رحیم یار خان: گلوکار اجمل ساجد نے کہا ہے کہ سرائیکی اجرک کی پذیرائی اور مقبولیت کو دیکھ کر یقینا دل خوش ہوتا ہے۔
سرائیکی موسیقی کا سفر ترقی کی جانب رواں دواں ہے، گلوکاروں اور فنکاروں کو دنیا کا مقابلہ کرنے کے لیے جدت اور نوجوان نسل کی ڈیمانڈ اور پسند کو سامنے رکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔
بیرونی ثقافتی یلغار اور شوبز کے ذریعے جاری نفسیاتی جنگ کا مقابلہ پڑھے لکھے شاعر اور پڑھے لکھے فنکار ہی کر سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اجمل ساجد نے کہا کہ جسم کے لیے متوازن غذا اور موسیقی کے لیے مناسب ریاضیت ضروری ہے۔
اس موقع پر موجود ماڈل حرا نے کہا کہ گلوکار کی آواز کے ساتھ ساتھ ویڈیو کے لیے لوکیشن اور ماڈل کا چناؤ بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ لوگ صرف سن نہیں دیکھ بھی رہے ہوتے ہیں۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون
جیسل کلاسرا ضلع لیہ ، سرائیکی لوک سانجھ دے کٹھ اچ مشتاق گاڈی دی گالھ مہاڑ