اس وقت جب زمین کے سیارے پر بسنے والے تقریبا” آٹھ ارب لوگ لاک ڈاون کی وجہ سے گھروں میں دبکے بیٹھے ہیں تو وہ یہ سوچ رہے ہیں کہ جب یہ وائیرس ختم ہو گا تو یہ دنیا کیسی ہو گی۔ سب سے پہلے جو خیال سامنے آتا ہے وہ چین کی دنیا کے دوسرے ملکوں پر برتری ثابت ہونے کے آثار ہیں۔کیوں؟ اس لیے کہ سب سے پہلے یہ وائیرس چین کے صوبہ ووہان میں پیدا ہوا اور چین نے لاک ڈاون کا ماڈل اپنا کر اس مرض پر نہ صرف قابو پایا بلکہ پورے ملک میں پھیلنے سے روک دیا۔
یہی لاک ڈاون کا ماڈل اب 195 ملکوں کی آٹھ ارب آبادی اپنا کر بیٹھی ہے۔دوسرا میتھ myth ہمارے ذھنوں میں یہ تھا کہ امریکہ اور یورپی ممالک بہترین طبی سھولتیں رکھتے ہیں مگر وہاں تو غریب ممالک سے بھی زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔اس وائیرس نے دنیا کی بڑی معیشتوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا جہاں سیاحت۔ہوٹلنگ۔ ائیرلائنز ۔فیکٹریاں تباہ ہوگئیں اور پاکستان کا حال اس کلاچی والے غریب آدمی کا ہے جس کے پاس ایک حقہ۔ایک چارپائی اور سرہانہ تھا۔ جب کلاچی سیلاب سے ڈوبنے لگی تو لوگوں کے مال اسباب دریا میں تیرنے لگے اور وہ مصیبت میں گھر گئیے مگر یہ شخص ایک درخت پر چڑھ گیا چارپائی رکھی اور حقہ پی کر تماشا دیکھنے لگا۔ ساتھ کہتا غریبی آج تو بڑی پیاری لگ رہی ہے ۔آج غریبی کا بڑا مزہ آ رہا ہے ۔ایک اور اہم بات سامنے یہ آئی کہ اس وقت ٹیکنوکریٹ اتھاریٹرین ماڈل چین۔سنگاپور ۔جنوبی کوریا اس مرض کو قابو کرنے میں بازی لے گیے اور لوگوں کا جمھوریت پر اعتماد کم ہو گیا۔
China Meritocracy vs. western Democracy.
اب لوگ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا چین کا ماڈل Meritocracy مغربی جمہوریت سے بہتر ھے ؟ کم از کم
پاکستان میں مغربی جمہوریت کا تجربہ مکمل طور پر فیل ہو چکا ھے ۔ ایک طرف لیڈروں نے اس جمہوریت کو حصول زر کا ذریعہ بنا لیا ھے دوسری طرف پوری قوم کو گروھوں فرقوں میں اس طرح تقسیم کیا ھے کہ ہر پارٹی کے ممبر باہم دست و گریبان ہیں۔ اس سسٹم میں ملک معاشی طور پر کنگال ہو چکا ہے مزید جمہوری انتشار اس ملک کی جڑیں ہلا کر رکھ دے گا ۔ چین نے میرٹ کو اولیت دے کر talent کو عزت دی اور جواب میں اس میرٹ نے چین کو آسماں تک پہنچا دیا۔
آج ہم جمہوریت کے نام پر چند خاندانوں کے غلام بن کر رہ گیے ہیں اور دلچسپ بات یہ ھے اگر ملک پر برا وقت آیا تو یہ خاندان ہمیں دشمنوں کے حوالے کر کے خود باہر کے ملکوں کو بھاگ جائیں گے جہاں انہوں نے ہمارے خون کو بیچ کر محلات جائیدادیں اور انڈسٹریاں بنا رکھی ہیں فی الحال ہر جگہ کورونا ہے اسلیے تھوڑا آرام ہے ۔ ایک اور اہم بات کرونا کے نتیجے میں یہ ہوئی تمام صنعتیں تباہ ہو گئیں مگر آئی ٹی کی صنعت مزید مضبوط بن کے ابھری ہے۔ لاک ڈاون کے دوران ایک تو انٹرنیٹ نے دنیا کو ایک دوسرے سے جوڑے رکھا دوسرا بہت سے لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے روزگار پر لگے رہے اور اس طرح ان کا کام بند نہیں ہوا ۔
جنوبی کوریا نے آئی ٹی کی اپلیکیشن استعمال کر کے کرونا کے مریضوں کو ٹریک کیا شاید پاکستان بھی اس طرح اقدامات کیے۔ لاک ڈاون سے ہمارے ماحول کو جو فاعدہ ہوا وہ ناقابل یقین ہے۔اوزون کا پردہ ٹھیک ہونے لگا۔کئی سالوں کے بعد پرندے ہمارے پاس لوٹنے لگے ۔مچھلیوں نے سکھ کا سانس لیا کیونکہ مچھلی پکڑنے والے ٹرالر بند ہیں۔ اور چھوٹے کچھوے آذادی سے ساحل سمندر پر گھومنے لگے۔ بڑے عرصے کے بعد ڈیرہ کے آسمان سے کونجوں کی ڈاریں اپنی خوبصورت آوازوں کے ساتھ گزرنے لگیں کیونکہ شکاری قید ہیں۔پاکستان کے لیے اچھی خبریں یہ ہیں کہ زرعی ملک ہونے کی وجہ سے اس ملک کا مقدر تبدیل ہونے جا رہا ہے۔ پٹرول کی قیمت گر چکی۔
ڈالر کریش ہو کے واپس سونے چاندی کا دور لوٹنے کو ہے۔پاکستان میں سونے چاندی کے بڑے ذخائیر ہیں جو اب باہر آئیں گے۔ ہمارے ڈیرہ میں چنگچی رکشہ بھی اب ٹریفک کے ضابطوں کے مطابق چلنا شروع ہونگے ۔کچھ تو پٹرول کی بجائے بجلی یا سولر سے چلیں گی۔ ہمارا تعلیمی نظام بالکل بدل جائے گا اب فضول تعلیم کی جگہ ہنر اور ٹکنالوجی کی تعلیم حاصل کرنا ہو گی اور وہ بھی آن لائین تاکہ سڑکوں پر ٹریفک کم ہو ۔ پیزے۔میکڈانلڈ۔ سافٹ ڈرنکس بھی ختم ہونے جا رہے ہیں۔ سادہ اور آرگینک خوراک پر زور ہو گا۔ اور بھی کئی شعبوں میں زبردست تبدیلیاں متوقع ہیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر