اسلام آباد
پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرنیز کی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے اٹارنی جنرل کے اس بیانیہ کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرکے ایسا پروگرام رکھا گیا ہے
پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون کو کیسے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اپنے این بیان میں ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ
اٹارنی جنرل کا یہ بیانیہ کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کیا گیا ہے دراصل محترمہ بینظیر بھٹو شہید سے بغض رکھنے والوں نے ملک کی کروڑوں غریب اور مستحق خواتین سے کفالت چھین لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیسا احساس ہے جس کے تحت کروڑوں غریب اور مستحق خواتین سے کفالت چھین لی گئی۔
ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ یہ وقت تھا کہ غریب اور معاشی طور پر کمزور لوگوں کی مکمل کفالت کی جاتی،
مالی امداد میں اضافہ کرکے لاک ڈاﺅن کی وجہ سے بیروزگار افراد کے خاندانوں کو بھوک اور احساس کمتری سے بچایا جا سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام غریب اور مستحق خواتین میں اعتماد کا رحجان پیدا کرنا تھا اور اس کے لئے عوامی حکومت کو بڑی محنت کرکے غریب خواتین تک رسائی ملی تھی۔
اس پروگرام کا نام تبدیل کرنے سے غریب اور بے سہارا خواتین کے حق پر ڈاکہ مارا گیا ہے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ
اس مشکل وقت میں جب عوام کورونا کی وجہ سے لاک ڈائن کا شکار ہیں ان کو ریاستی امداد سے محروم کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران اینڈ کمپنی کو کوئی اخلاقی، قانونی اور جمہوری اختیار نہیں کہ
وہ صرف محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے نام سے تعصب کی وجہ سے پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون میں من مانی اور غیر جمہوری ترمیم کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ نیازی حکومت عقل کے ناخن لے اور غریب عوام کی بددعاﺅں سے بچے کیونکہ غریب اور مستحق عوام کی بددعائیں موجودہ حکومت کو ڈانواں ڈول کر رہی ہے۔
اے وی پڑھو
سپریم کورٹ نے توشہ خانہ ٹرائل روکنے کی عمران خان کی استدعا مسترد کر دی
زرعی زمین فوج کو دینے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دینے کا سنگل بینچ کا فیصلہ معطل
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار