نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پنجاب کا ذخیرہ اندوزی آرڈیننس کاشتکاروں کے خلاف ہے، پاکستان کسان اتحاد

کسانوں کے گھروں کو فلور ملز سمجھ کر گندم کا تعین اور کوٹہ مقرر نہیں کیا جا سکتا.

رحیم یار خان

آل پاکستان کسان فاونڈیشن کے مرکزی چیئرمین سید محمود الحق بخاری، سرپرست اعلی سید مظہر الحق بخاری،کسان بچاو تحریک پاکستان کے چیئرمین چودھری محمد یسین،

پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر جام ایم ڈی گانگا نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کے ذخیرہ اندوزی آرڈیننس کا کسانوں کاشتکاروں کے خلاف استعمال صریحا ملک کے آئین و قانون اور

بنیادی انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے.گندم آٹا، سمگلنگ نہ روک سکنے والوں کا اپنی نااہلی چھپانے کے لیےطاقت ور مافیاز کے خلاف ایکشن لینے کی بجائے کمزور کسانوں پر چڑھ دوڑنا

سراسر زیادتی ہے.اپنی ضروریات اور گھریلو استعمال کے لیے گندم رکھنے کا تعین اور فیصلہ کرنا کسانوں کا حق ہے.کسی کو اپنے گھر میں دو یا تین روٹی کھانے کی بجائے زبردستی ایک روٹی کھانے پر

مجبور نہیں کیا جا سکتا. قانونا بھی کسان اپنی برداشت کردہ کسی بھی فصل کو فورا سرکار یا اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے کا ہرگز پابند نہیں.

کسانوں کے گھروں کو فلور ملز سمجھ کر گندم کا تعین اور کوٹہ مقرر نہیں کیا جا سکتا. یہ لوگوں کی آزادی اور حق سلب کرکے ان کے ذاتی معاملات میں بے جا مداخلت ہے.

آرڈیننس بد نیتی پر مبنی ہے. کسانوں کے استحصال کا باعث ہے. ملک میں نہ جنگ ہے نہ کوئی جنگی حالات و ایمرجنسی ہے اور نہ ہی گندم کا کوئی بحران اور قلت ہے.

پھر کیونکر آرڈیننس کی آڑ لے کر کسانوں کو لوٹا جا رہا ہے. یہ کسانوں کو گندم ڈکیتی کے مترادف ہے.کسان کے لیے گھر پر 25من گندم رکھنے کا تعین کس نے اور کس بنیاد پر کیا ہے.

یہ انتہائی احمقانہ اور مضحکہ خیز بات ہے. وزیر اعظم عمران خان حکومت کے اندر گھس بیٹھے زراعت دشمن اور کسان دشمن عناصر کو نکال باہرکریں.

کسانوں کو ذلیل و خوار کرنے کا یہ پروگرام اور ایجنڈا کس نے اور کن کے ایماء پر تیار کرکے لانچ کیا ہے. پنجاب حکومت کے مذکورہ بالا آرڈیننس کا کسانوں کے خلاف غلط استعمال کا فی الفور نوٹس لیا

جائے.بصورت دیگر حکومت فوری طور پر ملک بھر کی تمام فلور ملز اور شوگر ملز کو قومی تحویل میں لے کر عوام کو پورا سال خود گندم آٹا اور چینی فراہم کرنے کا بندوبست کرے.

چودھری محمد یسین نے کہا کہ کسان اس آرڈیننس کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا سوچ رہے ہیں کیونکہ یہ انصاف کے تقاضوں اور بنیادی حقوق کے خلاف ہے.

About The Author