نومبر 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کوروناوائرس کی ویکسین کی تیاری میں اربوں ڈالر خرچ کرنے کیلئے تیار ہیں ، بل گیٹس

مائیکرو سافٹ کے بانی اور دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص 7 بہترین ویکسینز کے لیے فیکٹریوں کی تعمیر پر اربوں ڈالرز خرچ کریں گے۔

مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین کی بڑے پیمانے پرتیاری اور دنیا میں پھیلانے پر اربوں ڈالرز خرچ کرنے کیلئے تیار ہیں.

مائیکرو سافٹ کے بانی اور دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص 7 بہترین ویکسینز کے لیے فیکٹریوں کی تعمیر پر اربوں ڈالرز خرچ کریں گے۔ انہوں نے کہا اگرچہ ہم آخر میں ان میں سے 2 کا ہی انتخاب کریں گے، مگر ہم تمام ویکسینز کے لیے الگ الگ فیکٹریوں کی تعمیر پر سرمایہ لگائیں گے، ہوسکتا ہے کہ اربوں ڈالرز ضائع ہوجائیں مگر آخر میں موثر ترین ویکسین کی فیکٹری کے لیے وقت ضرور بچ جائے گا۔


انہوں نے کہا کہ ان کا فلاحی ادارہ گیٹس فاؤنڈیشن کورونا وائرس کی وبا کے خلاف لڑنے کے حوالے سے حکومتوں سے زیادہ تیز کام کرسکتا ہے۔
ویکسین کی تیاری اور فیکٹری کی بیک وقت تعمیر، ویکسین کو تیزی سے تیار کرنے کے لیے ضروری ہے۔
ہوسکتا ہے کہ کچھ ارب ڈالرز ہم فیکٹریوں کی تعمیر پر ضائع کردیں اور آخر میں کسی اور بہتر ویکسین کا انتخاب کرلیا جائے، مگر موجودہ صورتحال میں چند ارب ڈالرز، ان کھربوں ڈالرز سے بہتر ہیں جو معاشی نقصان کی نذر ہوگئے۔

مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے خبردار کیاہے کہ کورونا کے بعد آنے والی وبا اس سے کہیں ہلاکت خیز ہوسکتی ہے۔۔۔ ان کاکہنا ہے کہ کورونا قدرتی وبا ہے، خوش قسمتی سے اموات کی شرح کم ہے۔ اگلی وبائیں قدرت کے ساتھ حیاتیاتی دہشت گردی سے بھی آسکتی ہے۔

2019ء میں دنیا کو۔ وبا سے خبردار کرنے والی بل گیٹس نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ کہا کورونا قدرتی وبا ہے لیکن آئندہ وبا کے پیچھے قدرت کے ساتھ حیاتیاتی دہشت گردی بھی ہوسکتی ہے۔ مستقبل کی وبا زیادہ ہلاکت خیز ہوسکتی ہے، ساتھ ہی امید بھی دلا دی۔

یہ ایک قدرتی وبا ہے۔ لیکن اگر صحیح علاج کیا جائے تو اس سے اموات کی تعداد ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ لیکن ایسی وبائیں بھی ہوسکتی ہیں جو اس سے کہیں بدتر ہوں۔ اس میں قدرتی اور حیاتیاتی دہشت گردی
Bio terrorism
سے آنے والی وبائیں شامل ہوسکتی ہیں۔ لیکن کورونا میں اچھا یہ ہوا کہ وبا کسی ایک خطے یا ملک میں نہیں رہی، جیسے ایبولا وسطی افریقہ میں پھیلا تھا۔ اب مرتبہ لاکھوں ٹیسٹ اور ویکسین کی تیاری کر رہے ہیں۔ اب ہم اگلی وبا کے لیے زیادہ اچھی طرح تیار ہوں گے۔
vo
ان کاکہنا ہے کہ دو ہزار انیس میں تقریر کی تو علم نہیں تھا کہ کورونا کی وبا آئے گی۔ افسوس ہے ایک سال میں حکومتوں نے کچھ نہیں کیا۔

بل گیٹس سے سوال ہوا کہ آپ نے ایک تقریر میں پہلے ہی پیشگوئی کر دی تھی اور اب وہی ہو رہا ہے۔ اب یہ کہا جا رہا ہے کہ بل گیٹس نے خود کو سچا ثابت کرنے کے لیے یہ وائرس بنایا یا پھر کہ بل گیٹس پہلے ہی جانتے تھے کہ یہ ہوگا اور اسی لیے آپ نے یہ کہا، آپ کی تقریر کس بارے میں تھی، کیا وہ اس وائرس کے بارے میں تھی یا پھر ایک مفروضے پر؟۔
اس پر انہوں نے کہا میں 2019ء میں نہیں جانتا تھا کہ کورونا وائرس آئے گا۔ لیکن اس تقریر کا مقصد یہ تھا کہ حکومتوں کو صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری پر آمادہ کیا جاسکے تاکہ کسی بھی وبا کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔ افسوس ہے، میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ پہلے ہی بتا دیا تھا کہ ایسا ہوگا۔ ہم نے اپنے پاس موجود وقت کو ویکسین فیکٹریاں بنانے اور تشخیص کی سہولیات بہتر بنانے کے لیے استعمال نہیں کیا۔

مائیکرو سافٹ کے بانی کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی تھی کہ ایبولا، سارس او مرس اتنی تیزی سے نہیں پھیلتے تھے۔ جتنی تیزی سے کورونا پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا جنگ اب چھوٹی بات لگتی ہے۔ راتوں کی نیند اڑ گئی ہے۔
بل گیٹس نے طویل لاک ڈاؤن کی پیش گوئی بھی کردی۔ کہا لاک ڈاؤن ایک طاقتور دوا ہے۔ اگر آپ اس کو بروقت یا وقت سے پہلے لیں گے تو اس کو طویل عرصہ نہیں لینا پڑے گا۔
اس وبا میں نارمل معاشی پالیسی نہیں چل سکتی۔ اسی فیصد افراد اپنا طرز زندگی بدلیں گے۔ آپ ملک گیر سطح پر باقی بیس فیصد کو ان کے ساتھ شامل کریں تو امید ہے کہ اگلے ماہ کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے سے رک جائیں گے اور اس کے اگلے ماہ ان میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔ اس کے بعد آپ اسکول اور کاروباری سرگرمیاں شروع کرسکتے ہیں۔ لیکن کھیلوں سے آپ کو پھر بھی دور رہنا ہوگا۔ یہ بہت تکلیف دہ ہے لیکن آپ کو لوگوں کو بتانا ہوگا کہ اسی طرح آگے بڑھنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں حکومتی اقدامات ایڈہاک بیسز پر ہیں لیکن بل گیٹس فاؤنڈیشن ایسی ادویات تلاش کر رہی ہے جس سے وائرس سے اموات کم کی جاسکیں۔ امید ہے چھ ماہ میں ان میں سے کچھ کو اجازت مل جائے گی۔ لیکن ہمیں واپس نارمل حالات اور بھرے اسٹیڈیم میں بیٹھ کر میچ دیکھنا تب ہی نصیب ہوسکتا ہے جب اس کی ویکسین مل جائے۔ یہ ویکسین صرف امریکہ نہیں، پوری دنیا میں دستیاب ہو۔ اگر آپ نے موسم گرما میں صحیح اقدامات کیے تو معمولات زندگی بحال ہوسکتے ہیں لیکن یہ پہلے جیسے نہیں ہوں گے۔

About The Author