مئی 18, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پی پی پی قیادت ہمیشہ اسٹبلشمنٹ کے ساتھ معاہدہ کیوں کرتی ہے؟۔۔۔ قانون فہم

بے نظیر بھٹو نے دونوں ادوار میں افغانستان پالیسی پر احتجاج کیا اور جس قدر وہ روکنے کی کوشش کرسکتی تھیں کرتی رہیں
پی پی پی قیادت ہمیشہ اسٹبلشمنٹ کے ساتھ معاہدہ کیوں کرتی ہے؟ کس طرح کے معاہدے کرتی ہے اور ان کے کیا کیا بات مانتی ہے۔

یہ بالکل درست ہے کہ پی پی پی نے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف الیکشن لڑا۔ اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ پی پی پی کے ساتھ یکطرفہ نفرت کی۔
پی پی پی نے کبھی ایک بار بھی اسٹیبلشمنٹ سے دھوکا نہیں کیا۔
ہاں پی پی پی کی قیادت جب اقتدار میں ہوتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ کو ان کی غلطیوں غلط کاریوں اور سیاہ کاریوں سے روکنے کے لئے عملی جدوجہد کرتی ہے مگر یہ کہانیاں کبھی میڈیا کو ریلیز نہیں کرتی۔
شہید بھٹو آرمی چیف کا استعفی لینے میں کامیاب رہے لیکن اس کے باوجود نئے آرمی چیف سے اختر مینگل کے بھائی اسد مینگل کی نعش ریکور نہ کروا سکے تھے۔ بھٹو شہید نے خارجہ پالیسی سی اپنی انتہائی حد تک آزادی کے ساتھ استعمال کی مگر بلوچستان اور پختون خواہ میں ان کا کنٹرول ہرگز نہیں تھا
بے نظیر بھٹو نے دونوں ادوار میں افغانستان پالیسی پر احتجاج کیا اور جس قدر وہ روکنے کی کوشش کرسکتی تھیں کرتی رہیں
راجیو گاندھی کا دورہ پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم ترین موڑ تھا جس وقت ہم اپنے بہت سے بوجھ اتار سکتے تھے اور شاید ایک آزادکشمیر کا خواب دیکھ سکتے تھے۔ مگر اسٹیبلشمنٹ نے شہید محترمہ کی ایک نہ چلنے دی۔ کرتار پور کوریڈور شہید محترمہ 1988 میں تعمیر کروانا چاہتی تھیں۔ مگر اسٹیبلشمنٹ کو سمجھ نہیں آئی۔ اسی طرح آصف علی زرداری نے ہمیشہ افغانستان۔ ایران اور انڈیا کے معاملات پر اسٹیبلشمنٹ کو دھکیل کر سپیس بنائی۔
مگر اس سب جدوجہد کا ذکر میڈیا میں نہیں کیا۔ میڈیا میں
پی پی پی اسٹیبلشمنٹ کی کردار کشی کے خلاف عوامی حمایت کے حصول کی پالیسی پر یقین نہیں رکھتی۔
پی پی قیادت کی سوچ ہے کہ فوج بطور ادارہ کے پاکستان کی فوج ہے۔ فوجی افسر پاکستانیوں کی اولاد ہیں۔ وہ غلط ہیں صحیح ہیں۔ لائق ہیں نالائق ہیں۔ ہمارے اپنے بچے ہیں ہم انہیں سمجھائیں گے اور وقت کے ساتھ ساتھ وہ سمجھتے چلے جائیں گے۔
2008 سے 2013 تک کھ صدر آصف علی زرداری کیانی اور پاشا کی جوڑی کو ہر موضوع پر طویل لیکچر دیا کرتے تھے۔
یہ انکی سمجھ تھی کہ وہ باہر جاکر ٹھٹھے مار کر ہنستے تھے کہ ہم صدرزرداری کی سنی ان سنی کرتے رہے۔ اور ہم نے ان کے کسی سوال کا جواب بھی نہیں دیا۔ پی پی پی کی قیادت کے خلاف یہ تعصب پرانا ہے۔ اور باقاعدہ تعلیمی اداروں میں، کاکول اکیڈمی میں اور ہمارے تعلیمی نصاب میں کاشت کیا گیا ہے۔ اس میں ٹارگٹ پی پی پی یا پی پی پی کی قیادت ہی نہیں بلکہ ہر جمہوریت پسند ہے۔
اس کے برعکس میاں محمد نواز شریف مکمل طور پر اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی کو فالو کرتے ہیں۔ اس کے باوجود اپنی لالچی طبیعت اور گری ہوئی طبیعت کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف میڈیا محاذ بھی چلاتے ہیں اور آرمی چیف کے خلاف ماتحت قیادت یعنی جرنیلوں میں سے جرنیل خریدنے کی کاوش بھی کرتے ہیں۔ جس وجہ سے مار پڑتی ہے۔
پاکستان کے مفاد کے لئے نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کی کسی پالیسی سے کبھی مخالفت نہیں کی ہے۔

%d bloggers like this: