نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

تھوک لگا کر روٹی بنانے والا گرفتار

انتظامیہ اور پولیس نے بیکری کو سیل کرکے گرفتار ملزم کو قانونی کارروائی کے لیے تھانے منتقل کردیا ہے

تھوک لگا کر روٹی بنانے والا گرفتار

عجمان:

پولیس نے تھوک لگا کر ڈبل روٹی بنانے والے بیکری ملازم کو گرفتار کرلیا ہے۔ انتظامیہ اور پولیس نے بیکری کو سیل کرکے گرفتار ملزم کو قانونی کارروائی کے لیے تھانے منتقل کردیا ہے۔

خلیجی ملک سے شائع ہونے والے معروف اخبار ’گلف نیوز‘ کے مطابق عجمان پولیس نے ملزم کی گرفتاری اس وقت کی جب سماجی رابطوں کی

ویب سائٹس پرایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں بیکری ملازم ڈبل روٹی میں تھوک لگاتا دکھائی دے رہا تھا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پرلوگوں نے  دیکھ کر شدید ردعمل ظاہر کیا تھا۔

اخبار کے مطابق ملزم کی گرفتاری عجمان میونسپلٹی اور پلاننگ ڈپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر پولیس نے کی ہے۔

الجارف کمپری ہنسو پولیس اسٹیشن کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل محمد مبارک الغافلی کے مطابق پولیس نے اس وقت ملزم گرفتار کیا جب اسے میونسپلٹی کی جانب سے شکایت موصول ہوئی کہ ایک ایشیائی بیکری ملازم نے ڈبل روٹی میں اپنا تھوک لگایا ہے۔

نیوز کے مطابق پولیس اپنے ساتھ ایک اسپیشلسٹ ڈاکٹر کو لے کر گئی تھی تاکہ ملزم کا طبی معائنہ کراسکے اور اس کے ٹیسٹ بھی کیے جا سکیں۔

ملزم کو گرفتاری کے بعد تھانے منتقلی سے قبل تمام وہ احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں جو کورونا وائرس سے متاثرہ شخص کے ساتھ اپنائی جانی ضروری ہیں۔

عجمان کی میونسپلٹی اور پولیس نے فوری طور پرمذکورہ بیکری کو سیل کردیا ہے اور تمام قانونی و ضروری اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔

الجارف کمپری ہنسو پولیس اسٹیشن کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل محمد مبارک الغافلی نے عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کے متعلق جو عوام لناس کو نقصان پہنچانے کا سبب بن رہا ہو اور یا قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو، فوری طور پر پولیس کو آگاہ کریں تاکہ اس کے خلاف قانونی کارروائی ممکن بنائی جا سکے۔

ایک ایسے وقت میں جب کہ پوری دنیا عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے ازحد پریشان ہے اور ہر گزرتے لمحے میں لوگ دار فانی سے کوچ کررہے ہیں

تو ایسے میں ماہرین نفسیات کے مطابق کچھ ’ذہنی مریض‘ صرف ذاتی تشہیر کی خاطر ایسی عجیب و غریب حرکات کی ویڈیو وائرل کررہے ہیں جو عوام الناس کی تکالیف میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔

About The Author