نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

21اپریل2020:آج ضلع بہاولنگر میں کیا ہوا؟

ضلع بہاولنگر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

بہاولنگرسےصاحبزادہ وحیدکھرل کی رپورٹس//

کورونا وائرس کے پیش نظر ضلع بھر میں لاک ڈاون کا سلسلہ بدستور جاری، دفعہ144 کے نفاذکی خلاف کرنے پر ڈسٹرکٹ پولیس نے ڈبل سواری سمیت دوکانداروں، ہوٹل مالکان کے خلاف917 مقدمات دفعہ188کے تحت درج کرکے1791ملزمان گرفتار کیے، جبکہ ضلع بھر میں 134 ض ف کے تحت کارروائی کرتے ہوئے 498 موٹر سائیکلیوں کو بھی بند کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈی پی او قدوس بیگ کی ہدایت پرحکومت پنجاب کی جانب سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ضلع بھر میں ضلعی پولیس کا کریک ڈاؤن اب تک917 مقدمات دفعہ188کے تحت درج کرتے ہوئے1791 ملزمان گرفتار کرکے پابند سلاسل کیا، جبکہ 134 ض ف پولیس آرڈر2002 کے تحت498 موٹر سائیکلیوں کو بھی بند کیا گیا،اس موقع پر ڈی پی او قدوس نے کہا کہ

کسی کو اس امر کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ قانون شکنی کا مرتکب ہو، کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے شہریوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں گھر پر رہیں محفوظ رہیں، اپنی اور اپنے گھر والوں کی جان کی حفاظت کے لیے حکومتی ہدایات پر عمل کریں،

کورونا وائرس جیسی خطرناک وباء کے تدارک کے لیے ڈسٹرکٹ پولیس عوام الناس کے لیے ہمیشہ کی طرح فرنٹ لائن پر موجود ہے، انہوں نے مزید کہا کہ عوام الناس کا فرض ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کریں اور مہذب ہونے کا ثبوت دیں۔


بہاولنگرسے صاحبزادہ وحید کھرل کی رپورٹ:

بہاولنگر میں محکمہ ہیلتھ مین 4سال سے ڈیلی وویجز پر کام کرنیوالی سینٹری پیٹرول ورکرزمتعدد خواتین سائلین وزیراعلیٰ پنجاب سےملنے کے لیے دانش سکول چشتیاں پہنچی تو ضلعی انتظامیہ بلخصوص ڈپٹی کمشنر شعیب خان جدون اور سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر شاہد سلیم کی ملی بھگت سے

ان خواتین کو پولیس اُٹھاکردانش سکول سے 10کلومیٹر دور چشتیاں شریف شہرسے دور جاکر ویرانے میں چھوڑدیا , کیونکہ ویراعلیٰ پنجاب کے گذشتہ دورہ بہاولنگر کے دوران ان خواتین ودیگر ڈیلی وویجز سٹاف اپنے مسائل کے حل کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش ہوئے جسپر وزیراعلیٰ نے ڈیلی وویجز سٹاف کو بقایا تنخواہیں ودیگر واجبات ادا کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنر شعیب جدون کو حکم دیا تھا کہ

انکے تمام معاملات فورًا حل کیئے جائیں مگر DCاور کرپٹ ہیلتھ انتظامیہ تاحال لیڈیز سٹاف ڈیلی وویجز کو کے بقایا جات ادا کرنے میں لیت لعل سے کام لے رہی ہے, اس لیئے متاثرین کو وزیراعلییٰ کوملنے ہی نہ دیا یہ خواتین بچاری سارادن دھکے کھاتی رہیں تا اسی طرح درجنوں سینٹری پٹرولز (ہیلتھ ورکرز) نے بھی سی ایم سے ملاقات سے روکنے پر انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج ریکارڈ کروایا ۔

ان ہیلتھ ورکرز کو سی ایم نے اپنے سابقہ دورہ بہاولنگر کے دوران انکی جابز پرماننٹ کرنے اور بقایا جات کی ادائیگی کا وعدہ کیا تھا جو تاحال پورا نہ ہوا جس پر مذکورہ ہیلتھ ورکرز سی ایم کو ان کا وعدہ یاد دلانے پہنچیں تاہم احتجاج کرتے ہوئے مایوس واپس لوٹ گئیں-

چشتیاں انتظامیہ سرپرائز دورے سے قبل چشتیاں میں ٹوٹی سڑکیں مرمت کرتی رہی جبکہ مخصوص راستوں پر تمام دکانیں، سپر سٹورز حتی کہ میڈیکل سٹورز تک بند کروا دیے گئے-

وزیر اعلی کے بہاولنگر دورے کے دوران سوشل ڈسٹنسنگ کو بھی مکمل نظرپر انداز کیاگیااور زیادہ ترسیاستدان 6 فٹ کا فاصلہ رکھنے کی بجائے وزیر اعلی سے چپکے نظر آئے- سی ایم نے صوبائی وزیر عشر زکوٰۃ شوکت لالیکا، طاہر بشیر چیمہ اور شوکت بسرا,صاحبزادہ ممتاز مہاروی, ملک مظفر اعوان, سمیت بہاولنگر کے نان الیکٹڈ لوگوں سمیت پیرا شوٹرزپی ٹی آئ ورکرز سے ملاقاتیں کیں

جبکہ عام نظریاتی پی ٹی آئی ورکرز کو نظر انداز کیا گیا ,جس سے بدل ہوکر متعدد نظریاتی ورکرز اور عہدیدران کے پارٹی عہدوں متسعفٰی ہونے کی اطلاعات بھی گردش کررہی ہیں-وزیراعلیٰ نے دانش سکول کا ہیلی کاپٹر کے ذریعے وزٹ کیا اور دانش سکول کے لان میں پودا لگایا –

سی ایم عثمان بزدار نے بوائز ڈگری کالج چشتیاں میں احساس کفالت پروگرام کے سیٹ اپ کا وزٹ بھی کیا اور سپیچ دی – سی ایم پنجاب
نے ٹی ایچ کیو چشتیاں میں قائم کرونا آئسولیشن سنٹر کا وزٹ کیا اور انتظامات کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی جبکہ سی ایم کے ٹی ایچ کیو چشتیاں کے دورے سے قبل انتظامیہ کی طرف سے مریضوں کے لواحقین کو ٹی ایچ کیو ہاسپٹل چشتیاں سے زبردستی نکال دیا گیا –

دورے کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب چشتیاں شریف کیلئے روانہ ہوئے توان کی گاڑی صوبائی وزیر شوکت لالیکا ڈرائیو کرتے رہے ، چشتیاں دورے کے دوران چشتیاں کے ایک معذور نوجوان کی طرف سے سی ایم کی گاڑی روکنے پر سی ایم نے ایک ہفتہ کے اندر نوجوان کو نوکری دینے کا وعدہ بھی کیا…


بہاولنگر //

تھانہ ڈونگہ بونگہ پولیس کی بڑی کاروائی، منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن، بدنام زمانہ منشیات فروش گرفتار، قبضہ سے آٹھ کلو بھنگ برآمد، مقدمہ درج،مزید تفتیش جاری،منشیات فروشی جیسی لعنت کے خلاف بھرپور اقدامات جاری رہیں گے،

تفصیلات کے مطابق ڈی پی او قدوس بیگ کی ہدایت پر ضلع بھر میں پولیس کامنشیات فروشی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، ایس ایچ او ڈونگہ بونگہ سب انسپکٹر مطلوب احمد کمبوہ نے اے ایس آئی بشیر احمد اور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ کاروائی کرتے ہوئے

بدنام زمانہ منشیات فروش محمد امین کو گرفتار کرلیا، قبضہ سے آٹھ کلو بھنگ برآمد، مقدمہ درج ملزم سے تفتیش جاری،

اس موقع پر ایس ایچ او مطلوب احمد کمبوہ نے کہا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کو مزید تیز کردیا گیا ہے، منشیات فروش معاشرے کے ناسور ہیں جن کی وجہ سے کئی گھرانے تباہ ہوچکے ہیں، ایسے ناسوروں کا خاتمہ بہاولنگر پولیس کافرض بھی ہے اور مشن بھی،

ڈی پی او قدوس بیگ نے کہاکہ آئی جی شعیب دستگیر کے ویژن کے مطابق منشیات فروشوں کا قلع قمع کرکے نوجوان نسل کو ڈرگ کے زہر سے محفوظ کرنے کے لیے موثر اقدامات جاری ہیں

تاکہ اس مکروہ دھندے میں ملوث ناسوروں کو قانون کی گرفت میں لاکر سخت سے سخت سزائیں دلوائی جاسکیں۔ہم ضلع بہاولنگر کو ڈرگ فری بنانے کے لیے پر عزم ہیں۔.


سعودیہ میں درجالی محل کے بعد درجالی شہر NEOM کا قیام، گریٹر اسرائیل کی طرف پہلا قدم

تحریر: چودھری صہیب طاہر

سعودیہ عرب کے نارتھ ویسٹ میں تبوک شہر کے ساتھ ایک نیا شہر آباد کیا جا رہا ہے۔ جس پر تقریبا 500 بلین ڈالر کی لاگات آئے گی اور یہ شہر تقریبا5 سے 7 سال میں مکمل تعمیر ہو جائے گا۔ امریکی ماہرین نے اس شہر کی تعمیر کے لیے 2300 صفحوں پر مشتمل ایک پرپوزل پیش کیا ہے جس میں اس شہر کا نام NEOM رکھا گیا ہے۔ اس شہر کا افتتاح سعودی شہرادہ محمد بن سلمان نے 2017 میں کیا اور بتایا کہ یہ شہر دنیا کا سب سے جدید ترین شہکار شہرہوگا۔ NEOM کا مطلب ہے جدید مستقبل ہے۔

اس شہر کے بارے میں بتانے سے پہلے آپکو بتاتا ہوں کہ اس درجالی شہرکی تعمیر سے پہلے سعودیہ میں مدینہ سے کچھ فاصلہ پر درجال کا محل بھی تعمیر کر دیا گیا۔ جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے 1400 سال پہلے فرما دیا تھاکہ درجال کا خروج مشروق کی جانب سے ہوگا، وہ نکلنے کے بعد زمین پر ہر ایک شہر میں جائے گا، لیکن وہ مکہ اور مدینہ میں داخل نہ ہو پائے گا۔ اس وقت مدینہ کہ 7 دروازے ہونگے اور ہر دروازے پر دو فرشتے پہرا دیں گے جو اسے مدینہ میں داخل نہ ہونے دیں گے۔ ایک اور احادیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ زمانہ آخر میں جب درجال مدینہ میں داخل نہ ہو پائے گا تو وہ مدینہ سے باہر ایک پہاڑی پر قیام کرے گا اور مسجد نبوی کی جانب اشارہ کرکے اپنے ساتھیوں سے کہے گا کہ وہ دیکھوں احمد کا سفید محل۔ رسول اللہ ﷺ نے درجال کے قیام بارے جس پیاڑی کا زکر کیا ہے وہ آج جبلِ حبشی کے نام سے جانی جاتی ہے۔ اور اس مقام پر سعودی حکومت کی جانب سے ایک محل بھی تعمیر کیا جا چکا ہے۔ جسے کنگڈم پیلس کا نام دیا گیا ہے۔ جس کی بناوٹ بلکل صہیونی طرظ کے مطابق ہے۔ لاکھ اختلافات کے باوجود سعودی حکومت نے نہ تو اس محل کی تعمیر روکی اور نہ ہی اسکی جگہ تبدیل کی گئی ہے۔

تعمیر کے بعد سے یہ محل اب تک ویران پڑا ہے اور اس محل کے علاوہ اس پہاڑی پر دور دور تک آبادی نہیں، اس محل کی جانب جانے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور یہاں کسی بھی شخض کو جانے کی اجازت نہیں۔ انہی وجوہات کی بنا پر لوگوں نے اس محل کو درجال محل کا نام دے رکھا ہے۔

اب بات کرتے ہیں اس شہر کی۔دراصل یہ ایک درجالی شہر اور قیامت کی نشانی ہے۔ جسکا افتتاح سعودی شہرادہ محمد بن سلمان 2017 میں کر چکے ہیں جو تقریبا 7 سال کے عرصہ میں مکمل ہوگا۔ یہ شہرRed Sea کے کنارے پر بنایا جائے گا جسکے ساتھ اردن، مصر اور اسرائیل کی سرحدیں لگتی ہیں۔ اس شہر میں ایسی کیا بات ہے جو اسے قیامت کی نشانی سے جوڑا جا رہا ہے یا درجال کے ساتھ اسکا کیا تعلق ہے اسے جاننے کے لیے ہمیں اس کو تعمیر کرنے والوں پر نظر ڈالنی ہوگی۔ آخر اتنی بڑی رقم سعودیہ کو دے کون رہا ہے۔ اس کا جواب یقینا اسرائیل ہی ہے۔ جی اسرائیل ہی اس شہر کی فنڈنگ اور تعمیر کر رہا ہے۔

یہ شہر سعودیہ میں ضرور بن رہا ہے مگر اسکا کنڑول اسرائیل کے ہاتھ میں ہوگا۔ دراصل اس وقت صہیونی طاقتیں سعودیہ عرب پر قبضہ کرنے کا سوچ رہی ہیں۔ آپ نے گریٹر اسرائیل کے بارے میں تو سن ہی رکھا ہوگا۔ جو صہیونیوں کا اجنڈا ہے جسے درجال کی آمد سے قبل پورا کرنا ہے یعنی اپنی سلطنت کو اتنی دور تک پھلانا جتنی حضرت سلیمان ؑ کے دور حکومت میں تھی۔ جس میں سعودیہ عرب، عراق، مصر، شام، اردن، فلسطین اور اسرائیل کا علاقہ بھی شامل تھا۔ یہودی سعودیہ عرب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے طرح طرح کی چالوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ اسی اجنڈے پر عمل کرتے ہوئے اس شہر کی تعمیر کی جا رہی ہے۔ یہ شہر گریٹر اسرائیل کا اہم ترین شہر ہوگا اور سب سے بڑی بات اس شہر میں سعودیہ عرب کا کوئی قانون لاگو نہیں ہوگا۔ اس شہر کا افتتاح کرنے والے سعودیہ ولی عہد شہزادہ سلمان اس وقت

صہیونیوں کی پالیسیوں پر عمل کر رہے ہیں اور انکے بارے میں یہ بات بھی مشہور یہ کہ وہ اپنے کام میں رکاوٹ بننے والوں کو قید کر دیتے ہیں یا قتل کر دیتے ہیں۔ جن سعودی عہدیداروں نے اس شہر کی پالیسیوں پر اعتراض کیا تھا وہ آج بھی قید خانوں میں ہیں۔ اس حجاز مقدس پر جو ہمارے آقا رسول اللہ ﷺ اور کئی نبیوں کی سرزمین ہے پر ایسا شہر آباد ہو رہا ہے جہاں ڈانس کلب، شراب خانے، فحاشی کے اڈے اور تمام قسم کے مغربی کلچر کی مکمل آزدی ہوگی۔ عورتیں جیسا مرضی لباس پہن کر آزادی سے اس شہر میں گھوم سکتی ہیں۔ جو پابندیاں سعودیہ میں خواتین پر لگائی جاتی ہے اس شہر میں خواتین کوانکی مکمل آزادی ہوگی۔

اس شہر کی تعمیر کے بعد یہاں کوئی اسلامی قانون لاگو نہیں ہوگا بلکہ یہ شہر اپنے قوانین میں بلکل آزاد ہوگا۔ یوں کہیں تو اس شہر کو سعودیہ کنٹرول نہیں کرے گا بلکہ صہیونیوں کے کنڑول میں ہوگا۔اس شہر کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ شہر ٹیکنالوجی کا شہکار ہوگا۔ اس شہر کا مکمل طور پر ربورٹس چلائیں گے اور ایسی سہولیات کا مالک ہوگا جو پوری دنیا میں کہیں اور نہیں پائی جاتی۔ جیسے یہاں ہوا میں پرواز کرنے والی ٹیکسی، کلاؤڑ شیڈنگ، مضوعی بارش برسانا، جس سے سحرا میں بھی سبز ااگے گا یہ قیامت کی ایک اور نشانی کو پورا کردے گا۔ یعنی عرب کے سحرا سرسبزوشاداب ہو جائیں گے۔ یہاں ربورٹس نوکر ہونگے، مارشل آرٹس ربورٹک لڑائیاں ہونگی۔

اس شہر میں ایک جراسک پارک بھی بنایا جا رہا ہے جس میں ڈائناسور ربورٹس کی صورت میں گھوم پھر رہے ہونگے۔ اس شہر کا اپنا ایک مضنوعی چاند بھی ہوگا جو آسمان سے زمین پر تصویر بھیجنے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔ اس شہر میں جینیٹک انجنئیرنگ کو بھی مکمل فروغ دی جائے گی۔ اس شہر کا اپنا ایک ائیر پورٹ ہوگا۔ بڑے بڑے لکشری ریسورٹ اور عماتیں بنائی جائیں گی۔ یہ شہر 10200 سکیور میل کے رقبہ پر پھیلا ہوگا۔ اس شہر کو یہودی تجارت کا مرکز بنائے گے اور ایسی پالیسیاں بنائیں گے جس سے وہ سعودیہ کی معیشت کو کنٹرول کر سکیں گے۔ اس شہر کے تعمیر کے بعد صہیونی سعودیہ عرب کے کافی حصہ پر کنٹرول بھی حاصل کر لیں گے۔ رہی بات سعودی بادشاہوں کی تو وہ اس وقت یہودیوں کے مکمل کنٹرول میں ہیں۔

سعودی شاہی خاندار وہی آل سعود ہے جس نے خلافت عثمانیہ توڑنے میں یہود ونصار کے ساتھ بہتریں کردار ادا کیا جس پر انعام کے طور پر انہیں سعودیہ میں بادشاہیت ملی۔یہ وجہ ہے کہ عراق، شام اور لبیا کی تباہی کے بعد بھی مسلم امہ کبھی اکھٹی نہ ہو سکی۔ الٹا سعودیہ نے اسلامی اطاعت کے نام پراپنے ہی مسلمان بھائییوں یمنی مسلمانوں کا بھی قتل عام کیا۔ دوسری طرف سعودیہ نے قطر پر بھی یہ کہ کر پابندیاں لگا دیں

کہ یہ حماس کو سپورٹ کر رہا ہے۔ حماس وہ تحریک ہے جو فلسطین کی آزادی کے لیے لڑرہی ہے۔حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھی سعودیہ نے نہتے کشمیریوں کے حق میں بولنے کے بجائے انکے قاتل مودی حکومت کو 75 ارب ڈالر کی امدار دے دی۔ ان سب حالات کو دیکھا جائے جہاں یہودیوں کے مظالم ہوں، یہودیوں کے ناجائز قبضہ ہوں یا فلسطینیوں کی بقاء کی جنگ ہو سعودیہ نے کھل کر اسرائیل کی ہی حمایت کہ ہے۔

اسکے علاوہ مشرق وسطی میں سعودیہ ایران جنگ کے بادل میں منڈلا رہے ہیں اور آ پ سبھی جانتے ہیں کہ دونوں جانب ایک دوسرے کے لیے شدیت نفرت پائی جاتی ہے۔ جس وقت قطر نے ایران کا ساتھ دینے کا اعلان کیا اسکے بعد سعودیہ نے قطر کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ اس وقت تمام آل سعود و آل مسعود قطر کے خلاف میدان میں آگئے۔ جن میں سعودیہ عرب،مصر، متحدہ عرب امارات سمیت دیگر عرب ریاستیں شامل ہیں۔ عرب بادشاہوں کے یہ سب اعمال اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ بادشاہیت پر بیٹھے صرف یہودیوں کی نوکری کر رہے ہیں۔

اب نہایت دلچسپ حقائق بتاتا ہوں کہ صہیونی جس سرزمین پر گریٹر اسرائیل بنانا چائتے ہیں اس میں پانچ اسلامی ممالک آتے ہیں۔جن میں مصر، اردن، شام،اعراق اور آدھے سے زیادہ سعودیہ شامل ہے۔یہ وہ علاقہ ہے جسے ساتوں سمندر لگتے ہیں۔ درجال کی آمد سے قبل صہیونی ان علاقوں پر قبضہ دو صورت میں حاصل کرنا چائتے تھے۔

پہلا یہ کہ یہ مملک اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کر لیں جس میں ان مملک کی پالیسی صہیونی چلائیں گے مگر حکومت اس ملک کی ہوگی۔ دوسری آپشن جنگ کی تھی۔ اب تاریخ دیکھیں تومصر و عرب اور اسرائیل کی 1948 کے بعد تین جنگیں ہوئیں آخر میں اردن اور مصر نے اسرائیل کے آگے گٹنے ٹیک دیے اور امن معائدہ کر لیا ہے۔ شام اور اعراق نے امن معائدہ پر دستخط نہیں کئے

جس کے نتیجہ میں ان پر امریکہ کے زریعہ بڑا حملہ کر تباہ کر دیا۔ پانچواں ملک سعودیہ خود ہے۔سعودیہ کے موجودہ رویہ سے یہ بات کھل کر نظر آ رہی ہے کہ سعودیہ بھی اسرائیل سے خفیہ امن معائدہ کر چکا ہے یا کرنے والا ہے۔

اگر آپ موجودہ حالات اور عرب بادشاہوں کی اسرائیل کی طرف بھرتے قدموں پر نظر ڈالیں تو یہ بات ظاہر ہو جاتی ہے کہ جن علاقوں پر اسرائیل گریٹر اسرائیل بنانے جا رہا ان علاقوں پر کنٹرول اسرائیل کا ہی ہے چاہے وہ عرب بادشاہوں کی شکل میں ہو یا امن معائدہ کی شکل میں۔

اب بس ان علاقوں پر قبضہ کے جنگ شروع ہونا باقی ہے۔ جو کہ موجودہ دور میں ایران اور سعودیہ جنگ کی شکل میں نظر آرہی ہے۔ یہ یقینا وہی جنگ ہے جس کے بارے رسول اللہ ﷺ نے 1400 سال پہلے ہی فرما دیا تھا کہ تمام یہود و نصار اور کفار 80 جھنڈوں والا لشکر لے کر مسلمانوں پر حملہ کریں گے۔

یہ 80 جھنڈوں والا لشکر امریکہ اسرائیل اور انکے اتحادی نیٹو اور یورپی یونین ہی ہیں۔اس جنگ کا زکر یہودیوں اور عیسائیوں کی روایات میں بھی آتا ہے

جسے جنگ ہرمجدون یا آرمگینڈن کے نام سے جانا جاتا۔ جس میں یہودی اور عیسائی مل کر مسلمانوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ کریں گے۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو اس جنگ کے متعلق یہودی صہیونیوں اور عیسائی صہیونیوں میں اتحاد بھی پایا جاتا ہے

اسکی وجہ یہ ہے کہ دونوں کے مطابق اس جنگ کے بعد ہی انکا مسیحا آئے گا جو دنیا پر حکومت کرے گا۔۔صہیونیوں کے گریٹر اسرائیل کے بارے میں چار اہم مقاصد ہیں۔ پہلا جنگ ہرمجدون کا آغاز،دوسرا مسجد اقصٰی کو شہید کرکے تیسری بار ہیکل سلیمانی کی تعمیر،تیسرا مقصد گریٹر اسرائیل کا قیام ہے اور اسکے بعد درجال کو حضرت داؤد ؑ کے پتھر پر بیٹھا کر تاج پوشی کرنا۔

عیسائی اور یہودی صہیونیون میں اختلاق صرف ایک بات پر ہے یہودی صہیونی کہتے ہیں کہ درجال مسیحا بن کرآئے گا جبکہ عیسائی صہیونیوں کا عقیدہ ہو کہ حضرت عیسٰی ؑ مسیحا بن کر آئیں گے ۔ گریٹر اسرائیل اور اس جنگ میں صہیونیوں کے مقاصد کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان ہے جس کی موجودگی میں یہ سب ممکن نہیں اس لیے یہودی چائتے ہیں کہ

پاکستان کو بھارت سے لمبے عرصہ کے لیے الجھا دیا جائے اور پیچھے عرب میں اپنے مقاصد حاصل کر سکیں۔دوسری بڑی رکاوٹ ترکی، قطراور ایران ہیں۔ تینوں مملک فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔ ترکی کے صد مسلمانوں کو جگانے کی بہت کوششیں کر رہے ہیں

مگر انکے خلاف بھی عرب بادشاہوں اور صہیونیوں کی جانب سے سازشیں کی جا رہی ہیں۔2016 کی ترکی کی بغاوت بھی اسی کڑی کا حصہ تھا۔ قطر اور ایران بھی گریٹر اسرائیل کے سخت خلاف ہے یہی وجہ ہے کہ قطر اور یران کو بھی اقتصادی پابندیوں کا سامنہ ہوتا۔ آپ بہت جلد قرب قیامت کی نشانیوں کو پورا ہوتا دیکھیں گے۔ ایک طرف پاکستان بھارت سے غزوہ ہند لڑ رہا ہوگا۔ دوسری جانب تیسری جنگ عظیم یا جنگ ہرمجدون عرب پر نافظ کر دی جائے گی۔

صہیونی درجال کی آمد سے قبل سعودیہ کو گریٹر اسرائیل میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ جس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہو رہے ہیں۔ یہ شہر بھی اسی مقصد کی خاطر بنایا جا رہا۔ صہیونی اس شہر کو تجارت کا مرکز بنانا چائتے ہیں۔اس شہر کے بننے سے یہودیوں کے قبضہ میں 26500 کلو میٹر کے علاقہ تک رسائی ہوگی۔جہاں وہ ایک بڑی بندرگاہ بنائیں گے

جس سے وہ یورپ، افریقہ اور ایشیا میں بھی تجارت کر سکیں گے اور یہاں رہ کر سعودیہ کی معیشت کو بھی کنٹرول کریں گے۔ اس شہر میں دنیا کی سب سے بڑی عمارتیں بنائی جائیں گی۔ یہ بھی قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔اس وقت دنیا کی سب سے بڑی عمارت دبئی میں برج خلیفہ ہے جبکہ اس سے بھی بڑی عمارت سعودیہ میں جدہ ٹاور کے نام سے زیر تعمیر ہے جو دنیا کی سب سے اونچی عمارت ہوگی۔ آخر دنیا کی سب سے اونچی عمارتیں عرب میں ہی کیوں موجود ہیں؟

اس بات کو سمجھنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کی قرب قیامت کے حوالے سے ایک احادیث پر روشنی ڈالتا ہوں کہ عرب کے بدھو جن کے پاس پہننے کے لیے کپڑے تک نہ تھے وہ قیامت سے قبل ایک دوسرے کے مقابلہ میں اونچی اونچی عمارتین بنائیں گے۔

یہ وجہ ہے کہ ایڈوانس ترین ٹیکنالوجی کے باوجود دنیا کی سب سے اونچی عمارتین عرب میں موجود ہیں۔ دجالی محل کی تعمیر کے بعد دجالی شہر کی تعمیر اس بات کی گوئی دے رہی ہیں کہ

دور فتن کا آغاز ہوچکا ہے۔ جس کے بارے میں تمام مسلمانوں کو دجال اور اسکے فتنوں سے آگاہ کرنا لازم ہو چکا ہے تاکہ مسلمان خود کو دجال کے فتنوں سے بچا دسکیں۔ اللہ تعالیٰ مسلم امہ میں اتحاد پیدا کرے، امت مسلمہ کو دجال اور دجالیوں کے فتوں سے محفوظ رکھے اور امت مسلمہ کو ان فتنوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت عطا فرمائے۔

About The Author