دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

20اپریل2020:آج ضلع بہاولنگر میں کیا ہوا؟

ضلع بہاولنگر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

بہاولنگر سے صاحبزادہ وحید کھرل کی رپورٹس:

بہاولنگر کی تحصیل فورٹ عباس کے قصبہ کھچی والامیں وائٹل ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام خشک راشن کی تقسیم کا اغاز کر دیا گیا سابق ایم پی اے چودھری غلام مرتضیٰ کی ہدایت پر کرونا وائرس کے

پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگار ہونے والے محنت کش مزدور طبقہ کے گھر گھر راشن پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے

تفصیلات کے مطابق سیاسی وسماجی شخصیت سابق ایم پی اے pp243 چودھری غلام مرتضیٰ نے واٹٹل ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام کھچی والا شہر

اور ملحقہ چکوک میں خشک راشن تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اسی سلسلہ میں مہریہ ٹاؤن میں مختصر تقریب کا انعقاد کیا گیا

جس میں سابق ایم پی اے چودھری غلام مرتضیٰ، سابق وائس چیئرمین ضلع کونسل بہاولنگر میاں مقبول احمد ایڈووکیٹ، سابق ممبر ضلع کونسل چودھری احمد سلطان بندیشہ،

سابق یو۔ سی ناظم چودھری محمد ارشد سراء، جنرل سیکرٹری سٹی پریس کلب ذوالفقار علی گورائیہ، نائب صدر مرکزی انجمن تاجران چودھری محمد شفیق، چودھری مشتاق احمد، سابق سٹی کونسلر محمد عمران مانی، عرفان اسلم بٹ اور دیگر نے شرکت کی

اس موقع پر سابق ایم پی اے چودھری غلام مرتضیٰ نے سٹی پریس کلب رجسٹرڈ کھچی والا کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ

کرونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگار ہونے والے محنت کش طبقہ کو وائٹل ویلفیئر فاؤنڈیشن لوگوں کی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے

فوٹو سیشن کے بغیر گھر گھر جا کر راشن پہنچایا رہا ہے انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جب تک لاک ڈاؤن چل رہا ہے

آپ لوگ احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے اپنے گھروں میں رہیں وائٹل ویلفیئر فاؤنڈیشن اسی طرح آپ لوگوں کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھے گا..


مسجد کا لوَٹا
تحریر :
شاہ خانذادہ ایڈووکیٹ

دس مربعوں کا مالک جب صبح اوٹھ کر اپنے نوکروں اور مزاّروں کے ساتھ اپنی زمین کی سیر کو جاتا ہے تو اِس کی شان بان قابلِ دید ہوتی ہے۔

وہ واپس آکر اپنی بیگم کو جب اپنی زمین کی پیداوار کے قصہ سُناتا ہے تو بیگم صاحبِہ کے پاؤں زمین پر نہیں لگتے ۔

بیگم صاحبِہ بھی جائیداد کے نشہ میں اچھی طرح مگن ہوتی ہے اللہ رسول تو کیا کبھی اذان کا بھی جواب تک نہ دیا ۔۔

اگر کوئ شادی بیاہ کی تقریب ہوتی تو دونوں میاں بیوی اپنے شاہی انداز میں اپنی امیریت کا مظاہرہ کرتے کسی مڈل کلاس کو ملنا

تو بڑی دور ہاتھ تک بھی نہ ملاتے بڑے بڑے اعلی ریسٹورینٹوں میں کھانا تناول ہوتا ۔خوب شاہی زندگی کے مزے لیا جارہے تھے ۔

بیگم صاحبہ چونکہ مڈل کلاس گھرسے تھی جب امیریت دیکھی تو دولت کے نشہ میں اندھی ہوگی۔

پیچھے ماں باپ بہین بھائیوں اور رشتہ داروں کو ملنا تو در کنار دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی تھی۔

میاں جی کو وہ اپنا حقیقی خدا ہی مانتی ہے کیوں کہ سب جائیداد میاں جی کے نام ہے
وقت کا پہیہ رواں دوا ں رہا ۔۔۔

الٌلہ نے اولاد دے دی بڑے نازوں میں اولاد کو پالا بڑا کیا اُ ن کو اچجی تعیلم دلوای ۔اولاد میں ایک بیٹا ہوا۔فرزند صاحبِ کے کام سروع سے ہی نرالے تھے کھانا پینا اچھا عیاشی کرنا ۔۔شراب کباب کا بے حد شوقین ۔۔۔خدا کا نام تک نہ یاد۔۔

دولت کا بشہ آپ یوں لگا سکتے ہیں کہ ایک طرف باپ بیٹھا شراب پیتا تو دوسری طرف بیٹا رقصاؤں کے ہر ٹھمکے پر واہ واہ کرتا۔پیچھے سے ماں دیکھ کے دونوں پر واری صدقے ہوتی ۔

وہ یہ سب اچھی طرح بھول گۓ تھے کہ یہاں بادشاہت صرف میرے پروردیگار کی ہے۔عزت وزلت کا وہی مالک ہے برؤئیوں کا وقت اگرچہ تھوڑا لمبا ہوتا ہے

لیکن انجام بھی توبہ غضب کاہوتا ہے خدا جب کسی کی رسی کھچنتا ہے تو فوعون اور نمرود جیسے بھی دنیا میں عبرت کا نشان بن جاتے ہیں صفا ہستی سے مٹ جاتے ہیں اُ ن کا نام ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتا ۔

قدرت کا یہ اصول سمجھ سے بالا تر ہے کہ جرم ایک کا ہوتا ہے سزا میں کئ لوگ ملوث ہوتے ہیں لقمہ اجل وہ لوگ بن جاتے ہیں جن کے بارے میں سوچیں بھی تو عقل دنگ رہ جاتی ہے۔۔

ایسے ملک ایسے علاقے جہاں خدا واحد کو للکار کر برائیوں کی حد کی گئ وہاں پھر میرے مالک نے لوگوں کو اپنی پہچان کروانے کے لیے طاعون جیسی بیماری کا بندوبست کیا

یا کروناوائرس جیسی مہلک مرض کو ہم پر مسلط کردیا جو کسی ایک دو چار فرد کا پیچھا نہیں کرتی بلکہ بڑے بڑے سپر پاور ملکوں کو بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیتی ہے ۔۔

جو ملک سپر پاور تھے اور خود کو ٹیکنالوجی کا باپ مانتے تھے آج وہ بھی یہ کہنے پر مجبور ہوگیے ہیں کہ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں جس سے اس مہلک مرض کا مقابلہ کیاجاۓ ۔۔

اٹلی سپین امریکہ جیسے ملک بھی آج کہ رہے ہیں کہ اِس مہلک وباء کا خاتمہ صرف اور صرف الٌلہ کے پاس ہے وہی اس سے نجات دلا سکتا ہے

ورنہ ہمارے پاس اس مہلک وباء سے لڑنے کے لیے کوئ ترکیب کوئ طریقہ نہیں ہے روز ہزاروں لاشوں کا اوٹھنا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ اس وباء پر قابو نہیں پایا جاسکتا ۔۔

اِس دنیا جہان میں سپر پاور ذات اللہ پاک کی ہے ا ن تمام ملکوں میں کئ ایسے افراد موجود ہیں جو اللہ پاک کی وحدانیت اور سپرمیسی پر ایمان لے آۓ ہیں

اور مسجد وں میں قیام کرنے کے منتظر ہیں لیکن اللہ پاک کی ناراضگی دیکھے مسجد وں میں جانے پر بھی پابندی ہے

وہ گھروں میں خدا کی پناہ مانگھ رہے ہیں وہ اتنے بے بس ہیں کہ ماں اپنے بیٹے کی لاش کو ہاتھ نہیں لگا سکتی بہین اپنے بھائ کی لاش پر بین نہیں کر سکتی باپ اپنے مردہ بیٹا بیٹی کا منہ نہیں دیکھ سکتا ۔۔

سب اپنے گھروں میں فردا فردا خدا واحد کی وحدانیت اور بڑھئ بیان کر رہے ہیں آخر کار وضو پانچ کی نماز تلاوت قرآن ہی کو اس وباء کا علاج تجویز کیا گیا

ورنہ کہاں مودی جیسے بغیرت اور ٹرمپ جیسے کمینے تلاوت قرآن سُتے تھے۔”یہ ہوتی ہے سپر پاور ”
خیر۔۔۔خدا کی قدرت دیکھیں فرزند صاحبِ کی شادی ہوگی

خوب دھوم دھام سے شادی کی گی شادی کے کچھ عرصہ بعد میاں جی کو الٌلہ نے پوتا دیا فرزند صاحبِ کسی کام کے سلسلے میں امریکہ چلے گے

اور اُ دھر ہی کسی کار حادثہ میں لقمہ اجل بن گے کافی ساری دولت اور زرائع استعمال کرنے کے بعد بھی بیٹے کا منہ دیکھنا نصیب نہ ہوا

میاں جی اور بیگم صاحبِہ کا اب واحد سہارہ پوتا تھا۔۔

جواں بیٹے کی اچانک موت نے بھی اِن لوگوں کی طرز زندگی کو نہ بدلہ خد ا سے بغاوت اور بڑھ گئ ۔۔خدا کی کرنی تھوڑے عرصہ بعد اُ ن کا پوتا بیمار ہوگیا

چھوٹے موٹے ڈاکڑز کو چیک کروایا لیکن مرض بڑھتا گیا آخرکار فارن ڈاکڑز کی مدد لی گئ لیکن کوی فائدہ نہ ہوا پوتے کے حالات دن بہ دن اُ س کو موت کے قریب لا رہے تھے

آہستہ آہستہ میاں جی اور بیگم صاحبِہ کی ساری چہل پہل ختم ہوگی دولت ختم ہوگی کسی اللہ والے نے توبہ کا مشوارہ دیا میاں صاحبِ کو بلکہ اپنے ساتھ مسجد لے گیا وہاں میاں جی نے

توبہ کی خوب رویا الٌلہ سے معافی مانگی ادھر بیگم بھی مسلمان ہوگئ سب معاملات ٹھیک ہونے لگ گے اللہ نے پوتے کو بھی صحت دی آج وہی پوتا حافظ قرآن ہے

لوگوں کو الٌلہ کی وحدانیت اور سپرمیسی پر درس دیتا ہے غلطیاں اور گناہ انسان کی فطرت میں شامل ہیں لیکن گنا ہ کرنے کے بعد خداسے معافی نہ مانگنا خدا سے جنگ کرنے اور کرونا جسی مہلک بیماری کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

کروناوائرس جیسی مہلک مرض کا واحد علاج اللہ سے گڑ گڑا کر توبہ کرنا اور معافی مانگنا ہے اِس کے علاوه اس کا حل کسی بھی سپر پاور کے پاس نہیں ہے۔اللہ پاک ملک پاکستان کی ہر حوالے سے حفاظت کرے۔


تحریر:صاحبزادہ وحید کھرل

خواجہ نور محمد مہاروی کھرل

14 رمضان 1146ھ کو چشتیاں بہاولنگر کی بستی چوٹالہ مہار شریف میں پیدا ہوئے آپ کے والد کا اسم گرامی ھندال خاں کھرل اور و الدہ کا نام عاقل خاتون تھا۔ آپ کا سلسلہ چشتیہ ہے۔

آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے گاﺅں مہار شریف سے حاصل کی پھر تعلیم و تربیت اور فکری و روحانی فیض پانے کے لئے ڈیرہ غازی خاں لاہور اور پھر دہلی تشریف لے گئے

اور یہاں پر حضرت خواجہ فخرالدین دھلوی کے مرید ہوئے جو نظام الدین اولیا ؒاور بابا فرید شکر گنجؒ پاکپتن والوں کے مرید تھے۔

اس وجہ سے آپ پاکپتن شریف سے بے حد عقیدت رکھتے تھے اور اس طرح آپ کا سلسلہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ سے جا ملتا ہے۔

آپ اکثر جمعة المبارک کیلئے پاکپتن تشریف لے جاتے۔ طبیعت کی ناسازی اور ضعف العمری کی وجہ سے آپ کو شکر گنجؒ کی طرف سے بشارت ہوئی کہ پرانی چشتیاں میں میرے پوتے

بابا تاج سرور مدفون ہیں وہاں پر جمعة المبارک کی ادائیگی کیا کرو۔ بعد ازاں آپ نے اس درگاہ مبارکہ پر باقاعدہ حاضری دینا شروع کی اور باقی زندگی یہیں گزار دی۔

آپ کی اولاد مبارکہ میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں۔ آپ مادر زاد ولی تھے۔ ایک روایت ہے کہ ایک فقیر نے والدہ محترمہ کو دیکھ کر کہا کہ دختر نیک اختر کے پہلو میں لال چھپا ہے۔

ایک اور بزرگ نے آپ کی والدہ محترمہ کو دیکھ کر فرمایا اور تعزیم کیلئے کھڑے ہو گئے کہ زمانہ قطب اور آفتاب جہاں تمہاری پیشانی میں جلوہ گر ہے۔

آپ کے کشف و روحانیت کا سلسلہ ملک کے گوشہ گوشہ میں پھیلا ہوا ہے۔ آپ کے خلیفہ اول شاہ سلیمان تونسوی تھے۔

جن پر آپ انتہائی محبت اور شفقت فرماتے تھے۔ ایک روایت ہے کہ ایک شخص آپ سے بیعت ہونے کیلئے حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ

تم بڑی دیر سے آئے ہو کہ دودھ کی بالائی تو پیر پٹھان کھا گیا۔ یعنی میری فقیری، کشف اور روحانیت کا زیادہ حصہ شاہ سلیمان تونسوی لے گئے ہیں، باقی لسی رہ گئی ہے۔

آپ کے خلفاءمیں حضرت غلام فرید چاچڑاں شریف کوٹ مٹھن والے جن کی کافیاں دل موہ لیتی ہیں۔ نواب آف بہاولپور، محمد بھاول خا ثانی کو بھی آپ سے والہانہ عقیدت تھی

جو آپ کی بیعت بھی ہوئے۔ یہ سلسلہ حضرت خواجہ غلام رسول توگیری، خواجہ نور محمد نکی مانیکا حضرت خواجہ عبدالکریم نوری، منڈی صادق گنج اور حضرت خواجہ خدا بخش خیر پور ٹامے والی تک جاتا ہے۔

قبلہ عالم کا وصال 1205ھ میں ہوا اورہر سال یکم تا تین ذوالحج آپ کا عرس مبارک بڑی شان و شوکت سے منایا جاتا ہے۔

دربار عالیہ پر تمام رسومات کی سرپرستی حضرت خواجہ غلام معین الدین مہاروی سجادہ نشین کر تے ہیں۔ اس مرتبہ بھی عرس کا آغاز محفل حمد و نعت سے شروع ہوا۔

سلسلہ چشتیہ سے منسلک تمام سجادگان محفل میں شریک ہوئے اور مزار اقدس پر حاضری دی۔

عرس مبارک اپنے روایتی انداز میں جاری و ساری ہے۔ بڑی تعداد میں آپ کے عقیدت مند مزار شریف پر حاضری دیں گے۔ تین ذوالحج کو چراغاں کی رات ہو گی اور آخر میں اجتماعی دعا ہو گی۔


بہاولنگر

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی دیپالپور کے بعد چشتیاں آمد

وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا احساس کفالت پروگرام کے تحت مالی امداد تقسیم کرنے کے سنٹر کا دورہ بھی کیاوزیراعلیٰ عثمان بزدار نے سینٹر پر مالی امداد کی تقسیم کے عمل کا

جائزہ لیاوزیراعلیٰ عثمان بزدار نے مستحق خواتین سے سینٹر میں فراہم کی جانے والی سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا

خواتین کا سینٹر میں مہیا کی جانے والی سہولتوں پر اطمینان کا اظہارانتہائی شفاف طریقے سے مالی امداد مل رہی ہے۔ مستحق خواتین کی وزیراعلیٰ سے گفتگو ہم وزیراعظم عمران خان

اور آپ کے شکرگزار ہیں۔ خواتین کی گفتگوسینٹر میں ہمارے لئے ہر طرح کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ خواتین کی گفتگو,وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ

حکومت کیجانب سےلاکھوں مستحق افراد میں اربوں روپے کی مالی امداد تقسیم کی جا چکی ہے۔پاکستان کی تاریخ میں مالی امداد کی تقسیم کا ایسا شفاف پروگرام کبھی نہیں آیا۔

مالی امداد کوئی احسان نہیں بلکہ یہ وہ حق ہے جو ریاست مستحق افراد کو لوٹا رہی ہے۔عثمان بزدارکاتحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال چشتیاں کا دورہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کورونا کے

مریضوں کیلئے قائم وارڈ کا معائنہ کیاانہوں نے کہاکہ کورونا کے مریضوں کے علاج معالجہ کے لئے سہولتوں کا بھی مشاہدہ کیا

وزیراعلیٰ عثمان بزدارکی آئسولیشن وارڈ میں انتظامات کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت
تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال چشتیاں کو تمام ممکنہ وسائل دے کر بہتر بنائیں گے۔

ڈاکٹرزاور پیرا میڈیکل سٹاف کی کورونا متاثرہ مریضوں کے علاج معالجے کیلئے مثالی خدمات کو سراہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ

ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف قوم کے محسن ہیں۔ یہ وقت دکھی انسانیت کی خدمت کا ہے۔ پنجاب حکومت آپ کی ہر ممکنہ حوصلہ افزائی جاری رکھے گی۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی دانش سکول چشتیاں آمد
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے شجرکاری مہم کے تحت سکول کے لان میں پودا لگایا

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت اجلاس
چشتیاں سمیت بہاولنگر میں صحت کی سہولتوں کیلئے ضروری وسائل فراہم کریں گے۔

پنجاب حکومت چیف منسٹر رمضان پیکج کے تحت مستحق افراد کو مالی امداد دے گی۔احساس کفالت پروگرام پاکستان کی تاریخ کا سب سے شفاف پروگرام ہے۔

مالی امداد کی رقم اصل حقداروں تک پہنچائی جا رہی ہے۔ لاک ڈاؤن کے باعث عام آدمی کی مشکلات کا احساس ہے,

صوبائی وزراء منتخب نمائندوں انتظامیہ اور پولیس نے موجودہ غیر معمولی حالات میں بہترین کام کیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے کہا کہ میں اپنی سیاسی اور انتظامی ٹیم کو شاباش دیتا ہوں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو بہاولنگر کے مسائل سے آگاہ کیا

اجلاس میں کورونا کی صورتحال، مریضوں کے علاج معالجے، گندم خریداری مہم اور انسداد ڈینگی کے اقدامات پر بریفنگ صوبائی وزیر شوکت علی لالیکا،

طاہر بشیر چیمہ، شوکت بسرا، بہاولنگر کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی،تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرز،

تحریک انصاف کے ضلعی صدر، جنرل سیکرٹری اور انتظامی و پولیس افسران کی اجلاس میں شرکت.

About The Author