رمضان کے آخری عشرے کے بابرکت دن ہیں،روحانیت کی ایک خاص کیفیت ہے جو آج کل چاروں طرف محسوس ہوتی ہے۔ ایسے میں سیاست یا کسی دوسرے موضوع پر لکھنے کا جی نہیں چاہتا۔ سوچا کہ آج کے کالم میں قارئین کے لئے چند ایک مختلف نوعیت کے ٹکڑے شامل کئے جائیں۔ کارِخیر، نیک اعمال کے مشورے ، ایقان افروز نصیحت اور ٹِپس۔ میرے جیسے دنیا دار توصرف داد اور تحسین کے جملوں پر ہی اکتفا کر لیں، مگر جو عمل کے دھنی ہیں، وہ انہیں اپنی زندگی کا حصہ بنا کر مثبت،شاندار تبدیلی لاسکتے ہیں۔
سب سے پہلے ایک واٹس ایپ میسج کا تذکرہ ۔ ایک گروپ میں یہ میسج پڑھا، اس کے مصنف نامعلوم ہیں، مگر مشورہ خوب اورانوکھا ہے۔ لکھتے ہیں،کوشش کریں کہ تین کام باقاعدگی سے کئے جائیں ، اگر ایسا ہوا تو حق تعالیٰ سے امید رکھنی چاہیے کہ آپ کوبے حساب انعامات حاصل ہوں گے۔ پہلا کام یہ ہے کہ آپ کوشش کریں روزانہ فرض نمازوں کے علاوہ چند نوافل پڑھے جائیں، ان کی تعداد اپنی آسانی کے مطابق مقرر کی لی جائے، چھ ، آٹھ ، دس ، بارہ ….۔یہ نوافل پڑھنے کے بعدا للہ سے درخواست کریں کہ یا باری تعالیٰ یہ نوافل جو ابھی پڑھے ہیں، ان کا ثواب میری طرف سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوتحفتاً، نذراتہً پیش کر دیا جائے،اس کے ساتھ میری طرف سے بارگاہ رسالت ﷺ میں سلام پہنچا دیں کہ یہ آپﷺ کا آخری وقت کا ایک ادنیٰ امتی جس کے پاس آپ ﷺ کو دینے کے لئے کچھ نہیں، وہ ایک حقیر سا نذرانہ اور سلام پیش کر رہا ہے، براہ کرم اسے قبول فرمائیں۔ابتدا میں شائد مصروفیت کی وجہ سے نوافل پڑھنا مشکل کام لگے ،مگر شروع کرنے کے بعد ان شااللہ رحمت خداوندی شامل ہوگی اور اوقات میں برکت پیدا ہو جائے گی۔ ظہر، مغرب اور عشا کی نماز کے بعد دو دو نفل سے اس کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔
دوسرا یہ کہ ہر ماہ ایام بیض (چاند کی تیرویں ، چودھویں، پندرویں تاریخ )کے روزے رکھے جائیں۔ آپ ﷺ یہ روزے لازمی رکھتے تھے اور اس کی بہت فضیلت بیان فرماتے تھے۔ ان نفلی روزوں کا ثواب بھی نوافل کی طرح آپ ﷺ کی بارگاہ میں تحفتاً پیش کر دیا جائے۔
تیسرا کام یہ ہے کہ روزانہ کم از کم ایک بار سورہ مزمل پڑھی جائے، عصر کے وقت پڑھ لیں، عشا کے بعد یا جب بھی ہوسکے۔ اسے ترجمہ کے ساتھ پڑھا جائے اور معنی پر غور کر کے اسکی پوری کیفیت کو محسوس کیا جائے۔
ان صاحب نے اپنی تحریر میں لکھا کہ ان معمولات پر عمل کیا جائے تو ان شااللہ آپ کو ایسے انعامات حاصل ہوں گے کہ دنیا کی سب نعمتیں حقیر لگیں گی، ایسا ہو توانہیں اپنے تک ہی محدود رکھنا چاہیے ، اپنے آپ سے بھی نہ شیئر کریں کہ نفس نہ بھٹکا دے ۔
ایک بار پہلے بھی شائد لکھا کہ جن دنوں میں لاہور ملازمت کی غرض سے آیا، ہاسٹلزمیں قیام رہا، وہاں ملتان کے ایک شیخ صاحب کے مریدین کا گروہ تھا، یہ لوگ ہاتھ میں لوہے کا بنا کاﺅنٹر(تسبیح)رکھتے اور ہر وقت ٹِک ٹِک کرکے ذکر کرتے رہتے، اسی مناسبت سے ٹِک ٹِک گروپ کہلاتا تھا۔اس گروپ کے ایک لڑکے نے بتایا کہ ان پیر صاحب (شیخ صاحب)کی ہدایت پر ان کے مرید روزانہ کم از کم پانچ تسبیحات لازمی پڑھتے ہیں۔ سو بار استغفار، سو بار درود شریف (وہ لوگ مختصر ترین درود یعنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھا کرتے)، سو بار سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم، سو بار سبحان اللہ والحمدللہ ولاالہ الااللہ واللہ اکبر اور سو بار لاحول ولا قوتہ الا بااللہ پڑھا کرتے۔پیر صاحب سے ملاقات نہیں ہوئی، مگر ان کی ہدایت خوب تھی۔ ان سب کے پڑھنے کی احادیث میں بڑی فضیلت بیان کی گئی ۔
پروفیسر احمد رفیق اختر اپنے شاگردوں کو یا جو بھی تسبیح پڑھنے کا خواہش مند ہو، انہیں عام طور پر اللہ کے آٹھ ناموں کا ورد بتاتے ہیں، یااللہ یا مومن یاسلام یا رحمن یا رحیم یا کریم یا ولی یانصیر۔ بعض لوگوں کو ان کے مسئلے کی مناسبت سے یا وہاب بھی بتایا جاتا ہے۔ سجاد میر صاحب کا بیان ہے کہ انہیں پروفیسر صاحب نے یا ذالجلال والاکرام بھی پڑھنے کو بتایا۔یہ سب نام تین تین سو بار پڑھنے کا کہا جاتا ہے، ان کے ساتھ لاحول ولا قوتہ الا بااللہ کی تین تسبیح بھی شامل ہے۔اگلے روز ہارون الرشید صاحب نے پروفیسر صاحب کا کہا ایک فقرہ دہرایا کہ لاحول ولا قوتہ الا بااللہ پڑھنا ایسا ہی ہے جیسے گیند کو رب تعالیٰ کی کورٹ میں ڈال دینا،پھر رب سے خیر کی امید رکھنی چاہیے۔کیسی خوب صورت بات ہے۔ یہاں ایک وضاحت ضروری ہے کہ پروفیسراحمد رفیق اختر صاحب” علم الاسما “کے ماہر ہیں اور نام کی مناسبت سے شخصیت کو سکین کر لیتے ہیں اور پھر اس کے مسائل کے مطابق تسبیحات بتاتے ہیں، اس لئے بہتر یہی ہے کہ ان سے براہ راست مشورہ کرنے کے بعد ہی تسبیح پڑھنی چاہیے۔
اگلے روز قبلہ سرفراز شاہ صاحب کی کتاب فقیر رنگ پڑھ رہا تھا۔ تصوف کی جدید تاریخ میں سرفراز شاہ صاحب سے زیادہ عمدہ، آسان اور عام فہم انداز میں تصوف کی اصطلاحات اورباریکیوں کو کسی نے بیان نہیں کیا۔ طالب علم نہایت آسانی سے بہت کچھ استفادہ کر سکتا ہے۔ کہے فقر ان کی پہلی کتاب تھی جس کے چالیس پچاس کے قریب ایڈیشن شائع ہوچکے، اس کے بعد فقیر رنگ، فقیر نگری، لوح فقیر، نوائے فقیر،ارژنگ فقیر اور عرض فقیر چھپ چکی ہیں۔ سات کتابیں ،علم کے سات خزانے سمجھ لیجئے۔
فقیر رنگ میں ایک جگہ شاہ صاحب نے خاص عبادت کا ذکر کیا جو فقرا کا معمول ہے، یہ دو نفل ہیں جو جمعہ اور اتوار کوصبح نو بجے اور دس بجے کے درمیان پڑھے جاتے ہیں۔نو سے پہلے نہیں، دس کے بعد نہ پڑھئیے گا۔ہر حال میں صبح نو بجے کے بعد شروع ہونا اورصبح دس سے پہلے ختم ہوجانا ہے۔جمعہ کے روز یہ نفل اس طرح پڑھیں کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سو مرتبہ سورہ اخلاص پڑھیں۔ سلام پھیرنے کے بعد دعا مانگ لیں۔ اتوار کوالبتہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد ستر بار سورہ اخلاص پڑھنی ہے۔ یہ نماز بہت فضیلت والی ہے۔ یہ فضیلت علم اور اللہ کے قرب کے حصول سے متعلق ہے۔اسی طرح عیدالاضحی کی رات کی عبادت ہے۔ اس رات ہم دو رکعت نفل اس طرح ادا کریں کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد پندرہ بار سورہ اخلاص، سورہ فلق، سورہ الناس پڑھ لی جائے اور سلام پھیرنے کے بعد تین بار آیت الکرسی پڑھنے کے بعد پندرہ بار استغفار پڑھ لیں۔ اس کے بعد چاہیں تو دعا کر لیں۔یہ نفل نماز دو دو رکعت کر کے جتنی چاہیں پڑھ لیں، کوئی حد مقرر نہیں۔چاہیں تو پوری رات یہ نفل نماز ادا کرتے رہیں۔
اب حالیہ رمضان میں ایک باذوق دوست کی جانب سے شیئر کردہ دو مفیدمشورے۔یہ صاحب مطالعہ کے بڑے شائق ہیں، بچپن ہی سے کتابیں بڑھنے سے دلچسپی رہی، مختلف موضوعات پر ہزاروں کتابیں پڑھ رکھی ہیں، مناسب سی ذاتی لائبریری بھی بنا رکھی۔ ہماری دوستی کی بنیادی وجہ کتاب دوستی کا تعلق ہے۔ پچھلے سال کی بات ہے ،رمضان کے انہی دنوں میں ایک روز ملنے آئے، بڑی دل گرفتی سے کہنے لگے
،یار میں چھوٹی عمر سے کتابیں پڑھتا آیا ہوں، افسوس کہ جس کتاب کو سب سے زیادہ پڑھنا چاہیے تھا، اس سے غافل رہا۔ پھر بتایا کہ قرآن پاک کا ترجمہ پڑھنا شروع کیا ہے ، ایک اچھوتا تجربہ ہے ، جسے لفظوں میں بیان کرنا بھی شائد ممکن نہیں۔ انہیں اس پر باقاعدہ دکھی پایا کہ زندگی کا بڑا حصہ ضائع کر دیا اور قرآن کی طرف اتنا دیر سے متوجہ ہوئے، حالانکہ جوانی کے زمانے سے اس پر غوروفکر کرنا چاہیے تھا۔اس سال رمضان میں ہمارے ان دوست نے دو مفید شیئرنگ کی۔ ایک ویب سائٹ بتائی ، ای قرآن لائبریری ڈاٹ کام .اس ویب سائٹ پرقرآن پاک کی پینتیس مشہور تفاسیر موجود ہیں، ان میں مفتی محمد شفیع کی معارف القرآن، مولانا مودودی کی تفہیم القرآن، مولانا اصلاحی کی تدبر القرآن، مولانا شبیر احمد عثمانی کی تفسیر عثمانی،مولانا عبدالماجد دریابادی کی تفسیر ماجدی، ڈاکٹر اسرار احمدتفسیر بیان القرآن،مفتی تقی عثمانی کی آسان قرآن سمیت مصری عالم دین سید قطب کی ظلا ل القرآن اور کلاسیکل تفاسیر جیسے تفسیر ابن عباس، تفسیر جلالین ، تفسیر ابن کثیر وغیرہ شامل ہیں۔ نہایت آسانی کے ساتھ انہیںپڑھا جا سکتا ہے۔ تفاسیر قرآن کے ساتھ صحاح ستہ (مسلم، بخاری، ترمذی، نسائی، ابوداﺅد،ابن ماجہ )کے علاوہ موطا امام مالک، مشکواتہ اور مسند احمد بن حنبل بھی شامل ہیں۔ یہ ویب سائیٹ جس دوست کو بتائی، اسے پسند آئی۔ دوسری شیئرنگ موبائل ایپس کی تھی۔قرآن اور حدیث کے حوالے سے کئی عمدہ موبائل ایپس موجود ہیں، جنہیں فری ڈاﺅن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ ہمارے دوست کی اولین پسند اسلام تھری سکسٹی ہے۔ یہ بڑی عمدہ ایپ ہے، قرآن پاک ترجمہ کے ساتھ اور ضرورت پڑنے پر تفسیری نوٹ کے ساتھ پڑھا جا سکتا ہے، مولانا مودودی اورتقی عثمانی صاحب کے تفاسیر موجود ہیں، خاص بات یہ ہے کہ پندرہ بیس مشہور قاریوں کی آواز میں قرآن سماعت کیا جا سکتا ہے، قاری عبدالباسط سے عبدالرحمن السدیس صاحب تک عرب کے نامور قاری صاحب کی آوازیں موجود ہیں، اردو ترجمہ بھی سناجا سکتا ہے۔ ہمارے جیسے نالائق بھی اس ایپ سے چند منٹ استفادہ کے بعد مداح بن گئے۔ویسے موبائل کے حوالے سے کئی اور اسلامی ایپس بھی موجود ہیں، اپنے ذوق اور پسند کے مطابق ان سے استفادہ کریں۔
ہماری دوستی کی بنیادی وجہ کتاب دوستی کا تعلق ہے۔ پچھلے سال کی بات ہے ،رمضان کے انہی دنوں میں ایک روز ملنے آئے، بڑی دل گرفتی سے کہنے لگے
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر