُھمکن

گویا دنیا بھر کی طرح سرائیکی وسیب کے مسلمان بھی عید الفطر پورے اہتمام کے ساتھ مناتے ہیں اور اس میں کوئی امیر ہو یا پھر کوئی غریب ہو بساط بھر عید کی تیاری ضرور کرتا ہے۔

%d bloggers like this: