طویل لاک ڈاؤن کے باعث جرمنی میں مردوں کو بھی گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا جانے لگا،،
جس کے بعد مردوں کے لیے ملک گیر ہیلپ لائن قائم کر دی گئی۔کورونا وائرس کے بحران کے دوران زیادہ تر خواتین اور بچے ہی گھریلو تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں
لیکن جرمنی میں مردوں کو بھی گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس وجہ سے جرمنی کے دو اہم صوبائی ریاستوں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا اور بائرن نے مل کر متاثرہ مردوں کے لیے ملک گیر ٹیلیفون ہیلپ لائن کا آغاز کیا ہے۔
ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ جرمنی میں مردوں کے لیے ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے، متاثرہ مرد ایک ٹیلی فون نمبر پر مفت کال کر سکیں گے
اور ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ یہی نہیں بلکہ آئندہ ان صوبوں میں ایسے ‘محفوظ گھر‘ بھی قائم کیے جائیں گے،
جہاں گھریلو زندگی میں تشدد کا شکار ہونے والے مردوں کو رہائش اختیار کرنے کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا۔
جرمنی میں انسداد جرائم کے محکمے کے اعدد و شمار کے مطابق دو ہزار اٹھارہ میں اپنی شریک حیات کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والے مردوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔
ماہرین کے مطابق خواتین کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والے مردوں کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہے لیکن مرد شرمندگی کی وجہ سے ایسے تشدد کا ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس