مئی 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نالاٸق شاہی اور سونامی کی تباہی ۔۔۔نذیر ڈھوکی

وزیر آعظم فرماتے ہیں کورونا وبا پھیل چکا ہے، اس کے ساتھ گذارا کرنا ہوگا، اس دوران جو انسانی جانوں کا نقصان ہوا اس کے ذمہ دار خود ریاست کے شہری ہونگے۔

کورونا وبا نے چین اور ایران کے بعد پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، مگر ہمارے لاڈلے وزیر آعظم نے شاہی فرمان جاری کیا کہ کورونا سے ڈرنا نہیں ہے اس سے لڑنا ہے، چیٸرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری جس کو اس وبا کے مضر اثرات کا اندازہ تھا ان کا بیانیہ یہ تھا کہ کورونا وبا سے بچنا ہے، اس کیلٸے لاک ڈاٶن ضروری تھا، نہ صرف ورلڈ ہیلتھ آرگناٸیزیشن بلکہ ڈاکٹروں اور ماہرین نے اس بات کی تاعید کی جس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے صوبہ میں لاک ڈاٶن کا فیصلہ کیا، اسی شام سلیکٹڈ وزیراعظم نے میڈیا پر لاک ڈاٶن کے خلاف تقریر جھاڑ دی۔ مگر حیران کن بات یہ ہے اس ہی دن اسلام آباد سمیت پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور آزاد کشمیر میں سندھ کی طرح لاک ڈاٶن ہوا، جس کا دوسرے دن ہوش میں آنے تک وزیر آعظم پتہ ہی نہیں چلا۔

ظاہر ہے یہ سب کچھ ان کی مرضی اور مزاج کے خلاف ہوا تھا اس لیٸے انہوں نے لاک ڈاٶن پر غصے کا اظہار کرتے رہے ، لاک ڈاٶن تو اسلام آباد ، پنڈی، لاہور ، فیصل آباد ، گوجرانوالا سمیت پشاور میں بھی تھا مگر نیازی صاحب کراچی میں ہونے والے لاک ڈاٶن سے ہلکان ہو رہے تھے . وزیر آعظم سمیت وفاقی وزرا اور سندھ میں پی ٹی آٸی اور اس کے اتحادیوں جی ڈی اے اور جمعیت علماء اسلام نے یہ تاثر دینا شروع کیا، کہ کوٸی کورونا نہیں ہے، جس کے بعد لاک ڈاٶن کی خلاف ورزی شروع ہوگٸی۔

سعودی حکومت نے خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کو عبادت کیلیٸے بند کردیا مگر پاکستان میں ملاٶں کو اکسایہ گیا کہ وہ جمعہ نماز اور تراویح پڑھنے کیلیٸے سول نافرمانی کریں، تلخ حقیقت یہ ہے کہ عدالت اعظمی نے ڈاکٹروں، طبی ماہرین اور پیرا میڈیکل کا موقف سنے بغیر بازاریں کھولنے کا حکم صادر کردیا۔

اس کے بعد کورونا وبا جس کے متاثرین کی تعداد کچھ ھزار تھی، اب لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، دو دن قبل میں جب گردے کے درد کی شکایت پر اسلام آباد کی پمز اسپتال گیا تاکہ ان کا صرف الٹرا ساٶنڈ کرواؤں، مگر ڈاکٹروں نے اس کا معاٸنہ کرنے سے انکار کردیا اور کہا کسی پراٸیویٹ ہسپتال جاٸیں سچی بات یہ ہے کہ مجھے اس بات غصہ نہیں آیا، بلکہ ان کیلٸے اور ہمدردی بڑھی، میری بیگم نے غصے میں کہا سندھ میں آدھی رات کو بھی کوٸی مریض ہسپتال جاتا ہے، ڈاکٹر انہیں طبی امداد دیتے ہیں، مگر یہاں ڈاکٹروں نے دیکھنے کی زحمت بھی گوارہ نہیں کی۔ میں نے کہا سندھ میں ڈاکٹروں کی وارث سندھ حکومت ہے، خیر یہ تو ضمنی واقعہ تھا مگر اب جب کورونا وبا کے شکار انسانوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، نجی ہسپتالوں میں مریضوں کو داخل کرنے کی گنجاٸش نہیں ہے، وزیر آعظم فرماتے ہیں کورونا وبا پھیل چکا ہے، اس کے ساتھ گذارا کرنا ہوگا، اس دوران جو انسانی جانوں کا نقصان ہوا اس کے ذمہ دار خود ریاست کے شہری ہونگے۔

مگر گھبرانا نہیں، انسانی لاشوں پر ملک معاشی ترقی کریگا۔

%d bloggers like this: