تاجروں کو حفاظتی تدابیر اورمحدو وقت تک دیگر کاروبار کھولنے کی بھی اجازت دی جائے ،سہیل اعظمی
ڈیرہ اسماعیل خان : انجمن تاجران خیبرپختونخوا کے سنیئر نائب صدر اور مرکزی انجمن تاجران ڈیرہ کے سرپرست اعلی سہیل احمد اعظمی نے کہا ہے کہ ڈیرہ کے تاجر جو کہ پہلے ہی نامسائد کاروباری حالات ،ناروا لوڈشیڈنگ ،ٹیکسوں کی بھر مار کے باعث زبوں حالی کا شکار تھے اب موجودہ ناگہانی آفت میں مسلسل لاک ڈاﺅن کے باعث زمین بوس ہوگئے ہیں ،
حکومت اشیائے خوردونوش کے کاروبار کی طرح تاجروں کو حفاظتی تدابیر اورمحدو وقت تک دیگر کاروبار کھولنے کی بھی اجازت دے ، ان خیالات کا اظہار انہوںنے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سہیل اعظمی نے کہا کہ کورونا وائرس کی ناگہانی آفت ،آفت او روباءکے باعث ملک بھر کی طرح ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی گزشتہ پندرہ روز سے مسلسل لاک ڈاﺅن کے باعث درمیانی درجے کے سفید پوش تاجروں کے چولہے ٹھنڈے پرگئے ہیں ،
حکومت سے اپیل ہے کہ چھوٹے تاجروں کیلئے پیکج کاا علان کیا جائے تاکہ و ہ کاروبار شروع کرنے کے قابل ہو سکیں۔سہیل اعظمی نے کہا کہ لاک ڈاﺅن طویل ہونے سے چھوٹا تاجر شدید مشکلات کا شکار ہے اور اس کے پاس دوبارہ کاروبار شروع کرنے کیلئے وسائل نہیں ہیں۔
کئی تاجروں کادکانوں میں لاکھوں روپے کا مال پڑا ہے جس کی ادائیگیاں کرنا باقی ہیں۔حکومت سے اپیل ہے کہ اشیائے خوردوش کے ساتھ محدود وقت کے لئے دیگر کاروبار بھی کھولنے کی اجازت دی جائے اور اس کیلئے حفاظتی تدابیر یقینی بنانے کی ضمانت دینے کیلئے تیار ہیں۔
انہوںنے کہا کہ تاجرزیادہ دیر تک کاروبار بند رکھ کر ملازمین کی تنخواہیں او ریوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی نہیں کر سکیں گے جس سے بیروزگار کا طوفان آئے گا اور اس کے بعد حالات کو کنٹرول کرنا حکومت کے بس میں نہیں ہوگا۔
سہیل اعظمی نے کہاکہ اس سلسلہ میں حکومتی ذمہ داران سے بھی رابطوں کی کوشش کر رہے ہیںاور انہیں اپیل کی جائے گی کہ کاروبار کھولنے کی اجازت دی جائے تاکہ تاجر اپنے خاندانوںکا پیٹ پالنے کے ساتھ ساتھ عملے کی تنخواہوں کا بھی بندوبست کر سکیں۔
٭٭٭
لاک ڈاﺅن اٹھارہویںروز بھی جاری ،لاک ڈاﺅن کے باعث سڑکوں پر ہو کا عالم
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز)ڈیرہ سمیت صوبے بھر میں لاک ڈاﺅن اٹھارہویںروز بھی جاری رہا لاک ڈاﺅن کے باعث سڑکوں پر ہو کا عالم ہے ڈیرہ کے مصروف ترین مقامات ویرانی کا مرکز پیش کر رہے ہیں
انتظامیہ کی جانب سے حکومتی اقدامات پر عمل درآمد نہ کرنے والے تاجروں کی گرفتاری بھی شروع کردی ہے تجارتی اور کاروباری مراکز بیشتر مقامات پر جزوی طور پر بند ہے ڈیرہ کے داخلی اور خارجی راستوں کے علاوہ اندرون شہر پولیس اور سیکورٹی فورسز کے دستے تعینات ہیں
لاک ڈاﺅ ن کے اٹھارہویں دن پورے ہونے کے باعث تاجروں کے مطابق معاشی نقصانات ارب روپے سے تجاوز کر گئے ہیں بیشتر علاقوں میں شہری حفاظتی تدابیر کے بغیر گھروں سے باہر نکل رہے ہیں کرونا لاک ڈاﺅن پر بیشتر مقامات پر حکومتی اہلکار بھی عمل درآمد نہیں کررہے ہیں
مخیر حضرات کی جانب سے بیشتر مقامات پر راشن تقسیم کیاجارہاہے لاک ڈاﺅن کے باعث ڈیرہ کی سرگرمیاں بری طور پر متاثر ہو چکی ہے سماجی سرگرمیاں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں لاک ڈ اﺅ ن کے باعث اندرون شہر کو مکمل طور پر سیل کیا گیا ہے
لاک ڈاﺅن کے باعث شہر کے مصروف ترین بازاریں سنسان پڑے ہو ئے ہیں لاک ڈاﺅن آج انیس ویں روز میں د اخل ہو جائینگے۔ڈیرہ شہر ویرانی کا منظر پیش کر رہا ہے
محکمہ صحت ، ڈیرہ پولیس ،ڈبلیو ایس ایس پی ، ضلعی انتظامیہ سمیت مختلف حکومتی اہلکار بدستور خدمات سرانجام دے رہے ہیں اہم مقامات پر جراثیم کش واک تھر و بھی نصب کئے گئے ہیں۔
٭٭٭
پولیو قطرے پلانے کی طرح کورونا ٹیسٹ بھی گھروں میں جاکر کیے جائیں ،عوامی حلقوں کا ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز)پولیو قطرے پلانے کی طرح کورونا ٹیسٹ بھی گھروں میں جاکر کیے جائیں ،عوامی حلقوں کا ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ ،تفصیلات کے مطابق شہر کے عمائدین ،مذہبی اور تاجر تنظیموں کے سراہوں نے اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
جس طرح حکومت پاکستان نے پولیو کے خاتمے کے لئے ٹیمیں تشکیل دے رکھی ہیں ،بالکل اسی طرح حکومت محکمہ تعلیم ،محکمہ مال ،محکمہ صحت کے اداروں کے ملازمین کو کورونا ٹیسٹ کرنے کا پابند بنائے جو گلی محلوں میں داخل ہوکر گھر گھر ٹیسٹ کرنے کی ڈیوٹیاں سرانجام دیں
تاکہ شہریوں کے سروں پر منڈلانے والے خوف کے سائے ختم ہوسکیں ،
٭٭٭
شہریوں کی بے احتیاطی ،مشورہ کے باوجود بازاروں میں خریداروں کا رش
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز)کورونا لاک ڈاﺅن ،ڈیرہ کے شہریوں کی بے احتیاطی ،مشورہ کے باوجود بازاروں میں خریداروں کا رش ،ڈیرہ کے شہریوں کے بے احتیاطی ،انتظامیہ کی جانب سے بار بار احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے مشوروں کے باوجود بازاروں میںخریداری کا رش ،
بڑے شاپنگ مراکز،بیکریوں ،کریانہ اسٹوروں سبزی منڈی میں بھی کسی قسم کی احتیاط تدابیر اختیار نہیں کی جارہی،تفصیلات کے مطابق ڈیرہ شہر اور گردونواح میں انتظامیہ کی جانب سے متعدد بارآگاہی فراہم کرنے کے باوجود شہری کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلاﺅ کوروکنے کے لئے کسی قسم کی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کررہے ،
شہر کے بڑے کاروباری مراکز سرکلر روڈ اور بازاروں میں خریداری کا رش دکھائی دیتاہے۔سٹور مالکان کی جانب سے کسی قسم کی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی گئیں ،بعض دکان مالکان نے داخلی دروازے بند کرکے عقبی دروازے کھول رکھے ہیں
جہاں سے خریداروں کو اندر داخل کرکے اشیاءخوردنوش فروخت کی جارہی ہیں ،جہاں پر ہر وقت خریداروں کا ہجوم رہتاہے جس کی وجہ سے وائرس پھیلنے کا اندیشہ لاحق ہے ،باقی سبزی منڈی سمیت اندرون شہر کی سبزی وفروخت منڈی کا بھی یہی حال ہے ،
باقی بازاروں میں بھی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی نرمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خریداروں نے احتیاطی تدابیر کی دھجیاں اڑاتے ہوئے دکھائی دیئے ،حالانکہ اب لوگوں کے لئے سارے ہی دن تعطیلات کے ہیں لیکن وہ اپنی ہٹ دھرمی سے باز آنے کو تیار دکھائی نہیں دیتے اور باقی دنوں کے بجائے اتوار اور جمعہ کو ہی خریداری کرکے وائرس کے ممکنہ پھیلاﺅکوروکنے کی تمام کوششوں کو رد کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔
٭٭٭
مکان میں گھس کر مخالف کوفائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز)مسلح شخص نے مخالف کے مکان میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کرکے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا ، جوانسال بیٹا بال بال بچ گیا ،ملزم فرارہونے میں کامیاب ، بیٹے کی رپورٹ پر ملزم کے خلاف قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کرلیاگیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق تحصیل درازندہ تھانہ درازندہ کی حدود میں مسلح شخص اپنے مخالف حیدر زمان شیرانی کے مکان میں داخل ہو ا اور وہاں اس پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوکر موقع پر جاں بحق جبکہ وہاں پر موجود اس کا جوانسال بیٹا زمان شیرانی خوش قسمتی سے بال بال بچ گیا ،
ملزم ارتکاب جرم کے بعد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ،مقتول کی لاش پوسٹمارٹم کے بعد لواحقین کے سپرد کردی گئی ، درازندہ پولیس نے مقتول کے بیٹے زمان شیرانی کی رپورٹ پر
ملزم فتح خان ولد گلاب خان سکنہ درازندہ کیخلاف مقدمہ قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ وجہ عداوت فریقین کے درمیان اراضی کا تنازعہ بتائی گئی ہے۔
٭٭٭
ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کیخلاف کارروائیاں
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز) ڈائریکٹر جنرلحلال فوڈ اتھارٹی خیبر پختونخوا کی خصوصی ہدایات پر حلال فوڈ اتھارٹی ڈیرہ کی ٹیم نے ڈپٹی ڈائریکٹر حلال فوڈ اتھارٹی واصف خان کی سربراہی میں ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کیخلاف کارروائیاں کیں۔
ان کاروائیوں کے دوران حلال فوڈ اتھارٹی کی ٹیم نے ڈپٹی ڈائریکٹر حلال فوڈ اتھارٹی واصف خان کی سربراہی میں ٹانک اڈہ پر موجود ہول سیل ڈیلرز کے دکانوں اور گوداموں کی چیکنگ کی ۔ کاروائیوں کے دوران ڈیلرز کی جانب سے حکومت کے طے کردہ نرخوں پراشیائے ضروریہ فروخت کی جارہی تھیں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر حلال فوڈ اتھارٹی واصف خان نے عوام سے اپیل کی کہ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے حوالے سے کسی بھی قسم کی شکایت کی صورت میں حلال فوڈ اتھارٹی ڈیرہ کے دفتر کے رابطہ نمبر 0966-741212 پراپنی شکایات درج کرا سکتے ہیں۔
٭٭٭
ڈیرہ کے غریب تاجروں کو ریلیف پیکیج میں شامل کیاجائے ،تاجربرادری
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز)صوبائی و مرکزی حکومتیں اور ضلعی انتظامیہ ڈیرہ کے غریب تاجروں کو ریلیف پیکیج میں شامل کرے، بلا سود ایک لاکھ روپے کا قرض، یوٹیلٹی بلز میں رعایت،ٹیکسوں کی بھرمار سے خلاصی اور لاک ڈاﺅن کو 14اپریل سے مزید نہ بڑھایا جائے،
ہسپتال کی او پی ڈیز کو کھولنے کا مطالبہ، پہاڑ پور کے تاجروں کے ساتھ انتظامیہ و پولیس کے رویئے کی مذمت۔ تفصیلات کے مطابق ڈیرہ کے تاجروں کی تینوں تنظیموں مرکزی انجمن تاجران، مرکزی تاجر اتحاداور تاجر ایکشن کمیٹی کا مشترکہ اجلاس زیر صدارت حامد علی رحمانی ، سہیل احمد اعظمی اور شریف چوہان منعقد ہوا۔
اجلاس میں حاجی محمد رمضان ، حاجی خالد ناز، ملک اشفاق چغتائی، کریم خان وزیر، نعیم قریشی، گل شاہ عالم وزیر، فضل الرحمن بلوچ، اللہ ڈتہ ساجد، محمد ایوب، آصف، ذیشان راج، خان محمد، حاجی عزیز، چوہدری داﺅد اور دیگر نے شرکت کی۔
مصطفی ہاﺅس میں ہونے والے اجلاس میں تاجروں نے لاک ڈاﺅن کے باعث تاجروں کی زبوں حالی اور فاقہ کشی کے باعث جلد از جلد اس لاک ڈاﺅن کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ریلیف پیکیج میں غریب و نادار تاجروں کو بھی شامل کیا جائے۔
تاجروں کو کم از کم 20لاکھ روپے کا بلا سود قرض دیا جائے، انکم ٹیکس پراپرٹی، پروفیشنل کے ظالمانہ ٹیکس نظام میں آسانی پیدا کی جائے، یوٹیلٹی بلز میں ریلیف دیا جائے، ہسپتالوں کی او پی ڈیز کو کھولا جائے، شناختی کارڈ کی بنیاد پر خریدو فروخت کی شرط کو ختم کیا جائے۔
ہر ایک تاجر کو ایک لاکھ روپے کی گرانٹ کے ساتھ ساتھ 2020-21کے ایکسائز ٹیکس کو ختم کیا جائے۔تاجر نمائندوں نے لاک ڈاﺅن کو 14اپریل تک محدود رکھنے کے علاوہ ٹوکن کے طور پر دوکانوں کو کھلا رکھنے کی اجازت کا مطالبہ کیا ۔
انہوں نے کہا کہ تاجر انتظامیہ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کر رہے ہیںلیکن جب ان کے اپنے بچے فاقہ کشی کا شکار ہونگے تو وہ 14اپریل کے بعد لاک ڈاﺅن کو مزید وسعت دینے کے مبینہ احکامات کو ماننے یا نہ ماننے کا فیصلہ مل بیٹھ کر کرینگے۔
تاجروں نمائندوں نے پہاڑ پور کے تاجروں کے ساتھ وہاں کی مقامی انتظامیہ اور پولیس کے نازیبا رویئے کی مذمت کی اور خاص طور پر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے بھاری جرمانوں کے سلسلے کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس سلسلے میں قانونی چارہ جوئی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ پہاڑ پور کے تاجروں کے ایک وفد جس میں نعمان خان نیازی، محمد ، عباس علی شامل تھے نے سہیل اعظمی سے ان کے گھر پر ملاقات کی اور اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں سے آگاہ کیا۔
٭٭٭
لاک ڈاﺅن میں خواجہ سراﺅں کا گزر بسر مشکل ہوگیا ،حکومت امداد فراہم کرے ،میڈم لیلیٰ
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز) خواجہ سراء ایسوسی ایشن ڈیرہ کی صدر میڈم لیلیٰ نے اپنے اخباری بیان میں کہا ہے کہ خواجہ سرا بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں، لاک ڈاﺅن میں جہاں غریب طبقے کا استحصال ہورہا ہے وہیں خواجہ سراﺅں کی کمیونٹی کو بھی مکمل دیوار سے لگا یا جارہا ہے۔
مخیر حضرات دیگر طبقوں میں تو روزانہ کی بنیاد پر راشن و دیگر اشیاءتقسیم کر رہے ہیں مگر خواجہ سراﺅں کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جارہا ہے۔ خواجہ سرا کمیونٹی کی پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ خواجہ سراﺅں کا خصوصی خیال کریں
کیونکہ خواجہ سراﺅں کی بھی اپنی فیملیاں ہیںجن کا گزر بسر مشکل سے ہورہا ہے اور اس مہنگائی کے دور میں ان کا جینا بے حد مشکل ہے۔ وفاقی وزیر علی امین خان گنڈہ پور اور سٹی ایم پی اے فیصل امین خان گنڈہ پورسے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ خواجہ سراﺅں کی امداد بھی یقینی بنائیں۔
٭٭٭
ڈیرہ شہر سمیت مضافاتی علاقوں میں گرانفروشی عروج پر پہنچ گئی ،شہری پریشان
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز)ڈیرہ شہر سمیت مضافاتی علاقوں میں گرانفروشی عروج پر پہنچ گئی ،شہری پریشان،ڈیرہ شہر سمیت مضافاتی علاقوں میں گرانفروشی عروج پر پہنچ گئی ،دکاندار حکومت کی جانب سے فراہم کردہ نرخ نامے بھی آویزاں کرنے سے گریزاں ،لوٹ مار کا بازار گرم ،
پرائس کنٹرول مجسٹریٹس غائب صارفین سراپا احتجاج ،شہریوں کا ڈپٹی کمشنر سے نوٹس لینے کا مطالبہ ،تفصیلات کے مطابق شہر سمیت مضافاتی علاقوں میں گرانفروشی اور ذخیرہ اندوزی عروج پر پہنچ چکی ہے ،مہنگے داموں اشیاءکی فراہمی سے شہریوں کی پریشانی بڑھ گئی ،
ملک بھر میں جہاں ایک طرف کورونا جیسی موذی بیماری کی وجہ سے شہری گھروں تک محصور ہوکر رہ گئے ہیں وہاں دوسری طرف گرانفروشوں اور ذخیرہ اندوزوں نے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کررکھا ہے ،شہر سمیت مضافاتی علاقوں گرانفروشوں اور ذخیرہ اندوزوں کے ہاتھوں لٹنے کی وجہ سے شہری تنگ آچکے ہیں
،دکاندار حکومت کے مقررہ کردہ نرخ ناموں کو بھی آویزاں نہیں کرتے ،شہری مہنگی اشیاءخورد نوش خریدنے پر مجبور ہیں ،ایسے حالات میں ضلعی انتظامیہ نے مکمل چپ سادھ رکھی ہے۔
شہریوں نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا ،چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ،کمشنر ڈیرہ اور ڈپٹی کمشنر سے نوٹس لے کر ذخیرہ اندوزوں اور گرانفروشوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرنے کا مطالبہ کیاہے۔
٭٭٭
شہر بھر کیلئے بڑے پیمانے پر سینیٹائزیشن اور ڈس انفکشن کیلئے تیار کردہ لائحہ عمل پر عملدر آمد کا آغاز
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز) ڈیرہ اسماعیل خان شہر بھر کیلئے بڑے پیمانے پر سینیٹائزیشن اور ڈس انفکشن کیلئے تیار کردہ لائحہ عمل پر عملدر آمد کا آغاز۔شہر کے مختلف مقامات پر واک تھرو سینیٹائزنگ شاور ز کی تنصیب شروع کر دی گئی
جبکہ ڈس انفکشن سپرے کیلئے سپیشل وہیکلز بھی پہنچ چکے ہیں جن کے ذریعے شہر بھر کے مختلف داخلی راستوں اوردیگر مقامات پر جراثیم کش سپرے کرنے کا عمل سرا انجام دیا جائیگا۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ڈیرہ محمد عمیر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے تدارک کے سلسلے میں یہ واک تھرو شاور گیٹس اور سپیشل وہیکلز کافی مدد گار ثابت ہوں گے کیونکہ اس سے قبل ٹی ایم اے اور ریسکیو 1122مشترکہ طور پر ڈس انفکشن کے فرائض سرانجام دے رہے تھے
لہذا اب واک تھرو شاور گیٹس کی تنصیب اور ان سپیشنل وہیکلز کی فراہمی کے بعد استعداد میں واضع اضافہ ہوا ہے اور یہ حکومت کی جانب سے ایک احسن اقدام ہے ۔ اس سلسلے میں ابتدائی طور پر باب ڈیرہ سمیت دیگر داخلی راستوں پر ڈس انفکشن سپرے کے عمل کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
٭٭٭
زائرین کی اپنے متعلقہ علاقوں کو رخصتی کیلئے انتظامات مکمل
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز)قرنطینہ سنٹر گومل میڈیکل کالج سے مزید 70کے قریب زائرین کی اپنے متعلقہ علاقوں کو رخصتی کیلئے انتظامات مکمل۔ ڈپٹی کمشنر ڈیرہ محمد عمیر کا ان انتظامات پر اظہار اطمینان اور محکمہ صحت سمیت دیگر متعلقہ عملے کی کاوشوں کو خراج تحسین۔
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر ڈیرہ محمد عمیر نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈیرہ حافظ واحد محمود کے ہمراہ گومل میڈیکل کالج میں قائم قرنطینہ سنٹر کا دورہ کیا اور وہاں موجود افراد کو فراہم کی جانےوالی سہولیات کا جائزہ لیا جبکہ تقریباً 70زائرین جو کہ صحت یاب ہیں اور کورونا وائرس کے ٹیسٹ رزلٹ منفی آئے ہیں
اور مجوزہ لائحہ عمل کے تحت مقررہ مدت بھی پوری کر چکے ہیں کو قرنطینہ سنٹر سے رخصت کرنے کے حوالے سے انتظامات کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر انہوں نے محکمہ صحت سمیت دیگر متعلقہ عملے کی کاوشوں کر سراہتے ہوئے کہا کہ قرنطینہ سنٹر سے زائرین کی رخصتی کے حوالے سے جو انتظامات کیے گئے ہیں وہ نہایت تسلی بخش ہیں
جو کہ محکمہ صحت کے عملے کی جانب سے نہایت جانفشانی اور تندہی سے فرائض کی انجام دہی کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ قرنطینہ سنٹر سے زائرین کی رخصتی کیلئے بہترین اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ کسی بھی غفلت یا کوتاہی کا اندیشہ نہ رہے
اور مذکورہ زائرین کی قرنطینہ سنٹر سے رخصتی کو مجوزہ لائحہ عمل اور ماہرین کے تجویز کردہ طریقہ کار کے مطابق یقینی بنایا جا سکے۔واضع رہے کہ زائرین کی قرنطینہ سنٹر سے رخصتی اور لائحہ عمل سے متعلق آج ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں ایک اجلاس بھی منعقد کیا گیا تھا جس میں میڈیکل بورڈ سمیت دیگر ماہرین نے شرکت کی جس کے بعد مذکورہ زائرین کی قرنطینہ سنٹر سے رخصتی کیلئے بیان کردہ انتظامات کیے گئے ہیں۔
٭٭٭
کورونا لاک ڈاﺅن ،دیار غیر سے اپنے پیاروں کے لئے رقم بھجوانا بھی پیاروں کے لئے وبال جان بن گیا
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز)کورونا لاک ڈاﺅن ،دیار غیر سے اپنے پیاروں کے لئے رقم بھجوانا بھی پیاروں کے لئے وبال جان بن گیا ،ضلع ڈیرہ اور گردونواح میں تمام ترچھوٹی بینک برانچیں بند ،دور دراز سے آنے والے لوگ پیسے نکلوانے کے لئے ذلیل وخوار ہونے لگے ،
ضلع کی چاروں تحصیلوں میں نجی بینکوںمیں آنے والے لوگوںکا کہنا ہے کہ تمام بینکوں کی چھوٹی برانچیں بند کردی ہیں جس کی وجہ سے ہمیں مین برانچوں میں جانے سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ،ہم صبح آٹھ بجے قطار میں کھڑے ہوتے ہیں تین بجے جاکر ہماری باری آتی ہے
،یہاں پر لمبی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں ،بینک ملازمین کا کہنا ہے ،ہمارے پاس عملہ کم ہے اور صرف تین کاﺅنٹر ہیں ،کورونا وائرس کا بھی خطرہ ہے ،کورونا سے بچاﺅ کے پیش نظر انتہائی محتاط ہوکر کام کرنا پڑتا ہے بینک میں بھی رش کی اجازت نہیں ہے ،
ادھر لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک تو پہلے ہی پندرہ دنوں سے گھروں میں اس آفت کی وجہ سے محصور ہیں ،اگر بینک سے پیسے نکلوانے آئے ہیں تو یہاں پر لمبی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہے اور سارا دن انتظار کرنے کے بعد جب باری آتی ہے تو بینک ٹائم ختم ہوجاتاہے۔
عوام الناس نے وزیر اعظم عمران خان اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے پرزور اپیل کی ہے تمام بینکوں کی چھوٹی بڑی برانچیں بھی کھولے کی اجازت دی جائے تاکہ دوردراز علاقوں سے آنے والے لوگوں کو ذلیل وخوار نہ ہونا پڑے ،
٭٭٭
شہر کے گلی محلوں کے کھلے پلاٹوں میں گندگی کے ڈھیر ،علاقہ مکین سراپا احتجاج
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز)شہر کے گلی محلوں کے کھلے پلاٹوں میں گندگی کے ڈھیر ،علاقہ مکین سراپا احتجاج ،میونسپل کمیٹی کے عملے نے آنکھیں موند لیں ،بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے ،تفصیلات کے مطابق اندرون شہر کے گلی محلوں میں سینٹری ورکروں کی عدم الچسپی کے باعث صفائی ستھرائی کے انتظامات دھرے کے دھرے رہ گئے
گلی محلوں میں موجود کھلے پلاٹوں میں سینٹری ورکروں نے گندگی کے ٹیلے لگارکھے ہیں ،علاقہ مکینوں نے ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک دن شہر کے گلی محلوں کو چیک کرنے کے لئے مختص کیا جائے اور گلی محلوں کے خالی پلاٹوں میں کچرا کنڈی اٹھانے کے لئے خصوصی احکامات جاری کیے جائیں تاکہ گلی محلوں میں گندگی کے ٹیلوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے
***
ای کورٹس شروع کرنے کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھ دیاگیا
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز)خیبر پختونخوا کے سینئر وکیل میاں محب اللّٰہ کاکا خیل نے ای کورٹس شروع کرنے کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا۔اپنے خط میں خیبر پختونخوا کے سینئر وکیل میاں محب اللّٰہ کاکا خیل نے کہاکہ کورونا سے عدالتیں بند ہونے سے زیرِ التواء مقدمات میں مزید اضافہ ہو گا۔
انہوں نے خط میں کہا کہ ہزاروں قیدیوں کے کیسز کی سماعت بھی نہیں ہو رہی، ای کورٹس کے ذریعے وکلاءگھروں سے مقدمات کی پیروی کر سکیں گے۔خیبر پختونخوا کے سینئر وکیل میاں محب اللّٰہ کاکا خیل کا اپنے خط میں کہنا ہے کہ درخواستیں، حلف نامے اور کورٹ فیس جمع کرنے کی سہولت اور کیسز کی سماعت آن لائن ہونی چاہیے۔
٭٭٭
سعودی عرب میں آئندہ ہفتوں میں کورونا کیسزکی تعدادلاکھوں میں پہنچنے کا خوفناک انکشاف کردیا گیا
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز) سعودی عرب میں آئندہ ہفتوں میں کورونا کیسزکی تعدادلاکھوں میں پہنچنے کا خوفناک انکشاف کردیا گیا، سعودی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے،
یہ تعداد صرف ہفتوں میں2 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی وزیر صحت نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں کورونا کیسز کی تعداد صرف ہفتوں میں بڑھ جائے گی۔کورونا کیسز کی تعداد بڑھ کر10 ہزار سے 2 لاکھ تک جاسکتی ہے۔
سعودی عرب کے وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ سعودی حکومت کوروناوائرس کا پھیلاو روکنے کیلئے پرعزم ہے۔ لیکن عوام کو حکومتی ہدایات اور طریقہ کار پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔
ہدایات پر عمل کرکے ہی ہم کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد کو کم سے کم کرسکتے ہیں، لیکن اگر ہم نے حکومتی احکامات کی تعمیل نہ کی تو یہ تعداد بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔دوسری جانب تازہ اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے 41 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
جس کے ساتھ مجموعی کیسز کی تعداد بڑھ کر2795 ہوگئی ہے۔ اسی طرح ابھی تک کورونا وائرس سے متاثرہ 41 افراد جان سے چلے گئے ہیں جبکہ 615 افراد مکمل صحت یاب ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب سعودی وزارت صحت کے ترجمان نے گزشتہ روز اپنے بیان میں بتایا کہ مملکت میں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
اس بیان کے بعد امت مسلمہ میں یہ تشویش پائی جا رہی ہے کہ کیا اس بار عازمین حج بیت اللہ کی سعادت سے محروم تو نہیں رہ جائیں گے۔ اردو نیوز کے مطابق ترجمان سعودی وزارت صحت ڈاکٹر محمد العبد العالی نے بتایا کہ احتیاطی تدابیر پر معاشرے کا 50 فیصد حصہ عمل کر رہا ہے
جبکہ باقی آدھا حصہ پہلے جیسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ صبح کے اوقات جب کرفیو نہیں تھا تب مختلف مارکیٹوں میں لوگوں کا رش ہوجاتا تھا۔ہمارے پاس رپورٹس ہیں جن سے ثابت ہو رہا ہے کہ لوگ ہدایات کی پابندی نہیں کر رہے۔
یہ انتہائی خطرناک ہے جس سے ہماری تمام تر کوششیں بے سود ہو رہی ہیں۔ کرفیو کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ لوگ گھروں تک محدود رہیں، انتہائی ناگزیر حالات میں باہر نکلیں مگر افسوس اس پر مکمل طور پر عمل نہیں ہو رہا۔
ڈاکٹر العبد العالی سے جب سوال کیا گیا کہ کیا اس سال رمضان المبارک اور عید الفطر کرفیو میں گزریں گے۔
٭٭٭
ملک میں لاک ڈاﺅن سے چھوٹے تاجر اور کاروباری افراد سخت پریشان
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز)پاکستان میں کورونا وائرس کے کیس رپورٹ ہونے اور مقامی سطح پر منتقلی کے کیس سامنے آنے کے بعد حکومت نے 14 اپریل کی شام جزوی لاک ڈاﺅن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ، جس میں تمام بڑی چھوٹی دکانوں، مارکیٹوں، شاپنگ مالز اور دیگر کاروباری مراکز کو بند کرنے اور وہاں پر لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی .
ملک میں لاک ڈاﺅن سے چھوٹے تاجر اور کاروباری افراد سخت پریشان ہیں ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے کاروبار بند کروادیئے ہیں اب ایک طرف ان کی آمدن بند ہوگئی ہے تو دوسری جانب اخراجات میں اضافہ ہوا ہے ان کا کہنا ہے حکومت دوکانداروں کے یوٹیلٹی بل معاف کرئے اور ان کو دوکانوں اور کاروباری جگہوں کے کرائے ادا کرنے کے لیے مالی معاونت بھی دے.
دوکانداروں کا کہنا ہے کہ مجبورا انہیں ہیلپرزاور ملازمین کو بھی عارضی طور پر فارغ کرنا پڑا ہے جس سے بیروزگاری میں اضافہ ہوگا اس وقت تک کئی بڑی کمپنیاں چھانٹیوں کے لیے فہرستیں مرتب کررہی ہیں تو کئی کمپنیوں نے ملازمین کو مئی سے تنخواہوں میں کمی کا عندیہ دیدیا ہے ا س صورتحال میں عام شہری ذہنی تناﺅ کا شکار ہورہے ہیں.
. سٹیٹ بینک کے مطابق ریٹیل ہول سیل سیکٹر کا جی ڈی پی میں حصہ تقریباً 19فیصد ہے ملک میں ایک اندازے کے مطابق 25 لاکھ سے زائد چھوٹی بڑی دکانیں ہیں، مگر لاک ڈاﺅن کی وجہ سے یہ دکانیں گزشتہ کئی ہفتوں سے بند ہیں۔
ان دکانوں اور گوداموں میں لاکھوں روپے مالیت کا سامان پڑا ہوا ہے مگر چونکہ یہ مال فروخت نہیں ہورہا اس لیے ان کے پاس خرچ کرنے کے لیے نقد رقم ختم ہوتی جارہی ہے. پرنٹنگ پریس اور ان سے وابستہ لاکھوں افراد بیروزگار ہوکر گھروں میں بیٹھے ہیں.
کتابیں ‘فلیکس اور مختلف چیزیں پرنٹ کرنے والے تاجروں کا کہنا ہے ایک پریس کے ساتھ کئی گھروں کا چولہا جلتا ہے جن میں پرنٹنگ والے‘کاغذ اور پرنٹنگ کا سامان بیچنے والے‘ بائنڈنگ ورکر اورکٹنگ والوں کے علاوہ کاغذ کی ویسٹ کا کام کرنے والے شامل ہیں یہ تمام شعبے اپنی اپنی جگہ چھوٹی چھوٹی انڈسٹریاں ہیں
یعنی ایک پریس بند ہونے سے درجنوں گھرانے متاثرہوتے ہیں یہاں تو پوری مارکیٹ بند پڑی ہے ،ان کا کہنا ہے کہ کاروبار کو بند ہوئے 15 دن سے زائد ہوگئے ہیں اور چھوٹے دکانداروں کے پاس جو بھی نقد تھا وہ ختم ہوگیا ہے
دکاندار یومیہ رولنگ پر چلتا ہے یومیہ لاکھوں کا سامان خریدتا اور فروخت کرکے اپنا کمیشن نکال لیتا ہے لیکن اب اس بندش سے صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ جو لوگ مشکل وقت میں راشن وغیرہ تقسیم کیا کرتے تھے وہ لوگ بھی اب محتاج ہوتے جارہے ہیں۔
لاک ڈاﺅن سے یومیہ اجرت والے مزدور کی روزی ختم ہوگئی ہے اگر حکومت نے خود لاک ڈاﺅن ختم نہ کیا تو پھر لوگ سڑکوں پر ہوں گے اور انہیں بزورِ طاقت روکنا مشکل ہوجائے گا. تاجر اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ کورونا وبا کی وجہ سے بیمار ہونے کا خدشہ ہے،
مگر وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ لاک ڈاﺅن کا پہلا مرحلہ ختم ہونے کے بعد دوسرا شروع ہوچکا ہے مگر ابھی تک حکومت کسی بھی بیروزگار فرد کو نہ تو کھانا، نہ راشن اور نہ ہی نقد امداد فراہم کرنے میں کامیاب ہوپائی ہے.
ان کا کہنا ہے کہ وفاق میں ابھی تو ٹائیگر فورس کی بھرتی ہی ہورہی ہے ناجانے یہ فورس کب بنے گی اور کب لوگوں میں امداد تقسیم ہوگی وہ کہتے ہیں کہ وزیرِاعظم نے تعمیراتی صنعت کے لیے پیکج کا اعلان کیا ہے یعنی اس پر عملدرآمد کے لیے سیمنٹ، سریا، ٹائلیں، سینیٹری، بجلی اور دیگر دکانوں کو کھولنا ہوگا،
بصورت دیگر تعمیراتی صنعت کا پیکج کامیاب نہیں ہوسکے گا.دوکانداروں کو اس وقت سب سے بڑا مسئلہ دوکانوں کا کرایہ اور یوٹیلیٹز کی ادائیگیوں سے متعلق لاحق ہے ان کا کہنا ہے کہ مارچ کا مہینہ ختم ہوتے ہی مالکان نے کرائے کا مطالبہ شروع کردیا ہے مگر دکاندار کیا کریں؟
جب کاروبار ہی نہیں ہوا تو رقم کہاں سے دیں انہوں نے کہا کہ مہینہ ختم ہوتے ہی دکانداروں اور دکان کے مالکان کے درمیان جھگڑے شروع ہوگئے ہیں، جبکہ حکومت نے اس حوالے سے کوئی راستہ نہیں نکالا ہے.
انہوں نے بتایا کہ ہول سیل مارکیٹیوں میں تاجر اکثر ہنگامی حالات میں بنکوں کی بجائے نجی ذرائع سے قرض حاصل کرتے ہیں کیونکہ ہمارے ہاں بنکوں کی کڑی شرائط‘طویل غیرضروری کاغذی کاروائی ‘درخواستوں کی پراسنگ میں لمبا ٹائم لگتا ہے لہذا ہول سیل مارکیٹیوں میں نجی ذرائع سے قرض حاصل کرنا معمول کی بات ہے
کیونکہ چند گھٹنوں میں تاجروں کو مطلوبہ رقم مل جاتی ہے جس پر ایک خاص حد تک شرح سود یا منافع شیئرنگ کی شرائط ہوتی ہیں بنکوں کے قرضوں کو تو حکومت ری شیڈول کروادے گی یا ان پر سود میں کمی ہوجائے گی مگر نجی ذرائع سے حاصل کردہ قرض پر سود کی ادائیگی تو تاجروں کو خود کرنا ہوگی.
٭٭٭
خیبرپختونخوا حکومت نے مشروط طور پر تعلیمی ادارے کھولنے کی اجازت دے دی
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز) خیبرپختونخوا حکومت نے مشروط طور پر تعلیمی ادارے کھولنے کی اجازت دے دی۔تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے ملازمین کو تنخواہیں دینے کیلئے تعلیمی اداروں کو کھولنے کی اجازت دے دی۔
صوبائی حکومت کے اعلامیہ کے مطابق مہینے کے پہلے پانچ دن تعلیمی ادارے تنخواہیں دینے کے لیے کھولے جا سکتے ہیں۔کسی بھی ادارے کی ایڈمنسٹریشن میں چار سے زیادہ لوگ نہیں ہونگے۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ تنخواہیں دینے کی صورت میں تعلیمی ادارے پانچ سے زیادہ لوگوں کو اکٹھا نہیں کر سکتے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا میں کورونا کی مزید 95 کیسز سامنے آگئے ہیں جس کے بعد صوبے میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 405سے بڑھ کر 500ہوگئی ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں ایک مریض جاں بحق ہوچکا ہے۔
بدھ کو صبح کے وقت وزیر صحت خیبرپختونخوا نے صوبے میں مزید کیسز اور اموات کی تصدیق کی۔ پاکستان میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد4072تک پہنچ گئی جبکہ کورونا سے ملک میں 58 مریض جان کی بازی ہارگئے۔
اس کے علاوہ 467 صحتیاب ہوکر گھروں کو چلے گئے ہیں۔ یکم اپریل سے ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے اور کیسز میں مارچ کے مقابلے میں دوگنا تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
گزشتہ روز ملک میں نئے کیسز اور اموات کا سلسلہ جاری رہا اور ایک روز میں ریکارڈ 610 کیسز سامنے آئے۔ آج بھی کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد اب تک ملک میں متاثرین کی تعداد4072 تک پہنچ گئی ہے
٭٭٭
کارپوریٹ سوشل رسپانسیبلیٹی کے بجٹ کو غریبوں کی امداد کیلئے استعمال کیاجائے ، چیئر مین کنزیومر ایسوسی ایشن
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز)کارپوریٹ سوشل رسپانسیبلیٹی کے بجٹ کو نہ صرف غریبوں کی امداد کیلئے استعمال کریں بلکہ بجٹ کو کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کیلئے ضرورت مندوں میں مفت ماسک اور سینی ٹائزر کی تقسیم سمیت انکے علاج معالجے کیلئے استعمال میں لائیں ،
کرونا وائرس کی وجہ سے پورے ملک کے صارفین گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔روزمرہ کے معمولات کب ٹھیک ہونگے کسی کو کوئی خبر نہیں ان حالات میں غریب طبقہ اور غربت کی لکیر سے زندگی گزارنے والوں کی تعداد میں بے انتہاء اضافہ شروع ہو گیا ہے، بھوک اور افلاس کے ہاتھوں مجبور سفید پوش بھی امداد کے منتظر ہیں،
ایسے وقت میں پاکستان کارپوریٹ سیکٹر اور کاروباری شعبہ کارپوریٹ سوشل رسپانسیبلیٹی کے تحت آگے بڑھ کر راشن،ماسک،صابن،سینی ٹائزر ان لوگوں میں تقسیم کریں جو ان چیزوں کی خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
یہ بات کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے ایک بیان میں کہی۔انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے روز انہ کے دیہاڑی مزدور اور غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے جس کے سبب اگر یہی صورت حال بدستور رہی تو کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد کم اور بھوک سے مرنے والوں کی تعداد ان سے کہیں زیادہ ہوگی،
اس لئے اس مشکل گھڑی میں بزنس کمیونٹی اور کارپوریٹ سیکٹر پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ کارپوریٹ سوشل رسپانسیبلیٹی کے بجٹ کو نہ صرف غریبوں کی امداد کیلئے استعامل کریں بلکہ بجٹ کو کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کیلئے ضرورت مندوں میں مفت ماسک اور سینی ٹائزر کی تقسیم سمیت انکے علاج معالجے کیلئے استعمال میں لائیں۔
کوکب اقبال نے کہا کہ ابھی تک کسی بھی کارپوریٹ سیکٹر کی جانب سے اور نہ ہی بزنس کمیونٹی کی جانب سے کارپوریٹ سوشل رسپانسیبلیٹی کے تحت کوئی بڑا کام ہوتا نظر نہیں آرہا جبکہ اس ضمن میں سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے تمام کمپنیوں اور کارپوریٹ سیکٹر کو واضح ہدایت جاری کردی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی نے کمپنیز ایکٹ کی دفعہ 202 (2) کے تحت کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ قانون کی اس شق کے تحت کمپنی کا ڈائریکٹر،کمپنی کے تمام ممبران،ملازمین،شراکت دار کمپنی کے کاروباری مفادات حاصل کرنے کے ساتھ ماحول کے تحفظ کیلئے اچھی نیت کے ساتھ کام کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ سوشل رسپانسیبلیٹی کا فنڈ کسی کارپوریٹ سیکٹر یا کمپنی پر بوجھ نہیں ہے کیونکہ اس کو صارف ہی بیئر کرتا ہے یعنی وہ جس کمپنی کی کوئی بھی سروس استعمال کرتا ہے یا اس کی وہ پروڈکٹ خریدتا ہے
اس کا کچھ حصہ کارپوریٹ سوشل رسپانسیبلیٹی فنڈ میں چلا جاتا ہے جس کو کارپوریٹ سیکٹر اور کمپنیاں معاشرے کی بہتری کیلئے اور کسی بھی آزمائش کی گھڑی میں استعمال میں لا سکتی ہیں۔کوکب اقبال نے کہا کہ اب جبکہ سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے واضح ہدایت جاری کر دی ہے
تو یہ کارپوریٹ سیکٹر اور کمپنیوں کی لازمی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اس فنڈ کا بروقت استعمال کرتے ہوئے اپنے فرائض دیانت داری کے ساتھ انجام دیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حالات انشاءاللہ جب بھی بہتر ہونگے اور معمولات زندگی دوبارہ شروع ہونگے کارپوریٹ سیکٹر اور کمپنیوں فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا
اور اس سلسلے میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب کو کنزیومر ایسوسی ایشن کی جانب سے خط لکھا جائیگا۔کارپوریٹ سیکٹر اور کمپنیوں سے پوچھا جائے کہ انہوں نے کرونا وائرس کی وباءسے متاثر ہونے والوں اور غریب ونادار طبقہ کی بھلائی کیلئے اس فنڈ کو کب اور کیسے استعمال کیا۔
کوکب اقبال نے امید ظاہر کی کہ کارپوریٹ سوشل رسپانسیبلیٹی فنڈ کے تحت کارپوریٹ سیکٹر اور کمپنیاں اپنا کردار ادا کریں گی۔
٭٭٭
پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کا فیصلہ‘
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز)کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کے خدشہ کے پیش نظر صوبہ بھر میں پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کا فیصلہ‘حکومت کی جانب سے لاک ڈاﺅن کے دوران صدقہ اور خیرات کے حصول کیلئے بھکاریوں کی بڑی تعداد ٹولیوں کی صورت میں گلی محلوں میں موجود رہتے ہیں
جس کی وجہ سے کرونا پھیلنے کا اندیشہ ہے چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کی جانب سے جاری ہونے والے مراسلہ میں انسپکٹر جنرل پولیس کو کہاگیا ہے کہ صوبہ بھر میں لاک ڈاﺅن کے دوران بھکاری اپنے بچوں کے ہمراہ گلی محلوں میں مانگتے نظر آتے ہیں
مخیر حضرات کی جانب سے صدقہ وخیرات کرنے والوں کے گھروں کے باہر ٹولیوں کی شکل میں گھومتے ہیں اور حکومتی احکامات کے باوجود گھروں میں نہیں بیٹھتے ہیں جو کہ نہ صرف ان کیئے بلکہ دیگر شہریوں کے لئے بھی خطرہ اور کرونا کے پھیلاﺅ کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی جانب سے محکمہ پولیس کو کہاگیا ہے کہ گلی محلوں میں گھومنے والے بھکاریوں بالخصوص ان کے بچوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کیا جائے ایک بار ان کو وارننگ دی جائے باز نہ آنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
٭٭٭
بارش یا آندھی کے دوران ربیع کی فصلات کی بہتر سنبھال بارے حکمت عملی جاری
ڈیرہ اسماعیل خان ( غنچہ نیوز)محکمہ زراعت نے بارش یا آندھی کے دوران ربیع کی فصلات کی بہتر سنبھال بارے حکمت عملی جاری کردی ،ترجمان محکمہ زراعت نے کہا ہے کہ کاشتکار اپنی فصلات کی دیکھ بھال کے لئے ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والے موسمی پیغامات کو توجہ سے سنیں
اگر بارش یا آندھی کا خطرہ ہو تو گندم کی کٹائی روک دیں اور کٹی ہوئی گندم کو ترپال یا شیٹ لے کر ڈھانپ دیں۔بارش رکنے کے بعد گیلی گندم کو چبوترے پر ڈال کر دھوپ لگوائیں۔
امسال بارشیں معمول سے زیادہ ہوئی ہیں نیز درجہ حرارت بھی کم رہا ہے اس لئے کاشتکار گندم کی کٹائی فصل کے پوری طرح پکنے پر شروع کریں۔ کاشتکار گندم کی کٹائی کے بعد بھریاں قدرے چھوٹی باندھیں اور سٹّوں کا ر±خ اوپر کی طرف رکھیں۔کھلواڑے چھوٹے رکھیں اور اونچے کھیتوں میںکھلیان لگائیں اور پانی کی نکاسی کے لئے اردگرد کھالی بنائیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ گندم کی کٹائی کیلئے سب سے بہترین مشین کمبائن ہارویسٹر یا ریپر ہے جس کے استعمال سے کافی حد تک پیداوار کے ہونے والے نقصان کو کم کیا جا سکتا ہے اور فصل بھی زیادہ دیر کھیت میں نہیں پڑی رہتی۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ مکئی کے کاشتکار بھی اپنے کھیتوں سے بارش کا پانی ساتھ موجود خالی کھیت میں منتقل کریں تا کہ مرطوب موسم کے باعث مکئی کے پودے مرنے سے محفوظ رہیں نیز مرطوب موسم میں مکئی کے پودوں پر کیڑے مکوڑوں اور بیماریوں کا خطرہ بھی موجود ہوتا ہے اس لئے کاشتکار محکمہ زراعت کے مقامی عملے کے مشورہ سے انتظامات کریں۔
چارہ کی فصلات سے بھی پانی خالی کھیتوں میں یا فصل کے اردگرد کھائی کھود کر زائد پانی کو کھائی میں منتقل کر دیں۔چارہ کی فصل پانی کی زیادتی کو برداشت کر لیتی ہے۔
٭٭٭٭٭
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
پی ٹی آئی فارورڈ بلاک کے حاجی گلبر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان منتخب
سابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی نیب آفس طلبی