اسلام آباد:سرائیکی زبان کے معروف ادیب و دانشورظفر محمود لاشاری کی وفات پر سرائیکی ادبی اکیڈمی کی صدر ڈاکٹر سعدیہ کمال اور جنرل سیکرٹری شاہد دھریجہ کی طرف سے گہرے رنج اور د±کھ کا اظہار۔ انھوں نے کہا کہ ظفر لاشاری سرائیکی کے پہلے ناول نگار تھے ان کی وفات سے سرائیکی دبستان کا ایک نیر تاباں ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ ان کی وفات سے سرائیکی زبان و ادب کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ ان کی پانچ تصنیفات "نازو”،”پہاج”، "تتیاں چھاواں”،”خواجہ فرید دے تعلیمی نظریات” اور "جانباز جتوئی حیاتی تے فن” شائع ہو چکی ہیں جنھیں زبردست پذیرائی ملی۔ ان کے ناولوں میں جو اثر آفرینی ہے وہ قلب اور روح کی گہرائیوں میں اتر کر محسور کر دیتی ہے۔ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ اس موقع پر نعیم خان ، محمد طیب اور صابر ملک بھی موجود تھے جنھوں نے مرحوم کی مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر و جمیل کی دعا کی۔
ان کی پانچ تصنیفات "نازو"،"پہاج"، "تتیاں چھاواں"،"خواجہ فرید دے تعلیمی نظریات" اور "جانباز جتوئی حیاتی تے فن" شائع ہو چکی ہیں
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون
جیسل کلاسرا ضلع لیہ ، سرائیکی لوک سانجھ دے کٹھ اچ مشتاق گاڈی دی گالھ مہاڑ