جنوبی کوریا کی پولیس نے متعدد خواتین اور کم عمر لڑکیوں کو بلیک میل کر کے ان کی ویڈیوز کو پھیلانے والے ایک گروپ کے اہم کارندے کو گرفتار کرتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
اسی طرح گزشتہ کئی سال کے دوران خواتین و کم عمر لڑکیوں کو بلیک میل کر کے ان کی فحش ویڈیوز بنا کر انہیں پھیلانے کے کئی سکینڈل سامنے آتے رہے ہیں۔ ایسے ہی ایک بہت بڑے کیس میں پولیس نے تفتیش کا دائرہ بڑھاتے ہوئے ایک اہم کارندے کو گرفتار کر لیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق جنوبی کوریا کے عوام کی جانب سے ایک آن لائن پٹیشن پر 5 لاکھ افراد کے سائن کے بعد پولیس نے لڑکیوں کی فحش ویڈیوز کو آن لائن پھیلانے والے ایک گروہ کے اہم کارندے کو گرفتار کر لیا۔
رپورٹ کے مطابق گرفتار کیے گئے 24 سالہ چو جو بن پر الزام ہے کہ انہوں نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر متعدد خواتین و کم عمر لڑکیوں کو بلیک میل کرکے ان کی فحش ویڈیوز بنا کر انہیں کاروباری مقاصد کے تحت فروخت کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ چو جو بن پر الزام ہے کہ انہوں نے آن لائن میسیجنگ ایپلی کیشنز پر فحش مواد کے تبادلے کے چیٹ رومز بنا کر ان میں لڑکیوں کی ویڈیوز و تصاویر کو فروخت کیا۔ فوری طور پر چو جو بن پر صرف چیٹ رومز بنا کر ان میں ویڈیوز اور تصاویر کو کاروباری مقاصد کے الزامات لگائے گئے ہیں اور اب ان کے خلاف باقاعدہ تفتیش کر کے ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ گرفتار کیے گئے ملزم چو جو بن نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایسے چیٹ رومز بنائے جن میں 74 خواتین بشمول 16 کم عمر لڑکیوں کی فحش ویڈیوز کو آن لائن فروخت کیا جاتا تھا۔ مذکورہ گروہ نے فحش ویڈیوز اور تصاویر تک رسائی کے بدلے لوگوں سے 200 سے 1200 امریکی ڈالر کی رقم وصول کی اور لوگوں کو نہ صرف فحش ویڈیوز تک رسائی دی بلکہ انہیں مذکورہ خواتین کے ساتھ آن لائن چیٹنگ کی سہولت بھی فراہم کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ گروہ نے ایک آن لائن پوسٹ کے ذریعے خواتین اور لڑکیوں سے نوکری اور ماڈلنگ کے لیے درخواستیں منگوائی تھیں جس کے بعد رابطہ کرنے والی خواتین کو ٹیلی گرام میسینجر پر اکاؤنٹ بنانے کی ہدایت کی گئی، جہاں سے مذکورہ گروہ نے خواتین کی تمام معلومات لے کر انہیں بلیک میل کرنا شروع کر دیا۔
گروہ نے ابتدائی طور پر لڑکیوں کی جانب سے اپ لوڈ کی گئی تصاویر کو استعمال کرتے ہوئے ڈیپ فیک کے ذریعے فحش ویڈیوز بنائیں اور تمام لڑکیوں کو بلیک میل کیا اور انہیں مجبور کیا کہ وہ چیٹ رومز کے ارکان سے آن لائن بات کریں اور جسم فروشی کا کاروبار شروع کریں۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ گروہ کی جانب سے بنائے گئے چیٹ رومز کے کتنے ارکان تھے اور انہوں نے فحش ویڈیوز کو فروخت کرکے کتنی رقم کمائی، تاہم اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ ان چیٹ رومز میں 74 خواتین اور کم عمر لڑکیوں کی ویڈیوز کو پھیلایا گیا۔ اگر چیٹ رومز بنانے والے ملزمان پر الزام ثابت ہوگیا تو انہیں جیل اور جرمانے کی سزا ہوگی۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس