نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

دریاؤں کو بچانے کے لئے حکمت عملی کا عالمی دن تونسہ بیراج پر منایا گیا

دریاؤں کو بچانے کی حکمت عملی کا عالمی دن ہر سال 14مارچ کو پوری دُنیا میں منایا جاتا ہے۔ اس سال دریا اچ گند نہ سٹو، پھُل سٹو کے عنوان کے تحت تونسہ بیراج پر آگاہی پروگرام کا انعقاد کیا گیا

دریاؤں کو بچانے کی حکمت عملی کا عالمی دن ہر سال 14مارچ کو پوری دُنیا میں منایا جاتا ہے۔ اسی سلسلے میں پرہا ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن ، تِڑا  ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن، سوشل ویلفئیر سوسائٹی، رورل کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام  اور  سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ کوٹ ادو کی تکنیکی اور اخلاقی معاونت کے ساتھ آج تونسہ بیراج پر مقامی تنظیموں سندھو بچاؤ ترلہ، ہالی سانجھ اور تریمت سانجھ کے ساتھ مل کر دریاؤں کو آلودگی اور بےڈھنگے منصوبے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے بچاؤ  اور آگاہی کے لئےپروگرام کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان(دریا اچ گند نہ سٹو، پھُل سٹو) تھا۔۔ پروگرام میں  دریائے سندھ کے کناروں پر بسنے والی مقامی آبادی کیہل، مور، مہانے، سندھی  سمیت  کوٹ ادو اور گرد و نواح  کی کثیر تعداد نے شرکت کی

دریاؤں کو بچانے کی حکمت عملی کے عالمی دن کے موقع پر شرکاء دریائے سندھ کے پانی میں پھول نچھاور کرتے ہوئے

۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے ریلی کا انقاد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے  پرہا ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے روح رواں اور سماجی و سیاسی شخصیت  فضل رب لُنڈ نے کہا کہ حکومتیں عارضی فائدوں کے لئے بے ڈھنگے منصوبوں کے ذریعے دریاؤں اور قدرتی ماحول کو نقصان پہنچا رہی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ حکومتی رٹ نہ ہونے کی وجہ سے انڈسٹریوں کا زہریلا مواد اور شہروں کا گندہ پانی دریاؤں میں پھینکا جا رہا ہے، جو نہ صرف دریا کو آلودہ کر رہا ہے، بلکہ اسی دریائی پانی سے ہونے والے کاشتکاری اور حاصل ہونے والی خوراک میں زہر سرایت کر چکا ہے۔ جبکہ حکومتیں کمیشن کے چکر اور اپنی جیبیں بھرنے میں ہمہ وقت مصروف ہیں، کہیں پرگورنمنٹ کی رٹ نہیں ہے۔ یہی  وجہ ہے کہ قدرتی آفات کے دنوں میں نقاصانات  شدید ہو جاتے ہیں۔۔

سندھو بچاوء ترلہ کے راہنما اور سماجی شخصیت خادم حسین کھر اظہارخیال کرتے ہوئے

اس سلسلے میں سندھو  بچاؤ ترلہ کی طرف سے سماجی کارکن خادم حسین کھر نے خطاب  کرتے ہوئے کہا کہ دریاؤں پر  مجوزہ بڑے پروجیکٹ کو بناتے وقت چونکہ مقامی آبادی کو شریک نہیں کیا جاتا ، جس کا نتیجہ بڑے پیمانے پر مقامی آبادی کی جبری بےدخلی اور مقامی آبادی کے روزگار پر قاتلانہ حملہ ہے، جو آبادی صدیوں سے دریائے کے وسائل مچھلی پکڑنے اور دریا کے کنارے  دوسرے وسائل پر انحصار کرتی ہے اسے اچانک ایک نئے سرے سے زندگی گذارنے اور بغیر منصوبہ بندی کئے انہیں اپنے علاقے سے بے دخل ہونے پر مجبور کر دیا جاتا ہے۔ جو صریحاً ناقابل قبول ہے۔ پروگرام میں علاقہ کی مشہور سماجی و سیاسی شخصیت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنما سردار ناصر خان لُنڈ نے نجیب اللہ خان لُنڈ اور صوبہ خان بیگ کے ساتھ خصوصی شرکت کر کے مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔  

ریلی کے شرکا۴

ریلی کے بعد ثقافتی پروگرام منعقد کیا گیا جس کا آٖغاز سرائیکی وسیب کے مشہور شاعر اور اپنی شاعری کے ذریعے  دریائے سندھ کے ساتھ خصوصی محبت  کا اظہار  سیف اللہ آصف نے  اپنی خوبصورت آواز میں کیا اور حاضرین سے داد وصول کی۔ جس کے بعد مقامی گائیک رؤف المعروف سرائیکی فقیر نے حاضرین کو دریا او دریا گیت سنایا اور  سرائیکی وسیب کے نوجوان زبیر ملنگ بین والا نے بین ، اور ڈھول کے ساتھ حاضرین کو سرائیکی موسیقی سے  لُطف اندوز کیا جس کی لے پر حاضرین جھوم اُٹھے اور بے ساختہ جھومر شروع ہوئی جس میں مقامی نوجوانوں نے حصہ لیا۔ پروگرام کے آخر میں دریا ئے سندھ کے پانی میں گلاب کے پھول نچھاور کئے گئے۔ پروگرام  کو کامیاب بنانے میں سوشل ویلفئیر سوسائٹی کے صدر  مُختیار احمد بھٹہ، سماجی کارکن ملازم حسین قیصر، سماجی کارکن اور فنکار لجپال سیال، سماجی کارکن ملک سہیل وقار،   تریمت سانجھ سے بشیراں بی بی، آمنہ مائی، کلثوم بی بی،  سندھو بچاؤ ترلہ سے عبدالشکور چانڈیہ، جاوید، آصف ، اسماعیل شیخ نے اہم کردار اداء کیا۔  اس پروگرام کا اختتام اس عہد کے ساتھ کیا گیا کہ دریاؤں سے زندگی وابستہ ہے اس لئے آنے والی نسلوں کے لئے ہر ممکن اس کی حفاظت کی جائے گی

About The Author