رحیم یار خان
گانگا ادبی اکیڈمی کے چیئرمین و کالم نگار جام ایم ڈی گانگا، حاجی نذیر احمد کٹپال، جام فضل احمد گانگا، ملک اللہ نواز مانک، رفیق ساحل، امان اللہ ارشد نے اپنے سانجھے بیان میں کہا ہے کہ
سرائیکی زبان کے پہلے اور نامور ناول اور افسانہ نگار ظفر لاشاری کی وفات سرائیکی زبان و ادب اور پورے وسیب کے لیے بڑے دکھ اور ارمان کی خبر ہے.
پورا وسیب غمگین ہے. سرائیکی زبان و ادب میں ناول کی پہلی کتاب نازو لکھ کر انہوں سرائیکی ادیبوں کو ناول اور افسانہ نگاری کی راہ دکھائی .
ظفر لاشاری سرائیکی ادب کا وہ چکمتا دھمکتا روشن ستاہ ہے جو ہمیشہ اپنی روشنی کے ذریعے نئے لکھنے اور تحقیق کرنے والوں کی لیے رہنمائی فراہم کرتا رہے گا.
جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ ہم ٹی وی میزبان اطہر لاشاری کے عظیم والد ظفر لاشاری کی وفات پر ان کے لیے دعاگو ہیں
والدین کا سایہ اور ان کی دعائیں انسان کے لیے بہت بڑا اور قیمتی سرمایہ ہوتا ہے.امان اللہ ارشد نے کہا کہ
سئیں ظفر لاشاری کی ادبی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی. وہ سرائیکی ادبی تاریخ کا ایک روشن باب ہیں.
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون