مئی 11, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

خود اعتمادی ۔۔۔ گلزار احمد

خدا نے ہر انسان کو اعلی صلاحتیں وافر مقدار میں عطا کی ہیں مگر ان کو استعمال کرنا صرف بلند حوصلہ لوگوں کا مقدر ہے

خود اعتمادی خدا کی دی ہوئی ایک صفت ہے جو ہر انسان کو یکساں طور پر ملتی ہے البتہ کچھ لوگ اس کا استعمال کرتے ہیں اور کچھ لوگ اس خداداد صفت کو استعمال کرنے میں ناکام ہوتے ہیں۔

خدا نے ہر انسان کو اعلی صلاحتیں وافر مقدار میں عطا کی ہیں مگر ان کو استعمال کرنا صرف بلند حوصلہ لوگوں کا مقدر ہے جو مثبت طرز فکر کے حامی ہوں اور منفی طرز فکر سے آخری حد تک پاک ہوں۔

منفی طرز فکر والے لوگوں میں بھی خود اعتمادی کی صفت چھپی ہوتی ہے مگر وہ اس کے عملی استعمال سے محروم رہتے ہیں۔ آج کورونا وائیرس سے ساری دنیا مقابلہ کر رہی ہے مگر ہر ملک اور ہر شخص کا مقابلہ کرنے کا انداز مختلف ہے۔پاکستان بھی اپنے حالات کی روشنی میں آگے بڑھ رہا ہے اور میں سمجھتا ہوں اب تک اس کے نتائیج اتنے برے نہیں ہیں۔

کچھ پاکستانی سائنسدانوں اور ڈاکٹروں نے اس بیماری کا علاج دریافت کرنے کے دعوے بھی کیے ہیں ۔کچھ نے ٹسٹنگ کٹس اور وینٹیلیٹر بنانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ ان باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس بیماری نے ہمارے حکمرانوں ۔سائنسدانوں ۔ڈاکٹروں۔انتظامیہ ۔پولیس ۔فوج ۔صحافی ۔عوام اور تاجروں کو جھنجھوڑا ہے اور ان میں ایک نئی سوچ کا جذبہ پیدا کیا جو بہت خوش آئند بات ہے۔

پوری قوم متحد ہو کے اپنے وسائیل اور ذھانت سے اس آفت کا مقابلہ کر رہی ہے۔ ہمارا مفاد پرست۔کرپٹ اور نادان طبقہ اب بھی لعن طعن ۔ الزام تراشیوں اور حالات سے فاعدہ اٹھانے میں لگا ہوا ہے لیکن ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے اور وہ بہت خسارے میں رہے گا کیونکہ ایسے موقع پر انتشار اور نا اتفاقی ہم سب کے لیے زہر قاتل ہے۔

اب ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا میں کونسا ملک اس بیماری سے بچاو میں کامیاب اقدامات اٹھا رہا ہے اس میں ۔چین۔ساوتھ کوریا۔سنگاپور ۔تائیوان اور کئی دوسرے ممالک شامل ہیں ۔چین تو ہمارا دوست ملک ہے اور اس کی معاوت بھی ہمارے ساتھ شامل ہے کیونکہ سب سے پہلے بیماری یہاں شروع ہوئی جس کو احسن طریقے سے کنٹرول کیا گیا۔

لیکن ساوتھ کوریا کی تعریف ساری دنیا کر رہی ہے کہ اس نے بڑے پیمانے پر لاک ڈاون کئے بغیر اس مسلہ پر کافی کنٹرول حاصل کیا ہے۔ساوتھ کوریا تعلیم میں بھی اس وقت ٹاپ پر ہے اور اس قوم میں اعتماد ۔اتفاق اور ڈسپلن بھی بہت ہے ۔ ستر کی دھائی میں ساوتھ کوریا پاکستان کی ترقی کا ماڈل لے کر گیا اور بہت ترقی یافتہ بن گیا اور ہم ماڈل بنانے والے آج تک ایک دوسرے سے دست و گریباں نظر آتے ہیں۔

ساوتھ کوریا نے کورونا بیماری کو پندرہ ھزار ٹسٹ روزانہ کر کے شکست دی ۔اس کے علاوہ موبائیل ٹکنالوجی استعمال کر کے متاثرہ لوگوں کو علیحدہ کیا اور بیماری کو پھیلنے سے روکا۔ کورین قوم میں اعتماد اور یکجہتی سے کام کرنے کی جو صفت ہے وہ دوسرے لوگوں میں کم نظر آتی ہے ۔

یہ 1975 کی بات ہے جب ساوتھ کوریا نے ملک میں ایک سٹیل فیکٹری بنانے کا منصوبہ بنایا ۔ اس فیکٹری کی تعمیر کے لیے قرض کی ضرورت تھی ۔ انہوں نے ورلڈ بنک کو درخواست دے دی۔ چنانچہ ورلڈ بنک کی ایک ٹیم کوریا پہنچی تاکہ اس پراجیکٹ کا موقع پر جائیزہ لے کر اپنی سفارشات مرتب کر سکے۔ جب اس ٹیم نے رپورٹ لکھی تو اس میں بتایا کوریا کے موجودہ حالات کے پیش نظر یہ منصوبہ قابل عمل نہیں ہے ۔

ورلڈ بنک نے ساوتھ کوریا کو قرضہ دینے سے انکار کر دیا ۔ ساوتھ کوریا کے لوگوں نے ہمت نہیں ہاری اور ادھر ادھر سے کچھ پیسہ جمع کر کے فیکٹری بنا دی ۔ بیس سال بعد کوریا کی سٹیل مل دنیا کی دوسری بڑی سٹیل مل بن گئی۔ ورلڈ بنک کا ایک ایکسپرٹ دوبارہ کوریا آیا تاکہ وہ دیکھے یہ فیکٹری ان کی امداد کے بغیر کیسے بن گئی۔ اب اس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اگرچہ ہماری پچھلی سفارشات درست تھیں مگر ایک نقطہ ہم اپنی سفارشات میں شامل نہ کر سکے کہ کوریا کے لوگ خود اعتمادی کا لا محدود ذخیرہ اپنے پاس رکھتے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ کوریا کے لوگ بنک کے قرضہ دینے کے انکار کے بعد اگر یہ کہنا شروع کر دیتے کہ بنک والے متعصب ہیں وہ ہماری ترقی نہیں چاہتے تو ان کی خود اعتمادی کی صفت دب کر رہ جاتی۔

ان کا ذھن عمل کے رخ پر چلنے کی بجائے احتجاج اور شکایت کے رخ پر چل پڑتا اور وہ ایسا کرتے تو ان کے اندر اعتماد اور خود اعتمادی کے جذبات ابھرنے سے رہ جاتے۔ آج ہماری پاکستانی قوم کو خود اعتمادی کے بھرپور جذبے کی ضرورت ہے ہم نے خود ضروری اقدامات اٹھا کر اس بیماری کا خاتمہ کرنا ہے تاکہ اللہ کی نصرت شامل ہو ۔

یاد رکھو جھوٹ۔بد دیانتی۔لوٹ کھسوٹ ۔کرپشن ۔ الزام تراشی۔نااتفاقی۔انتشار ۔فرقہ بندی سے یہ مسلہ حل نہیں ہوگا۔ ماضی کو بھول کر اللہ کے دربار میں توبہ کر لو اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے۔

%d bloggers like this: