نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سُرنگ کے اختتام پر روشنی کی بجائے سیاہ بادل ہمارے منتظر ہیں ۔۔۔مرتضیٰ سولنگی

اب اگر اور مگر والا وقت چلا گیا، یہ وقت بہت پیچیدہ اور مشکل ترین ہے، اس کی وجہ سے پاکستان تاریکیوں میں غرق ہوجائے گا۔

آفیشل ذرائع کے مطابق اکیس کروڑ کی آبادی میں اب تک پانچ لاکھ 77 ہزار 974 افراد کا کورونا وائرس ٹیسٹ کیئے جاچکے ہیں۔ جو کہ کل آبادی کا 0۔274 (صفر عشاریہ 274) بنتی ہے، یہ ٹیسٹ کے اعداد و شمار تین ماہ کے ہیں، اگر کل آبادی کا صرف ایک فیصد (جو کہ پندرہ لاکھ بائیس ہزار چھبیس افراد) بنتا ہے، اگر پاکستان کی صرف ایک فیصد آبادی کا ٹیسٹ کرنا ہو تو موجودہ رفتار، پاکستان کے حالات اور وفاق کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ملک کہ پوری آبادی کے ایک فیصد افراد کو ٹیسٹ کرنے کا ٹارگٹ مارچ 2021 تک ہی پورا ہو پائیگا۔

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو ٹریس، ٹریک، علیحدہ اور حفظان صحت کیلئے موثر اقدامات اُس وقت نہیں کئیے جاسکتے جب تک ٹیست نا کئے جائیں. بدقسمتی سے ہمارے پاس مرنے والوں کا کوئی ڈیٹا، کوئی اعدادوشمار موجود نہیں جس کی مدد سے ہم یہ بتا سکیں کہ کتنے لوگ رواں مہینہ اور سال میں کورونا وائرس یا دوسری وجوہات کے بناء پر وفات پاچکے ہیں

جدید تحقیقات کے مطابق کورونا وائرس انسانی جسم کے مختلف اعضاء کو متاثر کرتی ہے، جسکا اثر دیر تک جسم میں موجود رہتا ہے چاہے آپ نے کورونا کے خلاف جنگ جیت بھی لی ہو.

ہمارے پاس اس بات کو پجتہ اور ٹھوس ثبوت موجود نہیں کہ یہ وائرس کسی خطے یا علاقے میں کمزور اور ر کم خطرناک ہے اور کہیں طاقت ور ہونے کیوجہ سے زیادہ لوگوں کو مار رہا ہے اور کہیں کمزور ہونے کیوجہ سے کم افراد کو موت کی آغوش میں لے جاتا ہے.

اس بات کا بھی کوئی واضح ثبوت موجود نہیں کہ ہمارے علاقے اور خطے کے لوگوں کے ڈی این اے پر یہ وائرس اثر نہیں کرتا، ان تمام باتوں کے باوجود بھی ہم لوگوں کو عمران خان کی حکومت کیطرف سے کوئی سنجیدگی اورخاطرخواہ اقدامات نظر نہیں آرہے جس سے یہ پتہ چلے کہ حکومت اس وائرس کیخلاف سنجیدہ ہے.

ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان میں کورونا وائرس ایران تفتان، رائیونڈ، گلف ممالک، یورپ اور امریکہ سے آئے افراد کو بنا ٹیسٹنگ کییے ملک میں آنے دینے کیوجہ سے پھیلا ہے، جسکا افسوس ہمیں حکومتی صفوں میں کہیں نظر نہیں آتا ـ تمام ممالک چاہے امیر ہوں یا غریب سب کے سب اس وائرس سے لڑنے میں مصروف ہیں، لیکن کسی کے پاس کوئی ویکسین یا علاج موجود نہیں بلکہ سب کے سب دیسی طریقہ کار استعمال کررہے ہیں اور ساتھ میں اپنے ملک اور صوبوں میں موجود ناقص صحت کے نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ـ

عمران خان اور انکی ٹیم نے اس وائرس کو نا صرف عام وائرس کیطرح سمجھا بلکہ اس وائرس کے حوالے سے غیر سائنسی اور جہالت پر مبنی خطرنک نظریہ بھی مشہور کئے جس سے صرف عوام کا وقت ضائع ہوا ہے ـ ناصرف وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے حوالہ سے بوگس قسم کی باتیں کیں، بلکہ اپنے مشیر، وزراء، ایم پی اور ایم این اے کو سندھ حکومت کیخلاف زبانی خودکش حملوں پر لگا کر رکھا، کیونکہ سندھ حکومت وہ واحد حکومت ہے جس نے اس کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کیلئے کافی سنجیدہ فیصلے اور اقدامات اٹھائے ـ

حکومت کو یہ چاہئیے تھا کہ اس وباء کے دور میں سندھ حکومت کی اور دوسرے صوبوں کی بھرپور مدد کرتی لیکن عمران خان کی کابینہ اور حکومت نے سندھ کی مدد کرنے سے صاف انکار کردیا ـ عمران خان کی حکومت نےکورونا وائرس کیخلاف قومی رائے کو بھی کوئی اہمیت نہ دی، بلکہ جب کورونا کے حوالے سے تمام اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس بلایا تو بنا اپوزیشن لیڈروں کو سنے وہی اپنی پرانی تقریر اور رٹے رٹائے جملہ بول کر اجلاس سے چلے گئے، جو کہ قابلِ مذمت بات ہے ـ

عمران خان کی سلیکٹیڈ کابینہ یہ بات جانتی تھی کہ ان کے کسی ممبر یا کسی افراد میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ پارلیمنٹ کو کوروناوائرس کے حوالے سے اعتماد میں لے، اور حکومتی اقدامات کو پارلیمنٹ کے سامنے رکھ کر اپوزیشن کو اعتماد میں لے، یہ پینترا عمران خان کے حکومت نے نہیں اپنایا بلکہ اپوزیشن لیڈران کو گالیاں دینا، بُرا بھلا بولنا جیسی روایت کو برقرار رکھا، جبکہ یہ وقت لوگوں کی جان بچانے کا تھا نا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے کا.

اب پاکستان نا صرف کورونا وائرس سے جنگ لڑ رہا ہے بلکہ ٹڈی دل بھی اب پاکستان حملہ اور یلغار کر چکے ہیں ـ یہ دونوں وباء پاکستان کی معیشت اور حالات کو بدترین بنارہے ہیں، عمران خان کی حکومت اس مرحلہ پر بھی ہمیشہ کیطرح ناکام ثابت ہوئی، اس کورونا وائرس سے جنگ لڑ کر عمران خان اپنی حکومت کے حق میں بازی پلٹ سکتے تھے، لیکن انھوں نے ہمیشہ کی طرح صرف زبانی جمع خرچ سے کام لیا اور ملک کو تباہی کے دہانے پر وباؤں کے ہاتھوں میں لاکھڑا کیا ـ اب اگر اور مگر والا وقت چلا گیا، یہ وقت بہت پیچیدہ اور مشکل ترین ہے، اس کی وجہ سے پاکستان تاریکیوں میں غرق ہوجائے گا۔

عمران سرکار نے کورونا بحران کا مقابلہ نہ کرکے اپنی حیثیت کو قانونی جواز فراہم کرنے کا آخری موقع بھی کھو دیا ہے۔

اب سوال یہ نہیں ہے کہ کیا ہم گہری کھائی میں گرنے والے ہیں بلکہ یہ ہے کہ یہ سانحہ کب رونما ہوگا۔

سرنگ کے اختتام پر روشنی کی بجائے سیاہ بادل ہمارے منتظر ہیں۔

About The Author